لکھنؤ :25 /مارچ(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) سماجوادی پارٹی صدر اکھلیش یادو کو اپنے گھر کو الیکشن آفس بنانے کا آفر دینے والے بی جے پی لیڈر آئی پی سنگھ کو پارٹی سے 6سال کے لیے نکال دیا گیا ہے۔کہا جا رہا ہے کہ پارٹی مخالف سرگرمیوں کے لیے نکال دیاگیاہے۔بتا دیں کہ ایک دن پہلے ہی آئی پی سنگھ نے اکھلیش یادو کے اعظم گڑھ سے الیکشن لڑنے پر خوشی ظاہرکی تھی۔وہ پہلے بھی ایسے کئی بیان دے چکے ہیں جن کی وجہ سے بی جے پی کی ہی مشکلیں بڑھ جاتی تھیں۔ ایک زمانے میں اس وقت کے وزیراعلیٰ کلیان سنگھ کی حکومت میں وزیر مملکت رہے آئی پی سنگھ نے اکھلیش یادو کے اعظم گڑھ سے الیکشن لڑنے پر نہ صرف خوشی ظاہر کی ہے بلکہ ٹویٹ کے ذریعے اپنے گھر کو الیکشن آفس بنانے کا آفر بھی دے دیاتھا ۔اس ٹویٹ میں بی جے پی لیڈر نے اکھلیش یادو کو آفر دیا ہے کہ وہ ان کے گھر کو اپنا انتخابی دفتربنائیں۔ ذرائع کے مطابق، آئی پی سنگھ گزشتہ طویل عرصے سے بی جے پی کے رہنماؤں سے ناراض ہیں اور کئی بار انہوں نے کھل کر بی جے پی کی مخالفت بھی کی ہے۔ اکھلیش یادو کی حمایت میں کھڑے ہونے والے آئی پی سنگھ وسطی میں لکھنؤ یونیورسٹی طلبہ یونین کے جنرل سکریٹری بھی رہ چکے ہیں۔طویل بی جے پی کے ساتھ کام کر رہے آئی پی سنگھ نے 2014 کے لوک سبھا انتخابات کے دوران پارٹی میں بی ایس پی کے لیڈر بابو سنگھ کشواہا کے شامل ہونے کی مخالفت کی تھی۔ اس کے بعد سنگھ کو ریاست مجلس عاملہ سے معطل کر دیاگیاتھا،لیکن بعد میں پارٹی نے ان کی معطلی واپس لے لی ہے۔