واشنگٹن؍ماسکو،3مئی(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب نے ٹیلیفون پر بات چیت کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ شام کا بحران توقع سے زیادہ طول پکڑ گیا ہے۔ دونوں رہ نماؤں نے شام کے بحران کے جلد از جلد حل کے لیے وزراء خارجہ کی سطح پر رابطے تیز کرنے سے اتفاق کیا۔ ماسکو حکومت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر ولادی میر پوتن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان ہونے والی ٹیلیفونک بات چیت میں دونوں رہ نماؤں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہم آہنگی پیدا کرنے سے اتفاق کیا۔
ادھر دوسری طرف واشنگٹن سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ روسی اور امریکی صدور نے ٹیلیفونک بات چیت میں شام میں تشدد کے جلد خاتمے اور محفوظ زون کے قیام سے اتفاق کیا۔وائٹ ہاؤس کی طرف سے انکشاف کیا گیا ہے کہ آستانہ میں شامی حکومت اور اپوزیشن کے درمیان آج اور کل جمعرات کو آستانہ میں ہونے والے مذاکرات میں امریکا بھی اپنا مندوب بھیجے گا۔خیال رہے کہ شام میں امریکی میزائل حملوں کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ اور پوتن کے درمیان یہ پہلا ٹیلیفونک رابطہ ہے۔وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر پوتن اور ٹرمپ نے ٹیلیفون پر بات چیت میں شام میں جلد از جلد قیام امن، شہریوں کی واپسی کے لیے محفوظ زونز کے قیام اور دیگر اہم امور پر اتفاق کیا ہے۔ماسکو کا کہنا ہے کہ ٹرمپ اور پوتن ٹیلیفونک بات چیت موثر اور تعمیری تھی۔ دونوں رہ نماؤں نے شام میں قیام امن کے لیے مل کر کام کرنے کے ساتھ ساتھ مشرق وسطیٰ میں داعش کو کچلنے اور شمالی کوریا کے مسئلے کے حل پر بات چیت کی گئی۔