نئی دہلی،14اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)گزشتہ کچھ دنوں سے ایک بار پھر جموں و کشمیر میں لگے آرٹیکل 35 اے کو لے کر بحث ہو رہی ہے۔ اس دوران اس آرٹیکل کو چیلنج دینے والی ایک درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ہے۔ کورٹ نے اس عرضی پر سماعت کے لئے 5 ججوں کی ایک بنچ بنائی ہے، یہ بنچ 6 ہفتوں میں اس معاملے کی سماعت کرے گی۔کورٹ نے کہا کہ بنچ آرٹیکل 35 اے اور آرٹیکل 370 کی تحقیقات قانونی نقطہ نظرسے کرے گی اور اس کے تحت ملنے والا خصوصی درجے کی حیثیت کا بھی جائزہ لے گی۔ وہیں جموں و کشمیر کی حکومت نے کورٹ میں کہا ہے کہ 2002 میں اس معاملے پر ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا تھا، جس سے یہ معاملہ حل ہو گیا تھا۔جموں و کشمیر میں آرٹیکل 35 اے کو لے کر چل رہی بحث کے درمیان جمعہ کو ریاست کی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی تھی۔ پی ایم سے ملنے کے بعد مفتی نے کہا کہ ہمارے ایجنڈے میں یہ طے تھا کہ آرٹیکل 370 کے تحت ریاست کو مل رہے اسپیشل درجے میں کوئی تبدیلی نہیں ہو گی، پی ایم نے بھی اس معاملے پر اتفاق کیا ہے۔
وہیں انہوں نے 35 اے کے معاملے پر کہا کہ ریاست میں صورتحال بہتر ہو رہی ہے، اس کے لئے کئی طرح کے فیصلے لئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 35 اے کے ہٹنے سے ریاست میں منفی پیغام جائے گا، جس سے ریاست میں کافی اثر پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ ہماری ریاست میں کافی تغیرات ہیں۔ گزشتہ سال ریاست میں حالات کافی بگڑے تھے، اب 35 اے کے دوبارہ بحث میں آنے سے لوگ پھر فکر مند ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں نے وزیر اعظم کو کہا کہ کشمیر اب مشکل حالات سے گزر رہا ہے، لوگوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک مسلم اکثریتی ریاست ہے، ان کے لئے خصوصی درجہ ہونا چاہئے۔ وہیں جمعرات کو محبوبہ مفتی نے اسی معاملے پر وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سے ملاقات کی۔