چنئی، 20دسمبر(ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا)ہندوستانی کپتان وراٹ کوہلی نے آج یہاں کہا کہ پانچویں اور آخری ٹیسٹ میچ میں انگلینڈ پر اننگز سے جیت محنت اور ٹیم کے جذبے سے ملی اور سیریز کو 4-0سے جیتنا کھلاڑیوں کے جذبے کی عکاسی کرتا ہے۔کوہلی نے میچ کے بعد کہا کہ ہم نے سیریز پہلے ہی 3-0سے جیت لی تھی اور اس کے بعد اس طرح کا مظاہرہ کرنا،یہ ٹیم کے جذبے کا ثبوت ہے،ہم نے کس طرح سے بلے بازی اور گیند بازی کی یہ اس کا ثبوت ہے،ہم چاہتے ہیں کہ نوجوان کھلاڑی آگے بڑھ کر اپنا کردار نبھائیں جیسے لوکیش راہل اور کرو نائر اور ان دونوں نے ہمیں اس صورت حال میں پہنچا دیا جہاں صرف ایک ٹیم جیت سکتی تھی۔انہوں نے کہا کہ یہ عجیب صورت حال تھی۔انگلینڈ نے پہلے 477رن بنائے اور پھر 282رنز سے پچھڑ گیا،ہم جانتے تھے کہ اگر ہم دو تین وکٹ نکال لیتے ہیں تو ان کی ٹیم جلد بکھر سکتی ہے،روندر جڈیجہ نے اپنا کام بخوبی داکیا اور سات وکٹ لئے،اسے اس طرح سے بولنگ کرتے ہوئے دیکھنے میں واقعی میں مزہ آ گیا۔کوہلی موجودہ سیریز کے پانچ میں سے چار ٹیسٹ میچوں میں ٹاس گنوا بیٹھے تھے لیکن اس وقت بھی انہوں نے چار میچوں میں بڑی جیت درج کی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی کارکردگی پر فخر ہے،ٹاس اور پچ کے حالات سازگار نہیں تھے،ہم نے انگلینڈ کی پہلی اننگز میں 400سے زیادہ رنز دئے لیکن پھر بھی اننگز کے فرق سے جیت درج کرنے میں کامیاب رہے،ایسا اکثر نہیں ہوتا ہے۔کوہلی نے کہا کہ ہم روز بروز سخت محنت کرتے رہے ہیں اور ہم نے اس کی پرواہ نہیں کی کہ باہر کیا ہو رہا ہے،ڈریسنگ روم میں کھلاڑی ایک دوسرے کا بہت احترام کرتے ہیں،یہی وجہ ہے کہ اب ہم زیادہ میچوں میں جیت کی صورت حال میں پہنچ رہے ہیں۔
سیریز میں 655رنز بنا کر مین آف دی سیریز بنے کوہلی نے کہا کہ نچلے آرڈر کے بلے بازوں نے بھی انمول شراکت دی،ہر بار جب ہم دباؤ میں تھے تب انہوں نے اچھی کارکردگی کی۔تیز گیند بازوں کے بارے میں ہندوستانی کپتان نے کہاکہ ہمیں اپنے تیز گیند بازوں پر فخر ہے،انہوں نے مسلسل اچھی کارکردگی دکھائی۔انہوں نے انگلینڈ کے تیز گیند بازوں کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور میرا سر فخر سے اونچا رکھا۔
انگلینڈ کے کپتان ایلسٹر کک نے تسلیم کیا کہ ہندوستان کی ٹیم سیریز میں ان سے بہتر تھی اور ان کی ٹیم کی بری طرح شکست ہوئی۔انہوں نے کہا کہ کوئی بہانہ نہیں،ہندوستان بہتر ٹیم تھی اور وہ جیت کی حقدار تھی،یہ پانچویں دن کیلئے بہت اچھا وکٹ تھا،لنچ تک ہم اچھی حالت میں تھے لیکن یہ میچ بچانے کے لیے کافی نہیں تھا،ہم نے کئی بہت اچھے موقع گنوائے اور ہندوستان نے ہمیں اس کا مزہ چکھایا،ان تال کو روکنا مشکل تھا۔کک نے کہا کہ وراٹ کو کریڈٹ جاتا ہے،انہوں نے ہمیں کھیل کے ہر شعبہ میں شکست دی۔ایک پیشہ ور کے طور پر یہ کہنا مشکل ہے لیکن وہ ہم سے بہتر تھے۔انہوں نے کہا کہ اس سیریز کے دوران ہم نے کئی موقع گنوائے اور بہت کیچ چھوڑے جن کا ہم نے خمیازہ بھگتا،ہم نے کافی رن نہیں بنا پائے اور زیادہ وکٹ نہیں لے سکے،ہم نے اپنی طرف سے کوشش کی لیکن وہ کافی نہیں تھی،دونوں ٹیموں کے لیے حالات ایک جیسے تھے لیکن وہ تال میں تھے۔
کرو نائر نے ہندوستانی اننگز میں ناٹ آؤٹ 303رنز بنائے اور انہیں مین آف دی میچ منتخب کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جب آپ میچ جیتنے میں اہم کردار ادا دیتے ہو تو بہت اچھا لگتا ہے،پوری ٹیم کو کریڈٹ جاتا ہے۔نائر سے پوچھا گیا کہ کیا ان کی تہری سنچری کے بعد ہندوستانی ڈریسنگ روم میں جشن منایا گیا؟ انہوں نے کہا کہ مجھے جتنے بھی پیغام ملے تھے میں نے ان سب کو پڑھا،تمام مجھے مبارکباد دے رہے تھے لیکن ہماری نگاہ میچ جیتنے پر تھی،میں نے اس میچ سے بہت کچھ سیکھا،میں نے اپنے کھیل پر سخت محنت کر رہا ہوں۔