نئی دہلی:23 /مارچ(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) پاکستان کے معروف عالم دین اور نامور محقق مولانا مفتی تقی عثمانی پر ہوئے قاتلانہ حملہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے معروف دانشور ڈاکٹر محمد منظورعالم نے کہاکہ یہ حملہ دہشت گردی اور بزدلانہ حرکت ہے جس کی کسی بھی سماج میں کوئی گنجائش نہیں ہے اور ایسے عناصر کے خلاف سخت کاروئی ضروری ہے تاکہ دوبارہ کوئی او راس طرح کی دہشت گردی کرنے کے بارے میں نہ سوچ سکے ۔ڈاکٹر محمد منظور عالم نے مفتی تقی عثمانی کی ذات پر ہوئے شدید قاتلانہ حملہ کو شرمناک بتاتے ہوئے کہاکہ گذشتہ ایک ہفتہ کے دوران نیوز ی لینڈ ،برطانیہ اور پاکستان میں دہشت گردانہ واقعہ پیش آچکاہے ۔ اتفاق ہے کہ تینوں جگہ دہشت گردوں نے اہل علم اور مذہب اسلام سے وابستہ لوگوں کو بنایاہے ۔نیوزی لینڈ میں عین نماز کے دوران حملہ کے پچاس مسلمانوں کو شہید کیاگیا ۔ برطانیہ میں شرپسندوں نے پانچ مساجد پر بیک وقت حملہ کیا اور اس کے کچھ ہی گھنٹوں بعد نماز جمعہ کیلئے جارہے مفتی تقی عثمانی پر حملہ کردیاگیاجس میں ان کے محافظ اور ڈرائیور سمیت تقریبا تین بے گناہوں کے جاں بحق ہونے کی خبر ہے ۔انہوں نے کہاکہ مذہبی مقامات اور مذہبی شخصیات کو نشانہ بنایا جانامحض اتفاق ہے یا اس کے پیچھے کوئی لابی کام کررہی ہے یاکوئی گہری سازش ہے اس کی تحقیق ضروری ہے۔سفیدفام انتہاء پسندوں نے ہمیشہ اسلام کے خلاف ریشہ دوانیاں کی ہے ،اسلام کے بڑھتے قدوم کوروکنے کی کوشش کی ہے حالیہ دنوں میں متعدد مقامات پر حملہ کرکے ایک مرتبہ پھر یہی کوشش کی جارہی ہے اور اس کے پس پردہ یہی ایجنڈہ مضمر ہے کہ سفید فام اقوام پوری دنیا پر اپنی برتری اور بالادستی چاہتی ہے،وہ انسانیت پرعمل کرنے کے بجائے انسانوں کے درمیان تفریق پیداکرنے کے اصول پر گامزن ہے ۔انسانوں کے درمیان مساوات،عدل وانصاف اور انسانی جانوں کا تحفظ اسے منظور اور پسند نہیں ہے ۔ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اس موقع پر نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ ایک طرف محترمہ جینسڈا ہیں جنہوں نے عالمی رہنماؤں کیلئے اقلیت نوازی اورانسانیت کی ایک نظیر پیش کی ہے جسے پوری دنیا کے سربراہان مملکت کو اپنا نا چاہیے تو دوسری طرف سفید فام اقوام مسلمانوں کے خلاف تعصب اور عداوت میں دہشت گردی کی تمام حدیں پارکرچکی ہے ۔ڈاکٹر محمد منظور عالم نے اپنے بیان میں کہاکہ دہشت گردی ناسور اور سماج کیلئے زہر قاتل ہے ۔اس کا مکمل خاتمہ اور اس میں ملوث افراد کے خلاف ٹھوس اور سخت کاروائی ضروری ہے ۔