نئی دہلی:05 /مارچ(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) گھر کے اندر اور باہر فضائی آلودگی لاکھوں کی موت کا سبب بن رہا ہے،فضائی آلودگی کی وجہ سے ہر سال 70 لاکھ افراد ہلاک ہو جاتے ہیں، جن میں چھ لاکھ بچے بھی شامل ہیں،پوری دنیا میں تقریبا 30 کروڑ بچے یعنی اوسطا سات میں سے ایک بچہ زہریلی ہوا سانس لینے پر مجبور ہے،6 ارب سے زیادہ لوگ اتنی آلودہ ہوا میں سانس لے رہے ہیں، جس نے ان کی زندگی، صحت اور بہتری کو خطرے میں ڈال دیا ہے،اس میں ایک تہائی تعداد بچوں کی ہیں،یہ بچے ان علاقوں میں رہتے ہیں جہاں عام کے مقابلے چھ گنا یا زیادہ فضائی آلودگی ہے۔دنیا کے چھ ارب سے زیادہ لوگوں کو آلودہ ہوا میں سانس لینا پڑ رہا ہے،اس کی وجہ سے ان کی زندگی خطرے میں پڑ رہی ہے،لوگوں کو گھر کے اندر اور باہر دونوں جگہ آلودہ ہوا میں سانس لینا پڑ رہا ہے، اس فضائی آلودگی کے شکار سب سے زیادہ بچے اور بزرگ ہوتے ہیں،کئی سالوں تک آلودہ ہوا میں سانس لینے کی وجہ کینسر، دل اور سانس کی بیماری میں مبتلا رہنے کی وجہ سے دنیا میں ہر گھنٹے 800 لوگ اپنی جان گنوا رہے ہیں۔اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس طرح کی ہوا میں رہنے کی وجہ سے ان بچوں کو صحت کی دیکھ بھال سنگین پریشانیاں ہو سکتی ہیں،اس کے علاوہ ان کے دماغ کی ترقی بھی رک سکتی ہے۔
انسانی حقوق پر اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی ڈیوڈ اربیڈ نے کہا کہ لوگوں کو صاف ہوا میں سانس لینے کا بنیادی حق ہے،کوئی بھی سماج زہریلی ہوا کو نظر انداز نہیں کر سکتانہ فضائی آلودگی کو روکا جا سکتا ہے۔بائڈ نے کہا کہ اچھی روایات کے کئی مثالیں ہیں، جیسے ہندوستان اور انڈونیشیا میں چلائے جا رہے پروگرام،ان کے ذریعے لاکھوں غریب خاندانوں کو کھانا پکانے کی صاف ٹیکنالوجی اپنانے میں مدد ملی اور کوئلے سے چلنے پاور پلانٹس کو کامیابی سے ختم کیا جا رہا ہے۔بائڈ نے کہا کہ لوگوں کو صاف ہوا میں سانس لینے کا بنیادی حق ہے،فضائی آلودگی صحت مند ماحول میں سانس لینے کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔دنیا کے 155 ملک اس حق کو تسلیم کرتے ہیں اور اسے عالمی طور پر تسلیم کیا جانا چاہئے۔اپنی رپورٹ میں انہوں نے عالمی رہنماؤں سے فضائی آلودگی کی سطح کو کم کرنے کے لئے ضروری اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔