ریاض،7جون؍(آئی این ایس انڈیا)سعودی عرب میں حج اور عمرے کی حکمت عملی کے لیے مخصوص قومی تبدیلی پروگرام سے انکشاف ہوا ہے کہ سال 2020ء تک تزویراتی شراکت داریوں سے حاصل ہونے والی آمدنی بڑھ کر 19ارب ریال ہو جائے گی۔حج اور عمرے کے لیے تبدیلی پروگرام کے مقاصد میں۔پہلا :نجی سیکٹر کے ساتھ تزویراتی شراکت داریوں کا قیام تاکہ وہ پورے سال حاجی اور معتمر کی خدمت میں کردار ادا کرنے میں کامیاب رہے۔دوسرا :نجی سیکٹر کے ساتھ حالیہ موثر شراکت داری کی سطح کو بڑھانا۔تیسرا :ان شراکت داریوں سے حاصل آمدنی کو 19ارب ریال تک پہنچانا۔چوتھا :حجاج اور معتمرین کی آمد سے قبل ان کی آگاہی کی سطح کو بلند کرنا اور اس مقصد کے لیے ذرائع ابلاغ کے لوازمات میں اضافہ کرنا۔پانچواں :سرکاری اور نجی سیکٹر کے درمیان اقدامات کا نظام قائم کرنا تاکہ انفرااسٹرکچر کے نظام کو جدید بنایا جا سکے اور اللہ کے مہمانوں کی خدمت میں مصروف ورکروں کی اہلیت کو بڑھایا جا سکے۔چھٹا :سال 2020ء تک مملکت کے اندرون و بیرون سے حجاج کی تعداد کو 15 لاکھ سے بڑھا کر 25 لاکھ تک پہنچانا۔ساتواں :سال 2020ء تک بیرون ملک سے آنے والے معتمرین کی سالانہ تعداد 60لاکھ سے بڑھا کر 1.5کروڑ تک پہنچانا۔تبدیلی پروگرام کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ حج اور عمرے کے نظام میں کام کرنے والوں کے لیے تربیتی پروگراموں سے مستفید ہونے والوں کی مجموعی تعداد سال 2020ء تک 7ہزار سے بڑھا کر 40ہزار تک پہنچانا ہے۔پروگرام میں ایک تزویراتی ہدف بھی شامل کیا گیا ہے جس کا مقصد حج اور عمرے کے نظام میں فیصلوں اور اقدامات سے متعلقہ اداروں کے درمیان کوآرڈی نیشن کی سطح کو بڑھانے کے لیے ایک میکانزم وضع کرنا ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ مسلمانوں کو آسانی اور سہولت کے ساتھ مناسک کی ادائیگی کا موقع مل سکے۔سعودی وزیر برائے حج و عمرہ ڈاکٹر محمد صالح بنتن نے جدہ میں منعقدہ وزارتوں کی کانفرنس میں بتایا کہ تبدیلی پروگرام درحقیقت اس امر پر کام کررہا ہے کہ اللہ کے مہمانان، حج اور عمرے کو مکمل سہولت اور مذہبی سفر اور ثقافتی تجربے کی تونگری کے ساتھ ادا کرنے میں کامیاب ہوسکیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش ماحول کے قیام پر کام کررہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کوشش ہے ہماری معیشت پر ان لوگوں کے اعتماد میں اضافہ ہو اور سعودی تاریخی ثقافتی اور عرب اور اسلامی ورثے کو برقرار رکھا جائے۔