ممبئی، 19؍ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )بمبئی ہائی کورٹ نے لشکر طیبہ کے مشتبہ دہشت گرد اور 2006کے اورنگ آباد اسلحہ ضبطی معاملہ کے ملزم شیخ عبد نعیم کریم کے قتل کے الزامات کی تحقیقات کے لیے سی بی آئی، چھتیس گڑھ کے جوائنٹ ڈائریکٹر کے تحت ایک خصوصی تفتیشی ٹیم کی تشکیل کی آج ہدایت دی۔جسٹس این ایچ پاٹل اور جسٹس پی ڈی نائیک کی ایک بنچ نعیم کی ماں قمر نسرین کریم کی جانب سے دائر ایک درخواست پر سماعت کر رہی تھی۔قمر نسرین کریم نے چھتیس گڑھ پولیس کے ان دعووں کو مسترد کردیا کہ نعیم فرار ہو گیا تھا۔اس نے الزام لگایا کہ اسے حراست میں ہلاک کیا گیاہے ۔چھتیس گڑھ پولیس کے مطابق نعیم 2014میں اس وقت ان کی حراست سے فرار ہو گیا تھا جب اس کو 2006کے اورنگ آباد اسلحہ برآمدگی معاملہ کے سلسلے میں ایک خصوصی مکوکا عدالت کے سامنے پیش کرنے کے لیے ممبئی لایا جا رہا تھا۔نعیم اورنگ آباد اسلحہ برآمدگی معاملہ میں ملزم تھا۔نسرین نے اپنی درخواست میں الزام لگایا کہ اس کے بیٹے کو حراست میں قتل کیا گیا تھا ، اس نے معاملے کی سی بی آئی جانچ کامطالبہ کیا ۔ہائی کورٹ نے آج ہدایت دی کہ سی بی آئی چھتیس گڑھ کے جوائنٹ ڈائریکٹر، چھتیس گڑھ کے پولیس ڈائریکٹر جنرل اور مغربی بنگال اور مہاراشٹر اے ٹی ایس کے سربراہ کی نگرانی میں ایک ایس آئی ٹی کی تشکیل دی جائے ۔عدالت نے ایس آئی ٹی کو الزامات کی تحقیقات کرنے اور اپنی رپورٹ 24؍اکتوبر تک پیش کرنے کا ہدایت دی۔اورنگ آباد رکے ہائشی نعیم مغربی بنگال پولیس کی حراست میں تھا۔25؍اگست 2014کو اسے مغربی بنگال میں واقع دم دم سے ہاوڑہ -ممبئی ایکسپریس سے ممبئی کی عدالت لایا جا رہا تھا، اسی دوران وہ مبینہ طور پر چھتیس گڑھ میں رائے گڑھ ریلوے اسٹیشن کے قریب چلتی ٹرین سے کود گیا۔حکام کے مطابق نعیم صبح پونے چھ بجے چلتی ٹرین سے فرار ہو گیا تھا اس وقت ٹرین کھرسیا اور ساکت اسٹیشن کے درمیان تھی۔ایسا اس کے باوجود ہوا کہ اس کے ساتھ ٹرین میں سات پولیس اہلکار تھے۔نعیم کے خاندان نے حالانکہ دعوی کیا کہ وہ گردے کی بیماری میں مبتلا تھا جس سے وہ جسمانی طور پر کمزور ہو گیا تھا اور اس وجہ سے اس کے فرار ہونے کا امکان نہیں تھا۔اس کے خاندان کو اندیشہ ہے کہ حکام نے شاید نعیم کو غیر قانونی طور پر حراست میں رکھا ہو تاکہ اسے کسی دیگر معاملات میں جھوٹے طریقہ سے پھنسایا جا سکے۔