لکھنؤ، 16؍جولائی (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا )سماج وادی پارٹی (ایس پی)میں اختلافات ایک اور نئے موڑ پر پہنچنے کے آثار ہیں۔کل ہونے والے صدارتی انتخابات میں سماج وادی پارٹی کے بانی ملائم سنگھ یادو اور پارٹی صدر اکھلیش یادو کے متضاد امیدواروں کے خلاف ووٹ کرنے کے غالب امکان کے پیش نظر کراس ووٹنگ کا خدشہ گہرا گیا ہے۔سماج وادی پارٹی کی اعلی قیادت میں اس اختلافات کی وجہ سے پارٹی کے ممبر اسمبلی اور ممبر پارلیمنٹ بھی پس و پیش میں ہیں کہ وہ آخر کس کے ساتھ جائیں،حالانکہ47سیٹوں والی سماج وادی پارٹی کے ووٹ سے صدارتی انتخابات کے نتائج پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا،مگرپارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق ،اس سے خاندان میں اختلاف اور دوریاں ضرور بڑھیں گی۔
رام ناتھ کووند کو بی جے پی کی قیادت والے قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے)کاامیدواربنائے جانے کے دن سے ہی سماج وادی پارٹی میں صدارتی امیدوار کے معاملے پر اختلافات اجاگرہوگئے تھے۔این ڈی اے کی جانب سے کووند کے نام کا اعلان ہونے کے بعد گزشتہ 20؍جون کو وزیر اعظم نریندر مودی کے اعزاز میں لکھنؤ میں وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی طرف سے دیئے گئے ڈنر میں ملائم نے نہ صرف شرکت کی تھی، بلکہ کووند کو مضبوط امیدواربتاتے ہوئے ان سے اپنے خوشگوار تعلقات کا ذکر بھی کیا تھا۔انہوں نے کہا تھاکہ کووند جی ایک اچھے امیدوار ہیں،میرے ان کے ساتھ پرانے تعلقات ہیں،بی جے پی نے ایک مضبوط امیدوار کا انتخاب کیا ہے،اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ بی جے پی اکثریت میں ہے۔یوگی کے ڈنر میں ملائم کی موجودگی اور کووند کو لے کر ان کے خیالات سے یہ واضح پیغام گیا تھا کہ وہ صدارتی انتخابات میں این ڈی اے کے امیدوار کی حمایت کریں گے۔
اس ڈنرمیں دعوت کے باوجود ایس پی صدر اکھلیش یادو اور بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے شرکت نہیں کی تھی۔جسونت نگر سیٹ سے ایس پی ممبر اسمبلی شیو پال نے کہاکہ کووندجی کے نیتا جی(ملائم )سے دیرینہ تعلقات رہے ہیں،وہ اچھے شخص اور بہترین امیدوار ہیں،نیتا جی جوکہیں گے،وہی ہوگا۔واضح رہے کہ لوک سبھا میں ملائم سنگھ سمیت ایس پی کے پانچ ممبران پارلیمنٹ ہیں، جبکہ راجیہ سبھا میں اس کے19رکن ہیں۔ان میں غیر متعلقہ رکن کے طور پر امر سنگھ بھی شامل ہیں، جنہیں پارٹی سے نکالا جا چکا ہے۔
اکھلیش قانون سازکونسل کے رکن ہیں،چونکہ اس ایوان بالا کے رکن صدارتی انتخابات میں ووٹنگ نہیں کر سکتے، اس لیے اکھلیش بھی ووٹ نہیں ڈال پائیں گے،حالانکہ ان کی ممبر پارلیمنٹ بیوی ڈمپل یادو اس انتخاب میں ووٹ دے سکیں گی۔غورطلب ہے کہ ایس پی میں گزشتہ سال ستمبر میں ہی پھوٹ پڑ گئی تھی، جب سابق صدر صدر ملائم نے اکھلیش کو ہٹا کر شیو پال کو پارٹی کا صوبائی صدر بنا دیا تھا،اس کے بعد سے پارٹی میں اتھل پتھل کا جو دور شروع ہوا، وہ آج تک تھما نہیں ہے۔2012کے اسمبلی انتخابات میں واضح اکثریت کے ساتھ اقتدار میں آئی ایس پی کو اس سال ہوئے انتخابات میں اس اختلاف کا زبردست خمیازہ بھگتنا پڑا اور وہ محض 47سیٹوں پر سمٹ گئی ،جبکہ بی جے پی اپنے اتحادیوں کے ساتھ 403میں سے 325سیٹیں جیت کر اقتدار پر قابض ہو گئی۔