نئی دہلی ، 16/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)راجیہ سبھا میں آئین پر بحث جاری ہے اور اپوزیشن کی جانب سے کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے بحث کا آغاز کیا۔ انہوں نے اندرا گاندھی کی حکومت کے دور میں بنگلہ دیش کی آزادی کے ذکر کیا اور کہا کہ ایک لاکھ افراد کو قید کرنا کوئی معمولی بات نہیں تھی، مگر ’آئرن لیڈی‘ اندرا گاندھی نے یہ ثابت کیا کہ اگر آپ ہمارے قریب آئیں گے تو آپ کی خیر نہیں! کھڑگے نے وزیر خزانہ نرملا سیتارمن پر طنز کرتے ہوئے کہا، ’’ہم نے میونسپلٹی کے اسکول میں تعلیم حاصل کی ہے اور وہ جے این یو سے تعلیم یافتہ ہیں، لہذا ان کی انگریزی بہتر ہو سکتی ہے مگر ان کے کرتوت بہتر نہیں ہیں۔‘‘ دریں اثنا، کھڑگے نے احمد فراز کی شاعری ’تم خنجر کیوں لہراتے ہو...‘ سے حکومت پر حملہ بولا۔
کھرگے نے کہا کہ آپ سوشلسٹ ہونے کی بات کرتے ہیں، مگر آپ وہ لوگ ہیں جو پرچم، اشوک چکر اور آئین سے نفرت کرتے ہیں۔ آپ وہ لوگ ہیں جنہوں نے آئین بننے کے وقت اس کو جلایا تھا۔ رام لیلا میدان میں، جب آئین نافذ ہوا، آپ لوگوں نے نہرو، بابا صاحب اور گاندھی جی کے مجسمے جلا کر آئین کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار کیا۔ آپ کو شرم آنی چاہیے، تاریخ پڑھیں۔
کھرگے نے کہا کہ یہ آئین آزادی کی جنگ کے بعد تعمیر ہوا۔ نہرو نے آئین کو انتخابی مہم کا مرکز بنایا تھا۔ گاندھی جی نے کہا تھا کہ نہرو نے مجھے آئین ساز اسمبلی کے قیام کے اثرات کا مطالعہ کرنے پر مجبور کیا تھا۔ آپ نہیں سننا چاہتے کہ کیا سننا چاہتے ہیں، آپ حقائق کو توڑ مروڑ کر لوگوں کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں۔ آپ جس یونیورسٹی سے آئے ہیں وہ جمہوریت میں پختہ یقین رکھتی ہے لیکن یہاں جمہوریت کو ختم کرنے کی بات ہو رہی ہے۔
کھرگے نے کہا کہ میں 1969 سے ایک ہی پارٹی میں ہوں، مگر ان کا دل کب بدلا، یہ مجھے نہیں معلوم۔ شاید 2024 کے انتخابات کے بعد ان کا دل بدلا ہوگا۔ آر ایس ایس کے رہنماؤں نے آئین کا مخالف کی کیونکہ یہ منوسمرتی پر مبنی نہیں تھا۔ ان لوگوں نے نہ آئین کو تسلیم کیا اور نہ ہی ترنگا پرچم کو اور اسی وجہ سے 2002 میں کورٹ کے حکم پر آر ایس ایس ہیڈکوارٹر پر ترنگا لہرایا گیا۔