احمد آباد: 20 /اپریل(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) اپنے خلاف معقول کارروائی نہ ہوتے دیکھ کربی جے پی کے حوصلے بلندہیں۔اعلیٰ لیڈران سے لے کرنچلی سطح تک کے لیڈران کی زبانیں قابومیں نہیں ہیں۔الیکشن کمیشن کی تمام سختی کے باوجود ملک میں سیاستدانوں کے متنازعہ بیانات کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ہفتہ کو گجرات کی بی جے پی حکومت کے ایک وزیر نے کانگریس صدر راہل گاندھی کے خلاف نازیبا زبان کا استعمال کیا ہے۔نریندر مودی سے کانگریس صدر کا موازنہ کرتے ہوئے وزیر گپت وساوا نے راہل گاندھی کاموازنہ ’کتے کے بچے‘ سے کیاہے۔بی جے پی ممبر اسمبلی کے اس بیان کے بعد تمام لوگوں نے اس کی تنقید کی ہے۔گجرات حکومت کے وزیر گپت وساوا نے ہفتہ کو بی جے پی کی جانب سے منعقد ایک اجتماع میں کہاکہ جب پی ایم مودی کھڑے ہوتے ہیں تو وہ گجرات کے شیردکھتے ہیں لیکن جب راہل گاندھی کہیں پر کھڑے ہوتے ہیں تو لگتا ہے جیسے کوئی کتے بچے اپنی دم ہلا رہا ہو،انہیں پاکستان یا چین کوئی روٹی دے گا تو وہ وہاں چلے جائیں گے۔ بتا دیں کہ وساوا نے یہ بیان اس وقت دیا ہے، جبکہ ملک بھر میں لوک سبھا انتخابات کو لے کر ضابطہ اخلاق نافذ ہے اور الیکشن کمیشن متنازعہ بیانات کی وجہ سے تمام رہنماؤں کو انتخابی مہم سے روک بھی چکا ہے۔وساوا فی الحال گجرات کی وجے روپانی حکومت میں کابینہ وزیر ہیں۔وساوا سے پہلے گجرات کے بی جے پی ممبر اسمبلی رمیش کٹارا کا بھی ایک متنازعہ بیان موضوع بحث بنا تھا۔کٹارا کا جو ویڈیو سوشل سائٹوں پر وائرل ہوا تھا اس میں وہ ووٹروں کو دھمکاتے نظر آئے تھے۔کٹارا کے اس بیان کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے انہیں ایک نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔