بھوپال:12 /اپریل(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) لوک سبھا انتخابات 2019 میں بھوپال لوک سبھا سیٹ، کانگریس لیڈر دگ وجے سنگھ کی وجہ سے ہائی پروفائل سیٹ مانی جا رہی ہے۔بی جے پی کو اب یہ محفوظ نشست، دگوجے کے اترتے ہی غیر محفوظ نظر آ رہی ہے۔ایسے میں ’سنگھی دہشت گردی‘ کا لفظ اچھالنے والے دگ وجے کو چیلنج کرنے مالیگاؤں دھماکے اسکینڈل کی وجہ سے مشہور سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کا نام بی جے پی کی جانب سے تیزی سے اچھالا جا رہا ہے۔بدھ کو دہلی میں آر ایس ایس کی ایک میٹنگ ہوئی جس کے بعد پرگیہ کے نام پر بحث دوبارہ تیزہو گئی۔اس بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات کے لیے آج پرگیہ سنگھ سے بات کی۔سادھوی نے سیدھے سیدھے تو نہیں مانا کہ ان کا نام فائنل ہو گیا ہے لیکن اشاروں میں یہ جتا دیا کہ اگر تنظیم کا حکم ہوگا تو وہ جنگ لڑنے کو تیار ہیں۔سادھوی نے کہا کہ جس دگ وجے سنگھ نے ہندو مذہب کو پوری دنیا میں بدنام کیا، بھگوا پرچم کو دہشت گردی کا روپ بتایا، روحانیت اورتیاگ زندگی پرحملے کیے اوردھرم کوبدنام کیا، اس کے خلاف اگر مجھے الیکشن لڑنا پڑے تو پیچھے نہیں ہٹوں گی۔جب ان سے پوچھا گیا کہ 2008 میں مالیگاؤں دھماکے میں نام آنے کے بعد آپ کو فعال سیاست سے دور کافی وقت تک جیل میں رہی ہیں۔ایسے میں سرگرم سیاست میں واپسی اور وہ بھی ایک طاقتور امیدوار کے خلاف جس نے ابھی حال ہی میں ریاست میں کانگریس کی حکومت لانے میں کردار ادا کیا ہو، کس طرح ممکن ہے؟۔اس پر سادھوی نے جواب دیا کہ وہ تو بچپن سے سیاست کرتی آ رہی ہیں،ابھی تک وہ کنگ میکر کے کردار میں تھی لیکن اب اگر تنظیم کے حکم پر کنگ بننا پڑے تو وہ اس کے لئے تیار ہیں،وہ ایک محب وطن ہیں اور قوم کے خلاف بات کرنے والوں کے لئے، برائی کو ختم کرنے کے لئے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔جب ان سے پوچھا گیا کہ بھوپال لوک سبھا ٹکٹ کے نام کا اعلان کب ہوگا؟ تب سادھوی نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ 16 اپریل کو نامزدگی شروع ہو جائے گی، اس سے پہلے ہی پارٹی کو اعلان کرنا پڑے گا۔غور طلب ہے کہ 23مارچ کو بھوپال لوک سبھا سیٹ سے کانگریس نے قومی جنرل سکریٹری اور راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ دگوجے سنگھ کا نام قرار دیا ہے۔اس کے بعد ہی ان کو چیلنج کرنے کے لئے سادھوی پرگیہ سنگھ کا نام زور شور سے اٹھنا شروع ہو گیا تھا۔مالیگاؤں دھماکے کیس میں بری ہونے کے بعد اب بی جے پی کو بھی کٹر ہندوتو کے چہرے پر مستقبل میں کچھ امیددکھ رہی ہے۔