تہران،8اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی نے جنوری 2016ء کو ایران کے دارالحکومت تہران میں سعودی عرب کے سفارت خانے اور مشہد میں قونصل خانے پر ہونے والے حملوں کی تحقیقات کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے تہران پر شفاف تحقیقات پر زور دیا ہے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق جدہ میں او آئی سی کے پبلک سیکرٹیریٹ کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایرانی حکومت نے سعودی عرب کے سفارت خانے اور قونصل خانے پر بلوائیوں کے حملے کی شفاف تحقیقات نہیں کیں۔ سعودی عرب کے سفارتی مراکز پرحملوں کی تحقیقات کے حوالے سے ایران کا سرکاری طرز عمل مایوس کن ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ 10اور 11جولائی2017ء کو او آئی سی کے وزراء خارجہ اجلاس میں قرارداد 44/46 منظور کی گئی تھی جس میں ایرانی حکومت پر زور دیا گیا تھا کہ وہ او آئی سی کے ضابطہ اخلاق اور شرائط پر سختی سے عمل درآمد کرے۔ تنظیم کے رکن ممالک کا احترام یقینی بنائے اور سفارتی تعلقات خراب کرنے کے اسباب کا ٹھوس بنیادوں پر تدارک کرے۔ کشیدگی میں اضافے کا موجب بننے والے اسباب ختم کرے اور تہران میں سعودی سفارت خانے پر حملے کے واقع کی جامع اور شفاف تحقیقات کو یقینی بناتے ہوئے اس مجرمانہ کارروائی میں ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا دے۔
خیال رہے کہ اسلام تعاون تنظیم او آئی سی کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دو روز قبل سعودی وزارت خارجہ نے بھی ایرانی حکومت کی طرف سے سفارت خانے اور قونصل خانے پر حملے کی تحقیقات کو محض ڈھونگ قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔سعودی عرب کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت تہران میں اس کے سفارت خانے اور مشہد میں قونصل خانے پر حملوں میں ملوث تخریب کار عناصر کو تحفظ فراہم کررہی ہے۔ نام نہاد ٹرائل کے تحت حملہ آوروں کو محض فرضی اور نمائشی سزائیں دی گئی ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سعودی سفارت خانے اور قونصل خانے پر حملے کی جامع تحقیقات کے بجائے تہران سرکار ٹال مٹول کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔ جب تک سفارت خانے اور قونصل خانے پر حملوں میں ملوث عناصر کے خلاف سخت ترین کارروائی عمل میں نہیں لائی جاتی اس وقت تک دونوں ملکوں کیدرمیان سفارتی تعلقات کے خاتمے کا کوئی امکان نہیں۔