نائجر سے الجزائر جانے کی کوشش کے دوران چونتیس مہاجرین ریگستان میں ہلاک
نیامے،16جون(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)مغربی افریقی ملک نائجر سے الجزائر جانے کی کوشش کے دوران چونتیس مہاجرین ریگستان میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان کی لاشیں گزشتہ ہفتے برآمد ہوئیں۔ اس خطے کے ہزاروں پناہ گزین الجزائر سے ہوتے ہوئے یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کی نائجر کے دارالحکومت نیامے سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق حکام نے بتایا ہے کہ ہلاک ہونے والے مہاجرین کی لاشیں گزشتہ ہفتے ملی تھیں۔ نائجر کی وزارت داخلہ نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اپنے بیان میں کہا، چونتیس افراد، جن میں پانچ مرد، نو عورتیں اور بیس بچے شامل تھے، صحارا ریگستان پار کرنے کے کوشش کے دوران ہلاک ہو گئے۔ بیان کے مطابق ان مہاجرین کو انسانوں کے اسمگلروں نے صحرا میں تنہا چھوڑ دیا تھا۔ تاحال صرف دو افراد کی شناخت ہو چکی ہے، جن کا تعلق نائجر ہی سے ہے۔حالیہ برسوں میں مالی اور نائجر کے علاوہ خطے کے کئی دیگر ملکوں کے ہزارہا پناہ گزینوں نے الجزائر ہجرت کی ہے۔ قبل ازیں لیبیا ان افریقی ممالک کے پناہ گزینوں کی اولین ترجیح ہوا کرتا تھا تاہم سابق رہنما معمر قذافی کی اقتدار سے علیحدگی اور ہلاکت کے بعد سے یہ ملک انتشار کا شکار ہے۔ نتیجتاً کئی افریقی ریاستوں سے تعلق رکھنے والے مہاجرین الجزائر کا رخ کرتے ہیں، جہاں سے پھر وہ یورپ پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ امر اہم ہے کہ غیر قانونی ہجرت روکنے کے لیے نائجر اور الجزائر کی حکومتوں کے مابین طے پانے والے ایک معاہدے کے نتیجے میں گزشتہ برس الجزائر نے سات ہزار پناہ گزینوں کو واپس نائجر روانہ کر دیا تھا۔مہاجرین کی لاشیں ملنے کے اس تازہ واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے ایک مقامی سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ نائجر اور الجزائر کے درمیان اسامارا نامی ایک سرحدی گزر گاہ کے قریب یہ ہلاکتیں ممکنہ طور پر پیاس کے سبب ہوئیں۔ اس خطے میں درجہ حرارت بیالیس ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے اور مٹی کے طوفان بھی آتے رہتے ہیں۔یورپ نے حال ہی میں افریقہ سے ہونے والی غیر قانونی ہجرت پر توجہ دینا شروع کی ہے۔ یورپی کمیشن کی جانب سے گزشتہ ہفتے پیش کردہ تجاویز میں افریقہ میں ساٹھ بلین یورو کی اضافی سرمایہ کاری کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ یہ مجوزہ سرمایہ کاری ایتھوپیا، نائجر، نائجیریا، مالی، سینیگال، لبنان اور اردن میں کی جانا ہے کیونکہ یہی وہ ممالک ہیں، جہاں سے یورپ کی جانب ہجرت ہوتی ہے۔ کمیشن نے اعلیٰ تعلیم و تربیت یافتہ افراد کو یورپ آنے کے قانونی راستے فراہم کرنے کے لیے بلیو کارڈ اسکیم کو بھی وسیع تر پیمانے پر لانچ کرنے کا کہا ہے۔ ان تمام تر اقدامات کا مقصد چھوٹی چھوٹی غیر معیاری کشتیوں پر خطرناک سمندری راستوں کے ذریعے یورپ کی طرف ہونے والی غیر قانونی ہجرت کو روکنا ہے۔