نئی دہلی،29؍مارچ (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا )ملک بھر میں آلودگی کو لے کر سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ سنایا ہے۔یکم اپریل 2017سے آٹو مینو فیکچررکمپنیاں بی ایس - 3گاڑیاں فروخت نہیں کر پائیں گی۔عدالت عظمی نے ملک بھر میں ایسی گاڑیوں کے فروخت کرنے پر روک لگا دی ہے۔اس سے گاڑی بنانے والی کمپنیوں کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔کمپنیوں کے اسٹاک میں تقریبا 8.2لاکھ آٹوموبائل ہیں۔عدالت نے کہا کہ کمپنیوں کو معلوم تھا کہ یکم اپریل 2017سے بی ایس- 4آٹوموبائل ہی فروخت کی جا سکیں گی، اس کے باوجود کمپنیوں نے اسٹاک ختم نہیں کیا۔عدالت نے یہ بھی کہا کہ سڑک پر چلنے والی گاڑیوں کی تعدادمیں کمی ہو، لیکن لوگوں کی صحت کو طاق پر نہیں رکھا جا سکتا۔عدالت نے کہا کہ یہ معاملہ سیدھے سیدھے صحت سے جڑا ہوا ہے اور ایسے معاملے میں ہم کمپنیوں کے فائدے کے لیے لوگوں کی صحت کو خطرے میں نہیں ڈال سکتے ۔عدالت نے کہا کہ لوگوں کی صحت سے زیادہ اہم ہے اور یہ بات غور کرنے لائق ہے کہ یہ گاڑیاں صحت کے لیے نقصان دہ ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کو اپنی سماعت میں یکم اپریل سے آٹو موبائل مینوفیکچرر کمپنیاں بی ایس 3گاڑیاں فروخت کر سکتی ہیں یا نہیں، یہ طے کرنا تھا۔گزشتہ سماعت میں سپریم کورٹ نے کمپنیوں سے اسٹاک میں موجود بی ایس- 3گاڑیوں کی تفصیلات طلب کی تھی۔کورٹ نے کمپنیوں سے دسمبر 2015کے بعد سے ہر مہینہ کی بی ایس- 3گاڑیوں کی مینوفیکچرنگ کا اعداد و شمار بھی مانگا تھا۔
اعداد و شمار کے مطابق ان گاڑیوں کی تعداد 8.2لاکھ ہے۔سپریم کورٹ نے کمپنیوں سے کہا تھا کہ وہ کمپنیوں سے ڈیٹا اکٹھا کرکے انہیں عدالت میں جمع کرائیں۔کمپنیوں نے بی ایس- 3گاڑیوں کی فروخت یکم اپریل کے بعد جاری رکھنے کے لیے کورٹ سے گزارش کی تھی۔کمپنیوں نے حکومت پر نوٹیفکیشن واضح نہ ہونے کا بھی الزام لگایاہے ۔دراصل حکومت کا نئی گاڑیوں پر زور ہے جس کے لیے یکم جنوری 2014کو نوٹیفکیشن جاری ہوا تھا، جس میں کمپنیوں کو بی ایس- 4لاگو کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔نیا اصول یکم اپریل 2017سے لاگو ہونا ہے۔کار مینوفیکچرر کمپنیوں کا کہنا ہے کہ یہ نوٹیفکیشن واضح نہیں ہے۔غور طلب ہے کہ ملک میں بی ایس- 3گاڑیاں بہت زیادہ ہیں، اندازہ ہے کہ مسافر گاڑیوں میں 20000، دوپہیہ گاڑیوں میں 7.5لاکھ، تین پہیہ گاڑیوں میں 4500اور کمرشیل گاڑیوں میں تقریبا 75ہزار بی ایس- 3گاڑیاں ہیں۔