نئی دہلی، 16؍ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )مرکز نے آج دہلی حکومت سے قومی دارالحکومت میں ڈینگو اور چکن گنیا سے ہوئی اموات پر تفصیلی رپورٹ طلب کی ، جہاں مچھرسے پیدا ہونے والی بیماریوں سے کم سے کم 30لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں اور تقریبا تین ہزار لوگ متاثر ہوئے ہیں۔اس سے پہلے آج دن میں وزیر صحت جے پی نڈا نے صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے دہلی کے وزیر صحت ستیندر جین سے ملاقات کی اور دہلی حکومت کو ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کسی بھی مریض کو علاج کے بغیر نہیں لوٹایا جا رہا ہے نیز ڈاکٹروں اور ادویات کی کوئی کمی نہیں ہے۔مرکزی حکومت نے مچھرسے پیدا ہونے والی بیماری سے نمٹنے کے لیے ہریانہ اور اتر پردیش حکومت کو بھی مدد کی یقین دہانی کرائی ۔نڈا نے یہاں لیورپلانٹیشن پر ایک سیمینار سے الگ کہاکہ ہم نے شہر میں مچھرسے پیدا ہونے والی بیماریوں سے ہو رہی اموات پر تفصیلی رپورٹ طلب کی ہے۔اس کے علاوہ ہم نے موت کے شکار ہوئے مریضوں کی میڈیکل تفصیلات بھی مانگی ہے کہ کیا وہ کسی دوسرے مرض میں مبتلا تھے۔قابل ذکرہے کہ چکن گنیا اور ڈینگو کی وجہ سے دہلی میں دہشت کا ماحول ہے اور مچھرسے پیدا ہونے والی دونوں بیماریوں کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد 30تک پہنچ گئی ہے، جبکہ متاثرہ لوگوں کی تعداد 2800سے تجاوز کر گئی ہے۔
نڈا نے کہاکہ کئی مریض قومی دارالحکومت علاقہ سے آ رہے ہیں جن کی جانچ دہلی میں ہوئی اور اس وجہ سے وہاں بھی بخار کلینک قائم کئے جا سکتے ہیں۔ہم قومی دارالحکومت علاقہ میں اس معاملے کو ہریانہ اور دیگر حکومتوں کے ساتھ حل کر رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ میں نے ہریانہ اور اتر پردیش حکومت سے اس مسئلہ پر بات کی ہے اور ہمارے افسر اس پر کام کر رہے ہیں اور ان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔نڈا نے کہا کہ مرکزی حکومت کے اسپتالوں میں بڑی تعداد میں مریضوں کا علاج کرنے کے لیے کافی تعداد میں بخار کلینک کام کر رہی ہیں۔انہوں نے کہاکہ ڈینگو اور چکن گنیا کے بڑھتے معاملات سے نمٹنے کے لیے دہلی حکومت اور اترپردیش ، ہریانہ کی حکومتوں کو ہر طرح کی مدد کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔مرکزی وزیر صحت نے جین کے ساتھ ملاقات میں یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ مرکزی حکومت کے اسپتالوں میں کافی تعداد میں بستر ہیں، جن کی تعداد اور بڑھانے کے لیے تمام طر ح کے اقدامات کئے جائیں گے۔نڈا نے کہاکہ کسی بھی مریض کو ان اسپتا لوں سے علاج کے بغیر نہیں بھیجا جا رہا ہے۔ڈاکٹروں، طبی اہلکاروں، دواؤں ، ٹیسٹ کٹ، لیبارٹریز وغیرہ کی کوئی کمی نہیں ہے۔