ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / اسپورٹس / مرکزی حکومت کو جموں و کشمیر میں پیلٹ گن کے متبادل پر غور کرنے  سپریم کورٹ کی ہدایت

مرکزی حکومت کو جموں و کشمیر میں پیلٹ گن کے متبادل پر غور کرنے  سپریم کورٹ کی ہدایت

Mon, 27 Mar 2017 20:03:25  SO Admin   S.O. News Service

نئی دہلی،27مارچ(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)جموں و کشمیر میں مشتعل بھیڑ کو قابو کرنے کے لئے سکیورٹی فورسز کی طرف سے استعمال میں لائی جا رہی پیلیٹ گن پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے مرکز سے کہا کہ وہ بھیڑ کو قابو میںکرنے کے لئے پیلیٹ گن کے بجائے کسی دیگر موثر ذریعے پر غور کرے کیونکہ یہاں بات زندگی اور موت سے منسلک ہے، تاہم مرکزی حکومت نے پیلیٹ گن کے استعمال کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی خود مختاری اور سالمیت داؤ پر ہے۔سپریم کورٹ نے پیلیٹ گن کے استعمال کو لے کر مرکزی حکومت سے جواب مانگا ہے۔ کورٹ نے پوچھا ہے کہ کیا کسی متبادل طریقہ استعمال کرتے ہوئے جا دونوں فریقوں کو لگنے والی چوٹیں کم کی جا سکتی ہیں؟۔ مرکز نے کہا ہے کہ وہ اس کے اثرات اور بھیڑ سے نمٹنے کے لئے کسی دوسرے متبادل طریقہ کو لے کر عدالت کو مطلع کرے گا۔ مرکز نے کہا کہ یہ آسان معاملہ نہیں ہے، یہ سیکورٹی سے منسلک مسئلہ ہے،معاملے کی اگلی سماعت 10 اپریل کو ہوگی۔چیف جسٹس نے کہا کہ کیا پیلیٹ گن سے سب سے زیادہ بچے متاثر ہیں؟ اگر بچے مظاہروں میں شامل ہو رہے ہیں، تو کیا آپ نے ان کے والدین کے خلاف کارروائی کی ہے؟۔

کورٹ نے کہا کہ سب کو پرامن طریقے سے احتجاج کرنے کا حق ہے۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ پیلیٹ گن کے استعمال سے پہلے ایک مناسب معیاری پروٹوکول پر عمل کیا جاتا ہے۔ مجسٹریٹ اس کے استعمال کی ہدایت دیتا ہے۔ ملک کی سالمیت اور خود مختاری داؤ پر ہے، پیلیٹ گن آخری حل ہے، بھیڑ پتھر اور دھاری دھار اشیاء کا استعمال کرتی ہے۔ تشدد میں تقریبا 3777 سیکورٹی اہلکاروں بھی زخمی ہوئے ہیں۔

سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ جموں و کشمیر میں تشدد سے نمٹنے کے لیے پیلٹ گن کے علاوہ دوسرے متبادل پر غور کرے تاکہ دونوں فریقوں کا دفاع ہو سکے۔کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ وہ دو ہفتے میں اس بارے میں سپریم کورٹ کو بتایا جائے ۔سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پوچھا کہ پیلٹ گن کا جن پر استعمال ہوتا ہے کیا وہ نابالغ ہوتے ہیں ،اس پر مرکز نے کہا کہ ایسا نہیں ہے۔سپریم کورٹ نے پوچھا کہ اس کے بارے میں آپ نے اب تک کیا کیا ہے؟ درخواست گزار نے کہا کہ پیلٹ گن سیدھی سمت میں نشانہ نہیں بناتے۔ٹریگر دبانے کے بعد یہ سبھی سمتوں میں چلے جاتے ہیں، یہ اسے بھی لگ سکتا ہے جو اپنے گھر کے اندر کھڑکی کے سامنے کھڑا ہو۔ایشا نام کی ایک لڑکی پیلٹ گن لگنے سے اندھی ہو گئی، جبکہ وہ احتجاج میں شامل بھی نہیں تھی اور اپنے گھر کی کھڑکی سے باہر دیکھ رہی تھی۔درخواست گزار نے کہا کہ مرکز نے کہا تھا کہ وہ پیپر (مرچ) گن کا استعمال کریں گے۔انہوں نے کچھ وقت تک اس کا استعمال کیا اور بعد میں پھر پیلٹ گن کا استعمال کرنے لگے۔سپریم کورٹ نے پوچھا کہ وہاں کس طرح کے مظاہرے ہوتے ہیں۔اس پر درخواست گزار نے کہا کہ وہ کسی بھی طرح کا ہو سکتے ہیں ۔اپنے حقوق کے لیے بھی مظاہرے ہو سکتے ہیں ۔مرکز نے کہا کہ جہاں روزانہ فسادات ہوتے ہیں وہاں آپ یہ کس طرح فیصلہ کر سکتے ہیں کہ یہ استعمال کرو، وہ استعمال مت کرو۔یہ افسوس ناک بات ہے کہ اس سے کافی لوگوں کی موت ہوئی۔کشمیر ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے درخواست دائر کرکے کہا تھا کہ وادی میں پیلٹ گن کا غلط استعمال ہوتا ہے، جس سے وادی میں کئی لوگوں کی جانیں چلی گئیں۔سپریم کورٹ نے گزشتہ سال دسمبر میں اس درخواست کو قبول کرتے ہوئے مرکزی حکومت کو اس سلسلے میں قائم ماہرین کی ٹیم کی رپورٹ سونپنے کی ہدایت دی تھی۔گزشتہ سال جولائی میں مرکزی حکومت نے پیلٹ گن کے متبادل پر غور کرنے کے لیے ایک ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی تھی ۔


Share: