سری نگر:6 /اپریل(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے بقول ان کے فریبی نعرے ’’سب کاساتھ ، سب کا وکاس‘‘میں کشمیریوں کے لیے کوئی جگہ نہیں تھی اور بھاجپا حکومت کے قیام کے بعد عوام کے مصائب و مشکلات میں بے تحاشہ اضافے سے وکاس کا نعرہ بھی کھوکھلا ثابت ہوا۔انہوں نے ہفتہ کے روز وسطی کشمیر کے حلقہ انتخاب چاڈورہ کے بوگام میں چناری مہم کے دوران جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ پارلیمنٹ کا الیکشن ایک معنی خیز الیکشن ہے جو ہمیں سنجیدگی سے لینا ہوگا، اس سے زیادہ اہم آنے والے اسمبلی انتخابات ہیں۔ موجودہ پارلیمانی انتخاب میں ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ملک میں اقلیتیں خصوصاً مسلمان چین کی زندگی گزار سکتے ہیں کہ نہیں اور اسمبلی انتخابات میں ہمیں اپنے تشخص اور انفرادیت کے دفاع کا فیصلہ کرناہے۔ آج وہ ہندوستان وہ ہندوستان نہیں جو گاندھی اور نہرو کا ہوا کرتا تھا آج ہندوستان مکمل طور پر فرقہ پرستوں کی لپیٹ میں ہے حالانکہ ہندوستان کے آئینی میں سبھی طبقوں کے لوگوں کو مذہبی آزادی حاصل ہے۔ مودی اور امت شاہ ہمیں غلام بنانا چاہتے ہیں لیکن یہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوں گے۔ ہم نے غلام اور ناانصافی کے خلاف لڑا ہے اور ہم آگے بھی گریز نہیں کریں گے۔انہوں نے کہاہے کہ مودی نے ہٹلر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ، 90 کے پْرآشوب دور سے لیکر کرگل جنگ تک یہاں کوئی سڑک بندنہیں ہوئی لیکن آج یہاں شاہراہ بند کرنے کے تاناشاہی پر مبنی احکامات جاری کئے جارہے ہیں۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ سڑک بند کرنے کا فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بھاجپا نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے ملک کی معیشت ختم کردی۔ نہ کالا دھن آیا اور نہ ہی وکاس ہوا، مودی کی تمام پالیسیاں ناکام ثابت ہوئیں۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ جو بھی نئی سرکار جو آئے گی اْس کو پاکستان کے ساتھ ضروری بات کرنی ہوگی کیونکہ اس کے بغیر امن کا قیام نہیں لایا جاسکتا۔انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ آر ایس ایس اور بھاجپا کے عزائم صحیح نہیں، یہ لوگ جموں وکشمیر کے تشخص کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور مسلمانوں کی بنیاد کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں۔ اپنے عزائم کو پورا کرنے کے لئے ان لوگوں نے کشمیر میں اپنے چیلوں چمچوں کو کام پر لگا رکھا ہے اور طاقت و پیسے کے بلبوتے پر اپنے منصوبوں کو عملی جامہ پہنچانے کے لئے کوشاں ہیں۔ لیکن کشمیریوں کو بالغ النظری اور ہوشیاری سے کام لیکر قوم دشمنوں کو مسترد کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھاجپا اور ان کے آلہ کار ہمیں مذہبی، علاقائی، لسانی یہاں تک کہ مسلکی بنیادوں پر تقسیم کرنے چاہتے ہیں۔ آنے والے انتخابات اہم امتحان ہے اور اس کے بعد اسمبلی الیکشن اْس سے زیادہ اہمیت والا امتحان ہے، اس لئے ہمیں ان دونوں الیکشنوں میں دشمنوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہے۔فاروق عبداللہ نے کہا کہ ان لوگوں نے رافیل کے گھوٹالے میں 30ہزار کروڑ کمائے اور یہی پیسہ اب یہ لوگ الیکشن جیتنے کے لئے صرف کررہے ہیں۔ لیکن یہ لوگ کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہوں گے۔پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، سینئر لیڈران عبدالرحیم راتھر، ترجمان اعلیٰ آغا سید روح اللہ مہدی، وسطی زون صدر علی محمد ڈار، مشتاق احمد گورو، ضلع صدر حاجی عبدالاحد ڈار، یوتھ لیڈر عمران پنڈت کے علاوہ کئی عہدیداران موجود تھے۔