ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / اسپورٹس / موصل میں عام شہریوں کی ہلاکت کا ذمہ دار امریکہ ہو سکتا ہے

موصل میں عام شہریوں کی ہلاکت کا ذمہ دار امریکہ ہو سکتا ہے

Wed, 29 Mar 2017 18:42:58  SO Admin   S.O. News Service

نیویارک ،29مارچ(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ایک امریکی جنرل نے کہا ہے کہ 17 مارچ کے فضائی حملے میں ممکنہ طور پر اتحادی افواج کا کردار ہو سکتا ہے جس میں 100 سے زیادہ افراد مارے گئے تھے۔لیفٹنینٹ جنرل سٹیون ٹاؤن سینڈ نے کہا ہے کہ امریکہ نے اس دن عراق کے اس حصے میں فضائی حملے کیے تھے۔انھوں نے کہا کہ امریکہ کے اس 'غیر ارادی واقعے میں ملوث ہونے کے بہت امکانات ہیں۔اس کے ساتھ انھوں نے یہ بھی کہا کہ اس بات کے بھی امکانات ہیں کہ خود کو دولت اسلامیہ کہنے والی تنظیم نے ہی اس عمارت کو دھماکہ خیز مواد سے اڑا دیا ہو۔موصل کے مغربی ضلعے جدیدہ میں مبینہ طور پر دولت اسلامیہ کے نشانہ بازوں اور ان کے اسلحے کو تباہ کرنے کے لیے ایک عمارت کو فضائی حملے کے تحت نشانہ بنایا گیا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اس سے قبل دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں نے اس عمارت میں کم از کم 140 افراد کو انسانی ڈھال کے طور پر زبردستی رکھا ہوا تھا اور اس عمارت کو ایک قسم کا پھندا یا چارہ بنا دیا گیا تھا۔
بغداد کا دورہ کرنے والے امریکی فوج کے سربراہ کے بیان میں جنرل ٹاؤن سینڈ کے بیان کی گونج تھی۔ انھوں نے کہا کہ اس معاملے کی 'جانچ کے بعد ہی کوئی بات یقین کے ساتھ کہی جا سکتی ہے۔جنرل مارک ملی نے کہا: 'بہت حد تک اس بات کا بھی امکان ہے کہ داعش نے اتحادیوں پر الزام لگانے کے لیے اس عمارت کو دھماکے سے اڑا دیا ہے تاکہ موصل میں جاری پیش رفت اور اتحادی افواج کے حملوں میں تاخیر لائی جا سکے۔انھوں نے مزید کہا کہ یہ بھی ممکن ہے کہ اتحادی افواج کے فضائی حملے میں یہ ہوا ہو۔
دوسری جانب عراقی فوج نے اس بات سے انکار کیا ہے کہ جانی نقصان اتحادی افواج کے فضائی حملے میں ہوا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ انھیں حملے کے شواہد بالکل نہیں ملے ہیں بلکہ انھیں وہاں ایک گاڑی ملی ہے جو بچھائے گئے جال میں پھنس کر دھماکے سے اڑ گئی تھی۔ادھر انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں انھوں نے اتحادی افواج پر عام شہریوں کی جانیں بچانے کے لیے مناسب احتیاط برتنے میں ناکامی کے الزامات عائد کیے ہیں۔اس نے کہا ہے کہ ان کے پاس موصل میں فضائی حملوں کے 'تشویشناک رجحان' کے شواہد ہیں جس میں پورے پورے گھروں کو وہاں آباد مکینوں کے ساتھ تباہ کر دیا گیا۔
تنظیم کے سربراہ زید رعد الحسین نے انھی وجوہات کے سبب اتحادی افواج کو اپنی حمکت عملی پر از سر نو غور کرنے کے لیے کہا ہے۔الحسین نے کہا کہ فضائی حملوں کی زد میں آنے والی عمارتوں میں لاشیں ملی ہیں جہاں مبینہ طور پر دولت اسلامیہ نے انسانی ڈھال کے طور پر لوگوں کو قید کر رکھا تھا۔انھوں نے اتحادی افواج سے اپیل کی ہے کہ وہ اس طرح کے پھندوں سیبچیں اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کریں۔خیال رہے کہ شہر پر دوبارہ قبضے کے لیے جنگ پانچ ماہ قبل شروع ہوئی تھی لیکن ابھی تک موصل میں جنگی افرا تفری جاری ہے اور تقریباً تین لاکھ افراد حکومت کی اپیل کے باوجود اپنے گھر بار چھوڑ کر راہ فرار اختیار کی ہے۔اقوام متحدہ کی تصدیق شدہ اطلاعات کے مطابق 17 فروری سے 22 مارچ کے درمیان وہاں 307 افراد ہلاک جبکہ 273 افراد زخمی ہوئے ہیں۔


Share: