غزہ،7اپریل(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)اسلامی تحریک مزاحمت ’حماس‘ نے اسرائیلی پارلیمنٹ سیحال ہی میں منظور کیے گئے نام نہاد قانون’کمینٹس‘ کی شدید مذمت کی ہے جس کے تحت حکومت کو سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں مکانات مسماری میں تیزی لانے کا اختیار دیا گیا ہے۔ترجمان عبدالطیف القانوع نے ایک بیان میں کہا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں مکانات مسماری میں تیزی لانے کا نام نہاد قانون انتہائی خطرناک اور صہیونی ریاست کی نسل پرستانہ پالیسیوں کا واضح ثبوت ہے۔حماس نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے مکانات مسماری کے صہیونی ہتھکنڈوں کی روک تھام کے لیے اپنا موثر کرادا دا کرے اور فلسطینی شہریوں کی جان و مال کو ہرممکن تحفظ دلائے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں اسرائیلی پارلیمنٹ کی داخلہ کمیٹی نے ایک نیا مسودہ قانون منظور کیا ہے جس میں حکومت کو اندرون فلسطین شہروں میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری میں تیزی لانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔پارلیمنٹ کی داخلہ کمیٹی کی طرف سے قانون کی منظوری کے بعد اسے کنیسٹ میں دوسری اور تیسری رائے شماری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ذرائع ابلاغ کے مطابق مذکورہ مسودہ قانون پلاننگ وکنسٹرکشن کمیٹی کی طرف سے ترمیمی بل 109 کی نئی شکل ہے۔
’کمینٹیس’ نامی اس مسودہ قانون میں صہیونی حکومت کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ سنہ 1948ء کے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں عرب شہریوں کے مکانات اور دیگر املاک کی مسماری میں تیزی لائیں۔ اس مسودہ قانون پر حتمی منظوری پرسوں بدھ کو کی جائے گی۔یہ قانون نہ صرف فلسطینیوں کے مکانات مسماری کا ایک نیا حربہ ثابت ہوگا بلکہ فلسطینیوں پر بھاری جرمانے عاید کرنے۔ ان کی املاک اور تعمیراتی سامان قبضے میں لینے، فلسطینی کارخانوں کو خلاف قانون قرار دے کران پرپابندی عاید کرنے، انتظامی اور فوری نوعیت کی تعمیراتی ضروریات کے لیے فلسطینیوں کی املاک ضبط کرنے اور ان کی جگہ نئی تعمیرات کرنے کا موقع مل جائے گا۔
قبل ازیں صہیونی حکومت نے مذکورہ قانون کو اپنے پانچ سالہ منصوبے کا حصہ بنا دیا تھا۔ اس منصوبے کا مقصد اندرون فلسطین عرب شہریوں کے مکانات کی مسماری اور ان پر تعمیرات پر پابندیاں عاید کرنا تھا۔ایک اندازے کے مطابق اندرون فلسطین 50 ہزار مکانات خطرے میں ہیں۔ صہیونی حکام ان مکانات کو غیرقانونی قرار دے کران کی مسماری کا اشارہ کرچکی ہے۔