واشنگٹن9اپریل(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)امریکہ میں پاکستانی نڑاد ڈاکٹر عادل حیدر کہتے ہیں کہ پاکستان میں طب کے شعبے میں ترقی تو ہوئی ہے لیکن ابھی بھی یہاں ہسپتالوں میں ٹراما سینٹرز کی اشد ضرورت ہے۔بی بی سی کے عارف شمیم کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کراچی میں سول ہسپتال میں شہید بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر ہے اور جب یہ پوری طرح مکمل ہو جائے گا تو یہ ایک بہترین ٹراما سینٹر ہو گا لیکن ایک تو وہاں مین پاور بہت کم ہے اور دوسرے یہ کہ اتنے بڑے شہر کو ایک کی نہیں کئی ٹراما سینٹرز کی ضرورت ہے۔امریکی شہربوسٹن سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عادل حیدر کو حال ہی میں ایک ایسے اہم ایوارڈ سے نوازا گیا ہے جو اس سے پہلے امریکی صدور، نوبیل انعام یافتہ افراد اور کئی دیگر اہم شخصیات کو دیا جا چکا ہے۔ ان کے علاوہ ایلس آئلینڈ میڈل آف آنر عموماً دوسرے ممالک سے آئے ہوئے ان امریکی باشندوں کو دیا جاتا ہے جنھوں نے امریکیعوام کی خدمت تو کی ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ اپنی ثقافت اور نسلیت کو اجاگر رکھا ہے۔ایلس آئلینڈ میڈل آف آنر کی تفصیل بتاتے ہوئے ڈاکٹر حیدر نے کہا کہ یہ پہلے بھی پاکستانیوں کو مل چکا ہے۔ ’یہ انعام ایلس آئلینڈ کے نام پر رکھا گیا ہے اور یہ وہ مقام ہے جہاں پہلے زمانے میں امریکہ آنے والے لوگ ایلس آئلینڈ پر آتے تھے اور یہاں ان کا سارا امیگریشن اور پیپر ورک ہوتا تھا۔ یہ ایوارڈ لوگوں کی اس خدمت کو سراہتا ہے جو وہ لوگ امریکہ کے لیے کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اپنی ثقافت اور نسلیت کو بھی لے کر چلتے ہیں۔اوردوسرے نسلی گروہوں کے درمیان بھائی چارہ قائم رکھتے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ یہ ان امریکی شہریوں کودیاجاتاہے جوامریکہ کی بہت خدمت کرتے ہیں۔ میں نے بہت سالوں سے نسلی عدم مساوات پر بہت کام کیا ہے اور ان لوگوں کے لیے کام کیا ہے جن کے پاس ہیلتھ کیئر حاصل کرنے کے اتنے مواقع نہیں ہیں۔انھوں نے کہاکہ ایک سیلیکشن کمیٹی ایوارڈ کے لیے لوگوں کو سلیکٹ کرتی ہے۔ ’مجھ سے انھوں نے کوائف تو بہت پہلے مانگے تھے اور مجھے کبھی ذرابھی شبہ نہیں ہواتھاکہ مجھے یہ ایوارڈ ملے گا لیکن مجھے مل گیا۔ حقیقت میں اخبار والوں کو پہلے پتہ چلا اور مجھے بعد میں۔اس سوال کے جواب میں کہ کیا ٹراما سینٹرز نفسیاتی علاج بھی کر سکتے ہیں ڈاکٹر عادل حیدر نے کہا کہ اس کے لیے ابھی بڑے زیادہ کام کی ضرورت ہے۔ ’امریکہ میں جب فوجی واپس آتے ہیں تو ان کو بہت مدد درکار ہوتی ہے۔ ان کے علاج کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔اسی طرح پاکستان میں بھی اس کی بہت زیادہ ضرورت ہے لیکن سہولیات بہت کم ہیں اور بہت تھوڑے لوگ اس پرکام کررہے ہیں۔ڈاکٹر حیدر 1973 میں اوہایو میں پیدا ہوئے تھے اور اپنی ابتدائی تعلیم وہیں شروع کی تھی۔ لیکن 1980 کی دہائی میں ان کے والدین پاکستان واپس آ گئے۔ 1998 میں انھوں نے کراچی میں آغا خان یونیورسٹی سے میڈیسن کی تعلیم مکمل کی اورایک سال بعداعلیٰ تعلیم کے لیے امریکہ چلے گئے جہاں انھوں نے جان ہوپکنز یونیورسٹی سے پبلک ہیلتھ میں ماسٹرز کیا۔