نئی دہلی،11اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ٹیم انڈیا کے تیز گیندباز امیش یادو نے بین الاقوامی کرکٹ میں قدم رکھنے کے سات سال بعد بڑا انکشاف کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب 20 سال کی عمر میں فرسٹ کلاس کرکٹ میں انہوں نے آغاز کیا تھا، تو انہیں سرخ رنگ کی ایس جی ٹیسٹ گیند سے کھیلنے کا اندازہ نہیں تھا۔اب تک 33 ٹیسٹ اور 70 ون ڈے کھیل چکے امیش یادو نے کہا کہ اپنے بچپن سے کرکٹ کھیل رہے ہو تو آپ کو کھیل کے بارے میں کافی چیزیں پتہ چل جاتی ہیں لیکن اگر آپ کو اچانک کچھ مختلف چیز کرنے کو کہا جائے، تو آپ کے لئے مشکل ہو سکتا ہے۔ٹیسٹ میں 92 اور ون ڈے میں 98 وکٹ حاصل کر چکے اس پیسر نے کہا کہ میں نے ٹینس اور ربڑ کی گیند سے کھیلنا شروع کیا اور جب تک میں 20 سال کا نہیں ہو گیا، اس وقت تک میں نے کرکٹ میں عام طور پر استعمال کی جانی والی گیند نہیں پکڑی تھی۔ ایک تیز بالر کے لئے یہ کافی دیر سے ہوا تھا تو جب ایسا ہوا، تو مجھے نہیں پتہ تھا کہ اس گیند سے کیا کروں۔ اور اس کے ساتھ بولنگ کرنے کو سمجھنے میں ان کے قریب دو سال لگ گئے۔انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا تھا کہ گیند کو کہاں پچ کروں، پہلے دو سالوں میں میں یہ نہیں سمجھ سکا کہ کب گیند باہر جائے گی اور کب اس کے اندر یا پھر براہ راست جائے گی۔ گزشتہ 12 ماہ کے اس کی کارکردگی سے امیش نے ان ناقدین کو خاموش کر دیا ہے جو ان کی لائن اور لینتھ کو لے کر کئی بار تنقید کرتے رہے تھے۔ اتنی تنقید کے باوجود اس 29 سالہ بولر نے اپنی رفتار سے سمجھوتہ نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ تیز گیند بازی کرنا چاہتا تھا، جیسے جیسے میں بڑا ہوا، میں نے تیز گیند بازی کے بارے میں کافی چیزیں سیکھی، میں جس جگہ سے آتا ہوں، وہ تیز گیند بازوں کو پیدا کرنے کے لئے مشہور نہیں ہے۔یادو نے کہا کہ میں جانتا تھا کہ ایسے کئی بولر تھے جو 130-135 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کرتے تھے، میں جانتا تھا کہ اگر آپ ہر گیند 140 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے کرو گے، تبھی آپ کو کچھ مختلف ہو سکتے ہو اور تبھی آپ کو موقع مل سکتا ہے۔