نئی دہلی، 19؍جون(آئی این ایس انڈیا )اتر پردیش میں اگلے سال ہونے والے اسمبلی انتخابات میں کانگریس کے ممکنہ چہرے کو لے کر چل رہی قیاس آرائیوں کے بیچ پارٹی کے سینئر لیڈر پی ایل پونیا نے آج کہا کہ اس الیکشن میں کانگریس وزیر اعلی کے عہدے کا امیدوار پیش کرے گی اور اس کا انتخاب ذات یا طبقے کی بنیاد پر نہیں، بلکہ اس کی قابلیت اور عوام کے درمیان اس کی مقبولیت کی بنیاد پر ہوگا۔راجیہ سبھا رکن پونیا نے یہ بھی کہا کہ ان کی پارٹی ریاست میں بی جے پی کو روکنے کے لیے ایس پی ،بی ایس پی یا کسی دوسری سیکولر پارٹی کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گی، بلکہ خود اکیلے دم پر الیکشن لڑے گی کیونکہ ریاست کے لوگ کانگریس کی حکومت چاہتے ہیں۔کانگریس کے قومی ترجمان پونیا نے میڈیا کے ساتھ بات چیت میں کہاکہ پارٹی وزیر اعلی کا چہرہ پیش کرے گی۔ابھی یہ کہا نہیں جا سکتا کہ نام کا اعلان کب کریں گے کیونکہ ابھی اسمبلی الیکشن میں وقت ہے۔پارٹی ہائی کمان صحیح وقت پر نام طے کرے گا۔قابل ذکرہے کہ ایسی خبریں آئی تھیں کہ کانگریس کے انتخابی حکمت عملی سازپرشانت کشور اترپردیش میں کسی مشہور چہرے خاص طورپر برہمن ذات سے تعلق رکھنے والے چہرے کو پیش کرنے پر زور دے رہے ہیں۔خبریں یہ بھی تھیں کہ پارٹی اس بار انتخابی مہم کی کمان پرینکا گاندھی کو سونپ سکتی ہے۔گزشتہ دنوں یہ بھی خبر یں آئی تھیں کہ اتر پردیش میں کانگریس کے وزیر اعلی کے عہدے کے امیدوار کے لیے دہلی کی سابق وزیر اعلی شیلا دکشت کے نام پر بھی غور وخوض جاری ہے۔یہ پوچھے جانے پر کہ ذرائع ابلاغ کی خبروں کے مطابق، کیا کانگریس کا وزیر اعلی کے عہدے کا امیدوار برہمن ذات سے ہوگا؟پونیا نے کہاکہ یہ سب بیکار کی باتیں ہیں ۔یہ میڈیا کی من گھڑت کہانی ہے۔ہماری پارٹی ذات یا مذہب یا نظریات پر یقین نہیں رکھتی ہے۔لیڈر کا انتخاب قابلیت، اس کے پس منظر اور عوام کے درمیان اس کی مقبولیت کی بنیاد پر ہوگا۔پونیا نے کیرانہ سے ہندو ؤں کی مبینہ نقل مکانی کے معاملے کو لے کر بی جے پی پر فرقہ وارانہ سیاست کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہاکہ بی جے پی صرف فرقہ پرستی کی سیاست کرتی ہے۔معاشرہ چاہے جہاں جائے، اسے کوئی فرق نہیں پڑتا۔نفرت پھیلا کر ووٹ مل جائے، یہی اس کا واحد مقصد ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ جب بی جے پی کے ایم پی حکم سنگھ نے قومی کمیشن برائے انسانی حقوق میں شکایت کر دی تھی اور کمیشن اس کی تحقیقات کر رہا تھا تو پھر بی جے پی کو وہاں ٹیم بھیجنے کی کیا ضرورت تھی۔حکم سنگھ خود کہہ رہے ہیں کہ یہ معاملہ فرقہ وارانہ نہیں ہے تو پھر یہ سب ڈرامہ کیوں رچا جا رہا ہے؟۔ دراصل یہ لوگ وہاں فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کی کوشش کرنا چاہتے ہیں۔پونیا نے الزام لگایاکہ وزیر اعظم مودی ترقی کی بات کرتے ہیں اور بی جے پی کے ان کے نیچے کے لیڈران کیرانہ اور کاندھلہ کی بات کر رہے ہیں۔یہ بی جے پی کی سوچی سمجھی چال ہے۔انہوں نے گزشتہ انتخابات میں جو وعدے کئے تھے، اب اس کے بارے میں بات نہیں کر رہے ہیں۔اب نئے وعدے کر رہے ہیں۔ان کی باتیں صرف جملہ ہیں۔بی جے پی صدر امت شاہ کے دلتوں کے ساتھ کھانا کھانے کے معاملے پر قومی درج فہرست ذات کمیشن کے صدر پونیا نے کہاکہ یہ دلتوں کی توہین ہے۔ساتھ میں کھانا کھانے سے ان کو سیاسی فائدہ ملتانظرآرہاہے، لیکن دلتوں کو کیا ملے گا، کمبھ میں سادھ سنتوں کے ساتھ ذات کی بنیاد پر غسل کرنے چلے گئے۔کیا سادھو سنتوں کی بھی ذات ہوتی ہے؟۔ انہوں نے کہاکہ اتر پردیش میں کانگریس ترقی کے معاملے پر الیکشن لڑے گی اور دیگر پارٹیوں کی ذات پات اور فرقہ وارانہ سیاست کو بے نقاب کریں گے۔لوگ کانگریس کی حکومت چاہتے ہیں۔