نئی دہلی: 30 /اپریل(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) کانگریس نے مودی حکومت پر ملک کو قرض میں ڈبو دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ پانچ برسوں میں اس کی اقتصادی بد نظمی کی وجہ سے شہریوں پر قرض کا بوجھ 57 فیصد تک بڑھ گیاہے اور 90 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گیا ہے اس کے نتیجے میں ہر شہری 23ہزار روپے سے زیادہ کا مقروض ہوگیا ہے۔
کانگریس میڈیا سیل کے سربراہ رندیپ سنگھ سرجے والا نے منگل کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹرمیں منعقدہ پریس کانفرنس میں بتایا کہ وزارت خزانہ کے ایک اعدادو شمار کے مطابق مارچ 2014 کے بعد 30لاکھ 28 ہزار 945کروڑ روپے کا اضافی قرض لے کر ملک کے عوام کو قرض میں ڈبو دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مارچ 2014 تک ملک پر 53 لاکھ 11ہزار 81 کروڑ روپے کا قرض تھا لیکن دسمبر 2018تک یہ قرض 57فیصد بڑھ کر 83لاکھ 40ہزار 26کروڑ روپے ہوگیا ہے۔
رندیپ سنگھ سرجے والا کے مطابق پانچ سال میں مودی حکومت نے جتنا قرض لیا ہے پہلے کسی حکومت نے اتنا قرض نہیں لیا۔ اس قرض پر سود کی بھی بڑی رقم ادا کرنی ہوگی اور اس طرح سے ملک کو کنگال کر دیا گیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ دسمبر 2018 سے مارچ 2019 تک کے قرض کا تفصیلی اعدادو شمار نہیں دیا گیا ہے لیکن ان کی ریسرچ ٹیم نے وزارت خزانہ کے ذریعہ چھپائے گئے اعدادو شمار کا پتہ لگالیا ہے اور تین ماہ کی مدت میں سات لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کے قرض لینے کا انکشاف ہوا ہے۔ اس طرح مودی حکومت نے پانچ سال کے دوران ملک کو 90لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ قرض دار بنادیا ہے۔مسٹر سرجے والا نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ سرکاری محکموں میں اس مدت میں زیادہ سے زیادہ قرض لینے کی دوڑ شروع ہوگئی تھی۔ صرف نیشنل ہائی وے اتھارٹی نے اس دوران ایک لاکھ 67 ہزار399کروڑ روپے کا قرض لیا ہے۔ پہلے اس ادارہ نے کبھی اتنا قرض نہیں لیا تھا۔ اسی طرح سے اس حکومت نے پبلک سیکٹر کی کمپنی سیل‘ گیل‘ ایچ اے ایل وغیرہ کو بھی قرض میں ڈبا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے گذشتہ پانچ برس کے دوران جتنا اضافی قرض لیا ہے اس کی وجہ سے ملک کے 130کروڑ شہری بھی قرض کے زبردست بوجھ تلے دب گئے ہیں۔ اب ملک کا ہر شہری اوسطاَ 23ہزار 300روپے سے زیادہ کا مقروض ہوگیا ہے۔انہوں نے الزام لگایا کہ اس حکومت نے ایک طرح سے ملک کے ہر شہری کو قرض میں ڈبو دیا ہے اور دوسری طرف اپنے چنندہ صنعت کار دوستوں کے پانچ لاکھ 50 ہزار کروڑ روپے معاف کردیئے ہیں۔اس مدت میں بینکوں میں این پی اے بڑھ کر بارہ لاکھ کروڑ روپے پہنچ گیا ہے۔ سرکاری کمپنیوں کو قرض کے منہ میں دھکیل کر ایک سازش کے تحت ڈبویا یا بند کیا جارہا ہے۔