نئی دہلی، 15؍ستمبر(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا )سپریم کورٹ نے کاویری تنازعہ پر اپنے فیصلہ کے بعد تشددپر قابو پانے میں ناکام رہنے پر آج کرناٹک اور تمل ناڈو کی حکومتوں سے ناراضگی ظاہر کی اور کہا کہ اس کے فیصلے پر عمل کرنا ہوگا اور پر تشدد تحریک سے کوئی حل نہیں نکلے گا۔عدالت عظمی نے کہا کہ لوگ قانون اپنے ہاتھوں میں نہیں لے سکتے۔اس نے دونوں ریاستوں کو ہدایت دی کہ کاویری ندی کے پانی کی تقسیم پر اس کے فیصلہ کے بعد کوئی تشدد، تحریک، جائیداد کی توڑ پھوڑ اور اسے نقصان نہیں ہونا چاہیے اور امن و قانون کا احترام برقرار رکھنا چاہیے ۔جسٹس دیپک مشرا اور جسٹس یو یو للت کی بنچ نے کہاکہ ہم یہ کہنے کے لیے پابند ہیں کہ یہ دیکھنا دونوں ریاستوں کی ذمہ داری ہے کہ کوئی تشدد، تحریک نہیں ہو اور املاک کو نقصان نہیں پہنچایا جائے۔بنچ نے کہاکہ ہم سنجیدگی کے ساتھ امید کرتے ہیں کہ دونوں ریاستوں کے قابل افسر سمجھداری سے کام لیں گے اور امن برقرار رکھیں گے ۔بنچ نے یہ انتباہ بھی دیا کہ جب عدالت کا کوئی حکم ہے تو کوئی پرتشدد تحریک نہیں ہونی چاہیے اور کسی غیر مطمئن پارٹی کو اپنی شکایات کے حل کے لیے قانونی اقدامات کا سہارا لینے کی آزادی ہے۔بنچ نے 2009میں مظاہرین اور تحریک چلارہے لوگوں کی طرف سے کئے گئے تشدد کے معاملے سے نمٹنے کے لیے ہدایات دینے والے اپنے فیصلے کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ ہم اس بات کا اعادہ کر تے ہیں کہ جب عدالت نے کوئی حکم جاری کیا ہے تو نہ تو کوئی حملہ اور نہ ہی بند یا تحریک کی جا سکتی ، عدالت کے حکم پر عمل کرنا ہوگا۔کسی مشکل معاملہ میں متعلقہ فریق عدالت میں آ سکتا ہے اور لوگ قانون اپنے ہاتھ میں نہیں لے سکتے۔اس طرح کی سرگرمیوں کو روکنا دونوں ریاستوں کا عزم ہونا چاہیے ۔
بنچ نے کہاکہ ہم دونوں ریاستوں سے امن، سکون اور قانون کے تئیں احترام بنائے رکھنے کی توقع کرتے ہیں۔احتیاطا قدم اٹھانے اور تحریک کے دوران سرکاری اور نجی املاک کو ہوئے نقصان کا اندازہ لگانے کے لیے دونوں ریاستوں کو ہدایات دینے کی درخواست پر سماعت کے لیے 20؍ستمبر کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے عدالت عظمی نے کہا کہ وہ اس دن کاویری آبی تنازعہ کے اہم موضوع کو بھی لے گی۔درخواست گزار پی شیو کمار کی جانب سے سینئر وکیل آدش اگروال نے جب کہا کہ آج کرناٹک میں ’ریل روکو‘تحریک کا اہتمام کیا گیا اور کل تمل ناڈو میں بھی اسی طرح کی تحریک شروع کی جائے گی ، تو بنچ نے کہا کہ کوئی تحریک نہ ہو اور املاک کو کوئی نقصان نہ ہو، اس بات کو یقینی بنانا ایک مقدس فرض ہے۔جب عدالت نے معاملے میں دائرہ اختیار کے بارے میں پوچھا تو شیو کمار نے کہا کہ وہ ایک سماجی کارکن ہیں اور تمل ناڈو کے کنیا کماری کے رہنے والے ہیں۔وہ دونوں ریاستوں میں تشدد سے پریشان ہیں جس میں مقامی لوگ سرکاری اور نجی املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔بنچ نے کہا کہ خبروں کے مطابق حالات معمول کی جانب لوٹ رہے ہیں۔بنچ نے درخواست گزار سے موجودہ حالات بیان کرنے کو کہا۔تب درخواست گزار کے وکیل نے بنچ کو بتایا کہ ’ریل روکو‘تحریک کی وجہ سے کرناٹک میں تشدد کے خدشہ کی وجہ سے بسیں بھی نہیں چل رہیں ہیں اور کل تمل ناڈو میں بھی اسی طرح کے بندکا اعلان کیا گیا ہے۔وکیل نے کہا کہ دونوں ریاستوں میں تشدد میں تقریبا 25000کروڑ روپے کی جائیداد کو نقصان پہنچاہے ۔