ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / خلیجی خبریں / ہندوستان نے ناوابستہ اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف ٹھوس کارروائی کی وکالت کی

ہندوستان نے ناوابستہ اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف ٹھوس کارروائی کی وکالت کی

Sun, 18 Sep 2016 18:42:12  SO Admin   S.O. News Service

وینیزویلا، 18؍ستمبر(ایس او نیوز ؍آئی این ایس انڈیا )ناوابستہ اجلاس میں دہشت گردی کے خلاف سخت رخ اپناتے ہوئے ہندوستان نے آج کہا کہ 120ممالک کے گروپ کو دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے موثر تعاون کو یقینی بنانے کے لحاظ سے ٹھوس کارروائی اور ایک نظام بنانے کی ضرورت ہے۔17ویں ناوابستہ اجلاس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی غیر موجودگی میں ہندوستانی وفد کی قیادت کر رہے نائب صدر حامد انصاری نے کہا کہ دہشت گردی آج انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا سب سے بڑا ذرائع ہے اور اس کا استعمال سرکاری پالیسی کے ایک ہتھیار کے طور پر کئے جانے کی بھی واضح مذمت ہونی چاہیے ۔انصاری نے بلاک کے مکمل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہماری تحریک دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت پر زوردے ۔انہوں نے کہاکہ ہمیں ہماری تحریک کے اندر ایک ایسا نظام قائم کرنا ہے جس میں سیکورٹی، خود مختاری اور ترقی پر منڈلانے والے اہم خطرے یعنی دہشت گردی سے مقابلے میں موثر تعاون کو یقینی بنائے ۔انصاری کا یہ تبصرے ایک ایسے وقت پر آیا ہے جب ہندوستان پاکستان کی طرف سے سرحد پار دہشت گردی کو تعاون دئیے جانے سے منسلک اپنی تشویش کو مختلف بین الاقوامی فورمز پر اٹھا رہا ہے۔وزیر اعظم مودی نے ہانگ جھو میں ہوئے جی- 20کانفرنس میں، ہانگ جھو میں ہوئے برکس اجلاس میں اور لاؤ پی ڈ ی آر میں ہوئے آسیان اور مشرقی ایشیا کانفرنسوں میں پاکستان کا نام لیے بغیر ہی اس کی طرف سے دہشت گردی کو دئیے جانے والے تعاون کی طرف اشارہ کیا تھا۔دہشت گردی کو بین الاقوامی امن اور ممالک کی خودمختاری کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے انصاری نے کہا کہ وجہ کوئی بھی ہو، سیاسی مقصد کو حاصل کرنے کے لیے یا پالیسیوں میں تبدیلی کے لیے معصوم شہریوں کے اندھا دھند قتل کو جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ترقی کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ بن گیا ہے۔
انصاری نے کہاکہ اس لیے ناوابستہ تحریک کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ بین الاقوامی برادری کو اس خطرے سے نمٹنے کے لیے متحد کرے۔اس سلسلہ میں دہشت گردی پر اقوام متحدہ کے جامع معاہدے کے مسودے پر عمل کیا جانا اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی برادری کے درمیان قریبی تعاون کو یقینی بنایا جانا ضروری ہے۔انصاری نے کہاکہ ہمیں یہ بھی یقینی بنانا چاہیے کہ اقوام متحدہ کے عالمی انسداد دہشت گردی حکمت عملی کی بنیاد کہلانے والے تمام موجودہ ڈھانچے ایک منصفانہ اور پیشہ ورانہ انداز میں کام کریں۔اس سے پہلے ناوابستہ ممالک کے وزراء خارجہ کے اجلاس میں وزیر مملکت برائے خارجہ ایم جے اکبر نے بھی اس گروپ کے ممالک سے اپیل کی کہ وہ عالمی امن، استحکام اور خوشحالی کی حفاظت کے لیے دہشت گردی پر ایک ورکنگ گروپ تشکیل دے ۔اکبر نے پاکستان پر بالواسطہ نشانہ لگاتے ہوئے کہا تھاکہ جو حکومتیں سوچتی ہیں کہ وہ ناوابستہ اجلاس میں بول سکتی ہیں اور دوسرے طریقوں سے جنگ میں دہشت گردوں کو ہتھیار اور پناہ دے کر ان کا استعمال کر سکتی ہیں، انہیں اپنے گھر(ملک)واپسی پر پتہ چلے گا کہ آپ زہر پی کر جینے کی امید نہیں کر سکتے۔انصاری نے اپنے خطاب میں اقوام متحدہ میں اصلاحات کا مسئلہ بھی پرزور طریقے سے اٹھایا۔انہوں نے کہاکہ آج ہمیں یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ 1945میں محض 51رکن ممالک کے ساتھ قائم ہوئی تنظیم کیا واقعی اس بین الاقوامی برادری کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے موزوں ہے، جس میں اس وقت 193آزاد خود مختار ممالک ہیں اور اپنے شہریوں کی مؤثر طریقے اور سیکورٹی کے سامنے 21ویں صدی کے چیلنجوں کا سامنا کر رہے ہیں۔


Share: