ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / کرناٹک: سپریم کورٹ کا سوال – ’مسجد میں جئے شری رام کا نعرہ لگانے والوں کی شناخت کیسے ہوئی؟‘

کرناٹک: سپریم کورٹ کا سوال – ’مسجد میں جئے شری رام کا نعرہ لگانے والوں کی شناخت کیسے ہوئی؟‘

Tue, 17 Dec 2024 10:43:49  Office Staff   S.O. News Service

نئی دہلی ، 17/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)سپریم کورٹ نے کرناٹک کی ایک مسجد میں ’جئے شری رام‘ کے نعرے لگانے کے معاملے پر سماعت کے دوران عرضی گزار سے وضاحت طلب کی ہے کہ ان افراد کی شناخت کس بنیاد پر کی گئی۔ جسٹس پنکج متل اور جسٹس سندیپ مہتا پر مشتمل بنچ نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا کسی مذہبی نعرے کا استعمال جرم قرار دیا جا سکتا ہے؟ عدالت نے استفسار کیا کہ ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانا آخر کس طرح ایک مجرمانہ فعل کے زمرے میں آتا ہے؟

عرضی مین کرناٹک ہائی کورٹ کے اس حکم کو چیلنج پیش کیا گیا تھا جس میں مسجد کے اندر مبینہ طور پر ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے والے دو اشخاص کے خلاف کارروائی رد کر دی گئی تھی۔ شکایت دہندہ حیدر علی سی ایم کی طرف سے داخل عرضی پر بنچ نے سوال کیا کہ وہ ایک خاص مذہبی جملہ یا نام چیخ رہے تھے تو یہ جرم کس طرح ہے؟ سپریم کورٹ نے شکایت دہندہ سے یہ بھی سوال کیا کہ مبینہ طور پر مسجد کے اندر آ کر نعرہ لگانے والے لوگوں کی پہچان کس طرح کی گئی۔

سماعت کے دوران سپریم کورٹ کی بنچ نے عرضی دہندہ کی طرف سے پیش سینئر وکیل دیودت کامت سے سوال کیا کہ آپ ان مدعا علیہان کی پہچان کیسے کرتے ہیں؟ آپ کہتے ہیں کہ وہ سبھی سی سی ٹی وی میں قید ہوئے ہیں۔ بنچ نے یہ بھی پوچھا کہ اندر آنے والے اشخاص کی پہچان کس نے کی؟ بنچ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے اخذ کیا ہے کہ الزام تعزیرات ہند کی دفعہ 503 یا دفعہ 447 کے التزامات کو نہیں چھوتے ہیں۔ دفعہ 503 جہاں مجرمانہ دھمکی سے متعلق ہے، وہیں دفعہ 447 مجرمانہ تجاوز کے لیے سزا سے متعلق ہے۔

شکایت کا تذکرہ کرتے ہوئے کامت نے کہا کہ ایف آئی آر جرائم کا انسائیکلوپیڈیا نہیں ہے۔ جب بنچ نے سوال کیا کہ کیا آپ مسجد میں داخل ہونے والے حقیقی اشخاص کی پہچان کر پائے ہیں؟ اس پر کامت نے کہا کہ ریاستی پولیس کو اس کی وضاحت پیش کرنی ہوگی۔ اس پر بنچ نے عرضی دہندہ سے عرضی کی ایک کاپی ریاست کو دینے کے لیے کہا اور معاملے کی آئندہ سماعت جنوری 2025 تک کے لیے ملتوی کر دی۔

واضح رہے کہ اس معاملے میں ہائی کورٹ نے جو فیصلہ سنایا تھا اس میں کہا تھا کہ یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ اگر کوئی ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگاتا ہے تو اس سے کسی طبقہ کے مذہبی جذبات مجروح ہوں گے۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ اس واقعہ سے کوئی ہنگامہ یا کوئی دراڑ پیدا ہونے کا کوئی الزام نہیں ہے۔ شکایت میں ہی یہ کہا گیا ہے کہ شکایت دہندہ نے یہ بھی نہیں دیکھا کہ وہ شخص کون ہے جس پر تعزیرات ہند کی دفعہ 506 کے تحت مجرمانہ دھمکی کا جرم کرنے کا الزام ہے۔

واضح رہے کہ کرناٹک کی مسجد میں ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگائے جانے سے متعلق یہ معاملہ 24 ستمبر 2023 کا بتایا جاتا ہے۔ اس سے متعلق پتور سرکل کے کڈابا پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی گئی تھی۔ شکایت دہندہ نے الزام عائد کیا کہ کچھ نامعلوم افراد مسجد میں داخل ہو گئے اور ’جئے شری رام‘ کا نعرہ لگانے کے بعد دھمکیاں دینے لگے۔ اس پر ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ مبینہ جرائم میں سے کسی بھی جرم کا کوئی عنصر نہ پائے جانے پر آگے کی کارروائی کی اجازت دینا قانونی علم کا غلط استعمال ہوگا اور اس کا نتیجہ انصاف کی ناکامی ہوگا۔
 


Share: