ممبئی ، 15/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) ای وی ایم کے خلاف ملک گیر عوامی تحریک کے تحت سنیچر کو مراٹھی پترکار سنگھ ہال میں ای وی ایم ہٹاؤ دیش بچاؤ عنوان پر عوامی میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔ اس دوران مقررین نے سوالات کی بوچھاروکرتے ہوئے ای وی ایم، الیکشن کمیشن اور مودی حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کیا اور عوام کو میدان میں آنے کی دعوت دی۔اس میٹنگ میں ای وی ایم میں کس طرح چھیڑ چھاڑ کی جاتی ہے، ٹیکنیکل ماہرین نے اسے عملی طور پر سمجھایا۔ اس کا اہتمام ای وی ایم ہٹاؤ سینا کی جانب سے کیا گیا تھا۔
راہل نام کے نوجوان نے علامتی مشین بنائی ہے۔ اس مشین سے کئی لوگوں نے ووٹ دے کر یہ سمجھنے کی کوشش کی کہ کس طرح ووٹ چوری کئے جاتے ہیں۔ ماہرین نے مشین میں ۲؍ بڑی گڑبڑی سمجھائی۔ اول یہ کہ جب ایک ہی فیملی یا گروپ کے کئی لوگ ایک ہی نشان پر ووٹ دیتے ہیں تو اس میں اس طرح آسانی سے چوری کی جاتی ہے کہ ایک ہی وی وی پیٹ کو مشین دکھاتی رہتی ہے، یعنی ۲؍ لوگوں نے ایک ہی نشانی کو ووٹ دیا تو ایک ہی وی وی پیٹ دکھایا جاتا ہے مگر ووٹر کو اس کا اندازہ نہیں ہوتا ۔ دوسرے ووٹنگ مشین پر سیاہ شیشے کے ذریعے کھیل کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹیکنیکل ٹیم نے یہ بھی بتایا کہ مشین میں پری پروگرامنگ کے تحت پہلے سے سب کچھ فیڈ کیا جاتا ہے۔
ا
جسٹس بی جی کولسے پاٹل نے اپنے خطاب میں پیغام دیا کہ آئین اور جمہوریت کو بچانا اور اس کو تقویت دینا ہماری ذمہ داری ہے ۔ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہئے کہ عوام کی طاقت سے بڑھ کر کوئی طاقت نہیں۔ اس لئے ہم اپنے لئے دیش کیلئے اور آئین کی حفاظت کیلئے میدان میں آئیں۔
اتم جانکر (رکن اسمبلی مارکرواڑی حلقہ) نے کہا کہ میں مارکرواڑی گاؤں والوں کو سلیوٹ کرتا ہوں۔ انہوں نے اپنے حلقے کی تفصیل بتائی کہ کس طرح ووٹوں کا کھیل کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں جیت گیا لیکن مجھے اس گڑبڑی کا پردہ فاش کرنا ہے۔ مارکرواڑی والوں نے ۲۵؍ہزار روپے جمع کئے ، بیلیٹ پیپر چھپوایا اور پیٹی خریدی۔ مگر کلکٹر نے نوٹس دیا اور کہا کہ یہ جرم ہے، الیکشن کمیشن کو ہی الیکشن کا اختیار ہے۔ اس پر میں نے چیلنج کیا کہ میں استعفیٰ دینے کو تیار ہوں، لیکن دودھ کا دودھ اورپانی کا پانی ہونا چاہئے۔ دوبارہ الیکشن کرایا جائے اور بیلیٹ پیپر اور ای وی ایم دونوں رکھئے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ میں ایم ایل اے ہوں یہ زیادہ اہم نہیں ہے اہم یہ ہے کہ عوام کے اور خاص طور پر ہمارے حلقےکے لوگوں کو انصاف ملے اور یہ واضح ہونا چاہئے کہ عوام کیساتھ کس طرح مشینوں کے ذریعے دھوکا کیا گیا۔
سپریم کورٹ کے سینئر وکیل محمود پراچہ نے کہا کہ قانونی طور یہ واضح ہے کہ بیلیٹ پیپر پر ہی چناؤ ہوں ، اس لئے ہماری لڑائی زیادہ مشکل نہیں ہے۔ اس تعلق سے ۱۹۸۴ء میں ۳؍ ججوں کی بنچ کا فیصلہ موجود ہے کہ اسمبلی اور پارلیمانی انتخابات بیلیٹ پیپر پر ہوں گے لیکن اس کو چھپانے کیلئے حکومت کی جانب سے مختلف طریقے اپنائے جا رہے ہیں ۔ اسی طرح پیپلز ری پریزنٹیشن ایکٹ کا سیکشن ۶۱؍بھی بیلیٹ پیپر پر الیکشن کی وکالت کرتا ہے۔
انہوں نے الیکشن کمیشن پر الزام عائد کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ آج کی تاریخ میں راجیوکمار ووٹوں کے سب سے بڑے چور ہیں، میں یہ کئی مرتبہ دہرا چکاہوں مگر کسی نے میرے خلاف کوئی دعویٰ یا کیس نہیں کیا۔محمود پراچہ نے مزید کہا کہ یہ لڑائی لمبی ہے، ہمیں اس کی تیاری کرنی ہوگی۔ میںاس موقع پر مارکر واڑی والوں کو سلیوٹ کرتا ہوں، دیکھئے ،یہ عوام کا آئیڈیا ہے۔ اس لئے میں آپ سب کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کا کیس میں لڑوں گا اور ان افسران کو جیل بھجوانے کی کوشش کروں گا جنہوں نے آپ لوگوں (مارکرواڑی والوں) کو دھمکایاہے۔
معروف سماجی خدمت گار نے ٹیسٹا سیتلواد نے کہا کہ میرا الیکشن کمیشن سے سیدھا سوال ہے کہ ووٹنگ کے اعداد وشمار کیوں ظاہر نہیں کئے جاتے جبکہ ۲۰۱۹ءکے اعداد و شمار تو موجود ہیں۔اس پر الیکشن کمیشن کا یہ کہنا کہ یہ نیشنل سکیوریٹی کا معاملہ ہے، یہ آنکھ میں دھول جھونکنے والی بات ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بغیر دستخط کے الیکشن کمیشن نے ۳؍ پریس ریلیز کس طرح جاری کی؟ اسی طرح الیکشن کمیشن کا رویہ خود کئی طرح کے شکوک پیدا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن کے دعوے کے مطابق اگر ۶؍ بجے کے بعد بھی بوتھ پر لمبی قطار تھی تو قانون کے مطابق اس کی ویڈیو گرافی ضروری ہے، کیا ویڈیو گرافی کرائی گئی۔ اس کے علاوہ ہم سب کو فارم ۱۷؍ سی اور ۱۷’اے‘ پبلش کرنے کا بھی الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرنا چاہئے۔
فیروز میٹھی بور والا نے کہا کہ اب ای وی ایم کا مطلب ووٹ فار مودی ہوگیا ہے ۔ اس لئے اب عوام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ای وی ایم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں ورنہ الیکشن کو ہی بھول جائیں۔ اس کے علاوہ یہ تجویز پیش کی کہ سبھاش چندر بوس کے یوم پیدائش پر اس مہم کے تحت لوگ ای وی ایم ہٹاؤ دیش بچاؤ نعرے کے ساتھ ممبئی میں جمع ہوں۔اخیر میں اسٹیج پر علامتی ای وی ایم توڑ کر مقررین اور ذمہ داران نے اپنے غصے کا اظہار کیا۔