ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / اخبارات کی بجائے صحافت ہی کو کمرشیل بنانے کارجحان افسوسناک

اخبارات کی بجائے صحافت ہی کو کمرشیل بنانے کارجحان افسوسناک

Wed, 08 Jun 2016 11:54:52  SO Admin   S.O. News Service

علی الحسینی اور الحاج قمرالاسلام کے ہاتھوں روزنامہ ایقان ایکسپریس کا اجراء ٗحامد اکمل کی صحافتی خدمات کو اقبال احمدسرڈگی کا خراجِ تحسین
سچائی کا اظہار ضروری لیکن مشکل ٗ اتحاد و یک جہتی کے استحکام کے لئے جدوجہد ناگزیر ٗ صمد صدیقی ، سید یٰسین ، شرن پرکاش پاٹل ، اصغر چلبل اور عزیز اللہ سرمست کا اظہارِ خیال
گلبرگہ7جون(آئی این ایس انڈیا) اخبارات کا کمرشیل ہونا ضروری ہے لیکن صحافت کو کمرشیل نہیں ہونا چاہیئے ۔ موجودہ حالات کا سب سے بڑا بگاڑ یہی ہے کہ صحافت ہی کو کمرشیل بنادیا گیا ہے۔ اس خیال کا اظہار الحاج ڈاکٹر قمرالاسلام وزیر اقلیبی بہبود، بلدی نظم و نسق ، وقف و پبلک انٹرپرائزس کرناٹک نے کیا۔ وہ 5جون کی دوپہر گلبرگہ کے میجسٹک فنکشن ہال میں ممتاز صحافی حامد اکمل کے زیر ادارت روزنامہ ایقان ایکسپریس کی رسم اجراء انجام دہے رہے تھے ۔ انھوں نے کہاکہ حامد اکمل نے اُردو ادب وشاعری کے ساتھ صحافت میں جومقام پیدا کیا ہے وہ ان کی خود اعتمادی کا نتیجہ ہے ۔ انھوں نے کہا کہ حامد اکمل ایک حق پسند صحافی ہیں ، بے خوفی سے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہیں اور اُصولوں پر کبھی سمجھوتگہ نہیں کرتے ۔ہمیشہ سچائی پر ڈٹے رہتے ہیں ۔ آج اس کے اجتماع میں ادیبوں دانشوروں سیاستدانوں اور سماجی کارکنوں کی کثیر تعداد میں شرکت حامد اکمل کی مقبولیت اور ان کی حق پسندی کا ثبوت ہے ۔ ہم میں سے اکثر لوگوں کے ساتھ حامد اکمل کا اختلاف اُصولی نوعیت کاہے ،وہ کبھی ذاتی اختلاف میں نہیں بدلتا۔اسی لئے سب لوگ حامد اکمل کو چاہتے ہیں ۔ اپنی بات کہنے کا ان کا ایک الگ انداز ہے ، ان کا اپنا ایک کردارہے۔جوکبھی نہیں بدلتا۔ ایک اچھے صحافی میں یہ خوبیاں ضروری ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ اخبارات اپنے رول کو پہچانیں اور حالات کی اصلاح کے لئے اپنی طاقت کا استعمال کریں ۔ اخبار صرف خبروں کا مجموعہ نہیں ہوتایہ اپنے آپ میں تاریخ بھی ہوتا ہے۔ حامد اکمل نے اپنے لئے کبھی سستی شہرت کا سہارا نہیں لیا اور کبھی اپنی صحافت کو کمرشیل نہیں بننے دیا۔ ڈاکٹر قمرالاسلام نے روزنامہ ایقان ایکسپریس کے اجراء پر مبارکباد دیتے ہوئے اسے فال نیک قرار دیا اور کہاکہ اُردو اخبار چلانا آسان کام نہیں ہے ۔ لیکن حامد اکمل کی جدوجہد سے یقین ہے کہ وہ ان مشکلات پر قابو پالیں گے ۔ ہمارا بھی فرض ہے کہ ہم اس اخبار کے استحکام کے لئے بھر پور تعاون کریں ۔ انھوں نے گلبرگہ کو ایک اہم صحافتی مرکز قراردیتے ہوئے کہاکہ مقامی اُردو اخبارات کے علاوہ پڑوسی ریاست کے اخبارات بھی یہاں کافی تعداد میں پڑھے جاتے ہیں ۔کسی بھی ضلع اتنے اُردو اخبارات نہیں نکلتے جتنے گلبرگہ سے نکلتے ہیں ۔ سرپرست تقریب فضیلت مآب حضرت سیّد شاہ علی الحسینی قبلہ (خلف اکبر حضرت ڈاکٹر سیّد شاہ خسرو حسینی صاحب قبلہ سجادہ نشین بارگاہِ خواجہ بندہ نوازؒ ) نے جناب حامد اکمل کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ اُردو اخبار کی اشاعت واقعی ایک مشکل کام ہے اس لئے حوصلے اور صبر و تحمل کی ضرورت ہوتی ہے ۔ انھوں نے کہا حامد اکمل صاحب کو میں اپنے بچپن سے جانتا ہوں وہ ہمارے داد ا محترم حضرت سیّد شاہ محمد محمد الحسینی قبلہ ؒ سے ملنے اکثر ہمارے یہاںآتے رہے ہیں۔ مہمانِ خصوصی قاضی ارشد علی (صدر بیدر اربن ڈیولپمنٹ اتھاریٹی ) نے روزنامہ ایقان ایکسپریس کے آغاز پر حامد اکمل صاحب کو مبارکباد دیتے ہوئے کہاکہ میں ان کی کامیابی کیلئے دعا گو ہوں ۔ مجھے ان سے محبت بھی ہے اور ہمدردی بھی ۔کیونکہ میں خود چالیس سال سے اُردو اور ہندی کے دو روزنامے سرخ زمین اور بیدر کی آواز نکالتا ہوں ۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی قائدین اخبارات کو سچ بولنے اور سچ لکھنے کا مشورہ دیتے ہیں ، سوال یہ ہے کہ ان میں سچائی کو برداشت کرنے کا مادہ ہے ۔ اخبارات اگر شدت کے ساتھ سچائی کا اظہار کریں تو حالات کے بگڑنے کا اندیشہ لاحق ہوتا ہے۔ اخبارات کا رول بے حد نازک ہے۔ مہمانِ خصوصی ڈاکٹر شرن پرکاش پاٹل وزیر طبی تعلیم کرناٹک نے کہاکہ حامد اکمل صاحب ممتاز ادیب و شاعر و صحافی ہیں ۔ حق پسندی ان کا وطیرہ ہے۔ وہ نتائج و عواقب کی فکر کئے بغیر ہمیشہ سچائی کا اظہار کرتے ہیں ۔ ہمارے معاشرے میں لوگ اپنے کیریئر کی فکر کرتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ سچ بولنے سے کہیں ان کا کیریئر تو متاثر نہیں ہوگا۔ اس لئے آج کے زمانے میں سچ بولنا مشکل ہوگیا ہے۔ انھوں نے ایقان ایکسپریس کو سماجی برائیوں کے خاتمے اور صالح قدروں کے فروغ کے لئے اپنا رول پوری طاقت سے ادا کرنے کا مشورہ دیا ۔ انھوں نے کہاکہ اخبار محض قائدین کی تقاریر ، تعریف اور بیانات کامجموعہ نہیں ہوتا بلکہ یہ پورے معاشرے کی عکاسی کرتا ہے ۔ عام لوگوں کی ترجمانی اور ان کے مسائل کی نمائندگی کرتاہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت کی لاپرواہیوں اور ناکامیوں پر تنقید کے ساتھ ساتھ اس کی کامیابیوں کا بھی احاطہ کیاجاناچاہیئے ۔ ایسے متوازن اخبارات کی معاشرے کو ضرورت ہے ۔ ڈاکٹر محمداصغر چلبل صدر نشین کلبرگی ڈیولپمنٹ اتھاریٹی نے ایقان ایکسپریس کے اجراء پردلی مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آج ملک مشکل دور سے گذررہا ہے ۔ سچ لکھنا اور چھاپنا آسان نہیں ہے ۔ لیکن اکمل صاحب سچائی کی عظمت اوراہمیت سے واقف ہیں وہ حالات کی پرواہ نہیں کرتے ۔موجودہ دور میں تکنیکل ترقی کے باوجود اُردو صحافت کو خطرات لاحق ہیں ۔ ہمیں اپنی زبان اور صحافت کے تحفظ کیلئے آگے بڑھنا ہوگا۔ اعتدال پسندی کے ساتھ عوام کے مسائل نمائندگی اور حکومت پر تنقید ضرور ی ہے ۔ گلبرگہ میں کئی سینئر صحافی موجود ہیں ، انھیں بڑے مشکل حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن وہ اپنے فرائض کامیابی سے ادا کررہے ہیں۔ انھوں نے کہاکہ اُردو زبان کے فروغ اور تحفظ کے لئے اُردو اخبارات خرید کر پڑھنا چاہیئے ۔ یہ کس قدر افسوس کی بات ہے کہ ہم چائے نوشی پر سو پچاس روپیئے خرچ کرتے ہیں لیکن دو چار روپیئے کا اُردو اخبار نہیں خریدتے ۔ جناب عزیز اللہ سرمست ایڈیٹر بہمنی نیوز نے کہا کہ سیاستداں ، صحافیوں کو نصیحت ہی کرتے رہتے ہیں ان کے اخبارات کے استحکام کے لئے انھیں اپنی ذمہ داری بھی ادا کرنی چاہیئے ۔ اخبارات سے تعاون اور امداد کے لئے قارئین سے بڑھ کر قائدین کی ذمہ داریاں ہیں اور انھوں نے گلبرگہ کے ذمہ دار قائدین سے سوال کیا کہ انھوں نے گلبرگہ کے اُردو اخبارات اور صحافیوں کے کتنے مسائل حل کئے ہیں اور حکومت سے انھیں کیا تعاون دلایا ہے ۔ انھوں نے ایک مثال دیتے ہوئے بتایا کہ ایک کنڑا اخبار کو وزیر اعلیٰ اپنے خصوصی اختیارات کے تحت تین کروڑ روپیئے کا اشتہار دیتے ہیں اور ریاست کے کسی اُردو اخبار کو تین ہزار روپیئے کا اشتہار بھی جاری نہیں کرتے ۔ انہوں نے کہاکہ کے پی سی سی کے اشتہارات اُردو اخبارات کو کیوں نہیں ملتے ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایس سی ایس ٹی طبقہ سے تعلق رکھنے والے مدیران کے اخبارات کے لئے حکومت نے اشتہارات کا کوٹہ مقرر کیا ہے اسی طرح اُردو اخبارات کے لئے بھی کوٹہ مختص کیا جانا چاہیئے ۔ انہوں نے صدر تقریب الحاج اقبال احمد سرڈگی ایم ایل سی سے خواہش کی کہ وہ قانون ساز کونسل میں اس مسئلے کو اُٹھائیں ۔ انہوں نے بتایا کہ گلبرگہ کے کسی اُردو صحافی کو ایکری ڈیشن تک نہیں ملا ہے ۔ ریاست میں پریس اکیڈیمی میں کوئی اُردو صحافی رکن نہیں ہے۔
تقدس مآب حضرت سیّد ضیاء الحسن چشتی شیر سواری (سجادہ نشین بارگاہ حضرت تاج الدین شیر سوارؒ کلیانی شریف ) نے اپنی تقریر میں فرمایا کہ یہ اللہ کا فضل و کرم ہے کہ آج حامد اکمل صاحب کے روزنامہ ایقان ایکسپریس کی اجرائی عمل میں آئی ہے میں دعا کرتا ہوں کہ اس اخبار کو اللہ تیزی سے عوامی مقبولیت عطا کرے یہ اخبار ہم سب کی دعاؤں سے شروع ہوا ہے یقیناًاسے کامیابی حاصل ہوگی ۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ عوام الناس حامد اکمل صاحب کے احساسات سے استفادہ کریں گے اور اپنی اورمعاشرے کی اصلاح کے عمل کو آگے بڑھائیں گے ۔ بزرگ قائد جناب عبدالصمد صدیقی سابق رکن راجیہ سبھا نے ایڈیٹر ایقان ایکسپریس حامد اکمل سے اپنے دیرینہ مراسم کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ آج کا دن بڑی مسرت کا دن ہے کہ آج ایک معیاری اُردو روزنامہ کی اشاعت کا خواب شرمندۂ تعبیر ہونے جارہا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ رائچور سے اُردو اخبار ’’دو آبہ ٹائمز‘‘ نکالا تھا لیکن اسے جاری رکھنے میں انھیں ناکامی ہوئی۔ انہوں نے اُردو کی ترقی اور تحفظ پر حکومت کی عدم توجہ کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ خود اُردو داں طبقہ میں بڑی تیزی سے انگریزی ذریعہ تعلیم کو فروغ حاصل ہورہا ہے ۔ یہ اپنی مادری زبان کے لئے خطرے کی علامت ہے جب تک اُرد و ذریعہ تعلیم مضبوط نہیں ہوگا اُردو زبان کی زندگی خطرے میں رہے گی ۔ انہوں نے کہا حامد اکمل چوبیس گھنٹے اُردو کے فروغ اور تحفظ کی فکر کرتے ہیں ۔ وہ عملی طورپر بھی اس کے لئے سرگرم ہیں، اللہ ان کی جد و جہد کو کامیابی سے ہمکنار کرے۔جناب سیّد یٰسین سابق رکن اسمبلی رائچور نے اپنی تقریر میں کہاکہ حامد اکمل صاحب اُردو ادب اور صحافت گہرا لگاؤ رکھتے ہیں ۔ وہ اُردو صحافت کی (46) سال سے خدمت کررہے ہیں۔ لیکن آج تک ان کی محنت و مشقت کا انھیں کوئی صلہ نہیں ملا۔ آج انھوں نے روزنامہ ایقان ایکسپریس شروع کیا ہے یہ ایک بڑا قدم ہے ۔الحاج قمرالاسلام اور حیدرآباد کرناٹک کے تمام قائدین ان کے ساتھ رہیں گے ۔ انھو ں نے جنگ آزادی سے لے کر ملک کی تعمیرنو اور قومی یکجہتی کے استحکام میں اُردو زبان کے شاندار کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے اُردو کو ہندوستان کی مادری زبان قرار دیا ۔ انہوں نے اُردو زبان کے آغاز اور ارتقاء میں حضرت خواجہ بندہ نوازؒ کی سرپرستی اور ان کی نثری تخلیقات پر تحقیق کے لئے گلبرگہ یونیورسٹی میں حضرت خواجہ بندہ نوازؒ چیئر کے قیام پر زور دیا ۔ انھوں نے اُردو اخبارات اور صحافیوں کے مسائل اور مطالبات کی یکسوئی کیلئے حکومت سے موثر نمائندگی کا تیقن دیا ۔ انھوں نے کہا کہ اُردو صحافیوں کو آئندہ کوئی شکایت کا موقع نہیں ملے گا۔ الحاج اقبال احمد سرڈگی نے اپنی صدارتی تقریر میں کہاکہ حامد اکمل مقابل کی شخصیت سے متاثر ہوئے بغیرسچ بات کہتے ہیں ۔ا س سے کچھ دیر کے لئے ان کا مخاطب میں سوچ میں پڑ جاتا ہے لیکن ان کی بات کی صداقت کا بعد میں احساس کرتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ مولانا آزاد نے اپنے اخبارات کے ذریعہ ہندوؤں اور مسلمانوں کو ملک کی آزادی کے لئے متحد کیا تھا۔ آج آزادی اور یک جہتی کو بچانے کے لئے صحافیوں کو تمام طبقات کو متحد کرنا چاہیئے۔ انھوں نے ملک کے ماحول کو بگاڑنے والے عناصر پر سخت نظر رکھنے اور ان کی سرکوبی کی ضرورت پر زور دیا انھوں نے کہاکہ ایقان ایکسپریس ،سیکولرزم کا علمبردار بنا رہے گا ۔کیونکہ اس کے ایڈیٹر ایک سیکولر اور وسیع الذہن کردار کے حامل ہیں ۔ مسٹر سید احمد مئیر گلبرگہ ،مسٹر عادل سلیمان سیٹھ ،مسٹر رفیق حسین ابو صدر اقلیتی سیل سٹی کانگریس گلبرگہ نے مہمانِ اعزازی کی حیثیت سے شرکت کی ۔ جناب حامد اکمل ایڈیٹر ایقان ایکسپریس نے مہمان کا تعارف کرواتے ہوئے ان کا استقبال کیااور اعلان کیا کہ وہ خبروں کی اشاعت میں غیر جانبداری سے کام لیں گے لیکن اُصولوں پر کسی سے کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ جلسہ کا آغاز قاری ڈاکٹر عبدالحمید اکبر (شعبہ اُردو گلبرگہ یونیورسٹی) کی قرأتِ کلام پاک سے ہوا۔ ممتاز شاعر جناب اسد ثنائی (حیدرآباد) نے حمد پیش کی جبکہ ممتاز نعت خواں سیّد طیب علی یعقوبی اور جناب اسد علی انصاری (صدر ضلع وقف مشاورتی کمیٹی گلبرگہ ) نے نذرانہ نعت شریف پیش کرنے کی سعادت حاصل کی ۔ حضرت سیّد شاہ علی الحسینی قبلہ ، الحاج قمرالاسلام اور مہمانوں نے شمع روشن کرکے تقریب کا افتتاح کیااور روزنامہ ایقان ایکسپریس کی رسم اجراء انجام دی ۔
جناب حامد اکمل ، جناب محمد ایوب (منیجنگ ایڈیٹر) ،جناب شہباز احمد (اسوسی ایٹ ایڈیٹر) ، ڈاکٹر سیّد شہباز ، شیخ سراج احمد ، شیخ منہاج احمد انجینئر ، محمدسلم منیار (معاونین ) ڈاکٹر انیس صدیقی (کنونیئر) نے مہمانوں کی شال پوشی کرتے ہوئے بارگاہ حضرت خواجہ بندہ نوازؒ کی تصویر والے مومنٹو پیش کئے ۔ اس موقع پر ممتاز ادباء و صحیفہ نگاران پروفیسر حمید سہروردی ، ڈاکٹر اکرام باگ ، جناب حکیم شاکر (بانی ایڈیٹر روزنامہ سلامتی ) ، جناب نور الدین نور ، جناب عزیز اللہ سرمست (ایڈیٹر بہمنی نیوز و اے ٹی وی ) ، ڈاکٹر انیس صدیقی کے علاوہ جناب محمدرسول (صحافی رائچور ) ، جناب محمد یوسف رحیم بیدری اور ڈاکٹر غضنفر اقبال کو اور فروغ تعلیم پر جناب نصر اللہ حسینی (ٹیپو سلطان یونانی میڈیکل کالج ) ،جناب ولی احمد (صدر سرسید ایجوکیشن ٹرسٹ) کے علاوہ مثالی خدمات پر انجینئر خواجہ معین الدین سہروردی چشتی شیرسواری، جناب خواجہ پاشاہ انعامدار ، جناب میر شاہ نواز خان شاہین ، ڈاکٹر افتخار الدین اخترؔ کو اور سیاسی قائدین سجاد حسین مانیال ، سید مظہر حسین ، عبدالعزیز خرادی اور حضرت مولاناسید خلیل اللہ حسینی (گلسرم ) اور مہمان اعزازی مولانا محمد نوح ، عادل سلیمان سیٹھ ، جناب سیّدعبدالغنی(ڈائرکٹرٹیپوسلطان یونانی کالج)، محمد رفیق حسین ابو کو آر ٹ و فوٹو گرافی میں نمایاں خدمات پر جناب اعجازمصور،جناب ایازالدین پٹیل ، اورجناب ساجد واجد (رائچور ) کے علاوہ سماجی خدمات میں محمد معراج الدین کومہمانوں کے ہاتھوں تہنیت پیش کرتے ہوئے شال پوشی کی گئی اور مومنٹو دیئے گئے ۔ ملک کے ممتاز پورٹریٹ آرٹسٹ ساجد واجد نے رسمِ اجراء کے موقع پر جناب حامد اکمل کو ان کا پورٹریٹ پیش کیا ۔ ڈاکٹر افتخار الدین اخترؔ نے نہایت دلچسپ انداز میں نظامت کے فرائض انجام دئیے۔کنونیئر تقریب ڈاکٹر انیس صدیقی نے آخر میں شکر یہ ادا کیا۔ مختلف شعبہ ہائے حیات سے تعلق رکھنے والے ممتازاصحاب اور اردو دوستوں کی کثیر تعداد نے اس یادگار تقریب میں شرکت کی ۔


Share: