ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ریاستی خبریں / کرناٹک میں چائلڈ پروٹیکشن پالیسی پر عمل درآمد کی کمی

کرناٹک میں چائلڈ پروٹیکشن پالیسی پر عمل درآمد کی کمی

Tue, 17 Dec 2024 12:29:25  Office Staff   S.O. News Service

بنگلورو، 17 / دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی)  کرناٹک اسٹیٹ کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (KSCPCR) کے رکن سوامی کے ٹی نے کہا کہ کرناٹک کی چائلڈ پروٹیکشن پالیسی 2016 میں نافذ ہوئی تھی لیکن اس پر پوری ریاست میں مؤثر طریقے سے عمل درآمد نہیں کیا گیا ہے۔ یہ بات انہوں نے ضلع پنچایت آڈیٹوریم میں بچوں کے ساتھ کام کرنے والے ضلع اور تعلقہ سطح کے عہدیداروں کے لئے منعقدہ ورکشاپ کے موقع پر کہی۔ سوامی کے ٹی نے کہا کہ کمیشن ریاست کے تمام 31 اضلاع اور تعلقہ میں اسی طرح کی ورکشاپس کا انعقاد کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلاح و بہبود کے شعبے میں کام کرنے والے عہدیداروں کو بچوں کے تحفظ کی پالیسی اور اس کے موثر نفاذ کے بارے میں آگاہی فراہم کرنا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں کو اپنی چائلڈ سیفٹی پالیسی پر عمل درآمد کرنا ہوگا، اور ہر ادارے میں چائلڈ پروٹیکشن کمیٹیاں ہونی چاہئیں۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ صرف 30 فیصد ادارے ہی اس پالیسی پر عمل درآمد کر رہے ہیں، اور کچھ اسکولوں میں کمیٹیاں برائے نام ہیں جو پالیسی کو نافذ کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ انہوں نے ضلع پنچایت کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر آنند کے ساتھ ملاقات کی اور ہدایت دی کہ ہر گرام پنچایت میں بچوں کی حفاظت اور بہبود پر نظر رکھنے کے لیے ایک ویجیلنس کمیٹی قائم کی جائے۔

سوامی کے ٹی نے کہا کہ کرناٹک میں 5,970 گرام پنچایتوں میں سے کوئی بھی ایسا نہیں ہے جس نے پیدائشی سرٹیفکیٹ جاری کرنے کو 100 فیصد یقینی بنایا ہو۔ انہوں نے کہا کہ آدھار کارڈ ہی عمر کا کافی ثبوت نہیں ہے، بلکہ عمر کی تصدیق کے لیے برتھ سرٹیفکیٹ کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے وومن اینڈ چلڈرن کمیٹی کی تشکیل کی ہدایت دی تھی جو 2018-19 میں جاری کی گئی تھی لیکن اس پر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے ہر گرام پنچایت میں ایجو کیشن ٹاسک فورس قائم کرنے پر بھی زور دیا اور کہا کہ یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ اس ٹاسک فورس کا نفاذ پوری ریاست میں صرف پانچ فیصد ہے۔

وجئے پور، یاد گیر، کولار، منڈیا اور بنگلورو رورل میں جنین قتل کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے، سوامی کے ٹی نے کہا کہ کمیشن نے کچھ اسکیننگ مراکز کا دورہ کیا اور خلاف ورزی کے معاملات میں ضروری کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن کے پاس بچوں سے متعلق 1000 سے زائد کیسز ہیں۔


Share: