تہران،7جون؍(آئی این ایس انڈیا)ایران کے سیاسی حلقوں میں ان دنوں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی رابطہ کار فیڈریکا موگرینی کے ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف کے نام خفیہ مکتوب کی خبریں کافی گرم ہیں اور اس مبینہ مکتوب پر بعض سیاسی رہ نماؤں نے سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کی خاتون عہدیدار نے وزیر خارجہ جواد ظریف کو ایک خفیہ خط لکھا ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ ایران پرعاید بنکوں اور معاشی سیکٹر پر پابندیاں اٹھائے جانے کا تہران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پائے جوہری تنازع کے سمجھوتے کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ایران کے قدامت پسندوں کی مقرب نیوزویب سائیٹ جہان نیوز نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ فیڈ ریکا موگرینی نے مئی کے اوائل میں وزیرخارجہ جواد ظریف کو مکتوب ارسال کیا تھا۔ خفیہ مکتوب میں انہوں نے اس بات کی وضاحت کی تھی کہ ایران پر عاید اقتصادی پابندیوں کے اٹھائے جانے کا تعلق تہران کے جوہری پروگرام کے ساتھ نہیں ہے۔ گروپ چھ اور ایران کے درمیان تہران کے جوہری پروگرام پر جو معاہدہ طے پاپا ہے وہ الگ ہے اور ایران پرعاید اقتصادی پابندیوں کے اٹھائے جانے کا معاملہ الگ ہے۔مبینہ مکتوب میں مسز موگرینی ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف سے شکوہ کرتے ہوئے رقم طراز ہیں کہ آپ ذرائع ابلاغ میں ہم پر جوہری معاہدے کی شرائط پرعمل درآمد نہ کرنے کا الزام عاید کرتے ہیں۔ یہ تاثر درست نہیں۔ ہم اچھی طرح جانتے ہیں کہ اس موضوع کو ہم کس طرح ذرائع ابلاغ میں پیش کرسکتے ہیں۔ مگر ہم (یورپی) اور امریکی جوہری معاہدے کی شرائط کے سوا باقی کسی بات کے پابند نہیں ہیں۔مکتوب میں ایرانی وزیر خارجہ کو سخت پیغام بھی دیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ عالمی اقتصادی پابندیاں ساری کی ساری برقرار رہ سکتی ہیں۔ جو پابندیاں اٹھا لی گئی ہیں وہ دوبارہ عاید کی جاسکتی ہیں، مگر گروپ 1+5ایران کے ساتھ بات چیت جاری رکھنے کا قائل ہے۔ اگر ایران یہ چاہتا ہے کہ اقتصادی پابندیوں میں مزید نرمی کی جائے تو اسے دہشت گردی، کا دھند سفید کرنے، منی لانڈرنگ اور اپنے میزائل پروگرام کو نکیل ڈالنا ہوگی۔ادھر ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان حسین جابر انصاری نے فیڈ ریکا موگرینی کے وزیر خارجہ کے نام مکتوب اور اس میں بیان کردہ نکات کو ذرائع ابلاغ کی اختراع قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ ترجمان نے کہا کہ بعض زرائع ابلاغ ایران کے جوہری پروگرام پرطے پائے سمجھوتے کے حوالے سے غلط فہمیپاں پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں۔مبصرین کا خیال ہے کہ قطع نظر اس بات کہ یہ مکتوب سچ ہے یا نہیں مگراس میں بیان کردہ نکات ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف اور دیگر عہدیداروں کے بیانات سے کافی حد تک ہم آہنگی رکھتے ہیں۔ حتیٰ کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای بھی مغرب پر ایران کے جوہری پروگرام کیحوالے سے دہرے معیار کا الزام عاید کرتے ہیں۔