نئی دہلی، 5 /دسمبر(ایس او نیوز آئی این ایس انڈیا)ہندوستان کو پندرہ برس پہلے واحد جونیئر ہاکی ورلڈ کپ دلانے میں اہم کردار ادا کرنے والے تجربہ کار فارورڈ دیپک ٹھاکرکاکہناہے کہ ہندوستانی ہاکی کا وجود بچانے کے لیے وہ ٹورنامنٹ ایک جنگ کی طرح تھا اورسہولیات کے فقدان کے باوجود بھی ہر کھلاڑی کی ذاتی صلاحیت کی بدولت ٹیم نے ناممکن کو ممکن کر ڈالا۔قابل ذکرہے کہ ہندوستان نے 2001میں آسٹریلیا کے ہوبارٹ میں فائنل میں ارجنٹائنا کو 6.1سے شکست دے کر واحد جونیئر ہاکی ورلڈ کپ جیتا تھا۔ٹھاکر نے اس ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ گول داغاتھا، جبکہ دیویش چوہان بہترین گول کیپر رہے، سیمی فائنل میں ہندوستان نے جرمنی کو3.2سے شکست دی تھی۔اگلا جونیئر ہاکی ورلڈ کپ8 سے 18/دسمبر تک لکھنؤ میں کھیلا جا رہا ہے اور میزبان کو مضبوط دعویدار مانا جا رہا ہے۔ٹھاکر نے ماضی کی یادوں کے ورق الٹے ہوئے میڈیا سے کہاکہ اب ہم سوچتے ہیں تو حیرانی ہوتی ہے کہ ہم کس طرح جیت گئے، اصل میں وہ ٹیم صرف اپنی صلاحیت کے دم پر کھیلی اور جیتی تھی، اٹیک، ڈیفنس یا مڈفیلڈ ہر شعبہ میں ہمارے پاس بہترین کھلاڑی تھے، ہمیں آج جیسی سہولیات نہیں ملی تھی لیکن ہندوستانی ہاکی کا وجود برقرار رکھنے کے جنون نے ہماری حوصلہ افزائی کی۔سابق کپتان راج پال سنگھ نے بھی کہا کہ اس ٹیم کی صلاحیت کا اندازہ اسی سے لگایا جا سکتا ہے کہ آج بھی گھریلو سطح پر سبھی کھلاڑی سرگرم ہیں۔راج پال نے کہاکہ آپ اس ٹیم کی صلاحیت کا اندازہ اسی سے لگا سکتے ہیں کہ اس کا 18واں کھلاڑی 2010میں سینئرٹیم کاکپتان بنا اور وہ کھلاڑی میں تھا، گھریلو ہاکی میں آج بھی ان میں سے زیادہ تر کھلاڑی سرگرم ہیں۔سہولیات کے فقدان کے بارے میں پوچھے جانے پر ٹھاکر نے کہاکہ ہمیں یاد ہے کہ حیدرآباد میں گرمی میں پریکٹس کے بعد ہم ہوبار ٹ میں سخت سردی میں کھیلے، یہی نہیں کھانا اتنا خراب تھا کہ پورے ٹورنامنٹ میں پیزا کھا کر گزارا کیا اور حالت یہ ہو گئی تھی کہ پیزاکھاکھاکرپیٹ میں درد ہونے لگا تھا، اب سوچتے ہیں تو حیرانی ہوتی ہے کہ ہم کس طرح کھیل گئے۔انہوں نے کہاکہ اب تو کھلاڑیوں کو ساری سہولیات مل رہی ہیں، ہاکی میں پیشہ روانہ انداز آ گیا ہے اور اصلاح وغیرہ کا پورا خیال رکھا جاتا ہے، اب کھلاڑی تین تین دن ٹرین سے سفر کرکے کھیلنے نہیں جاتے، سہولیات کے فقدان کے باوجود ہماری ٹیم میں مثبت سو:چ تھی اورہم نے پہلے ہی دن سے پختہ ارادہ کرلیا تھا کہ ہندوستانی ہاکی کو بچانا ہے تو یہ ٹورنامنٹ جیتنا ہی ہوگا۔پچھلے 15سال میں ہندوستان اس کامیابی کو دوہرا نہیں سکا ہے، لیکن ان دونوں جانبازوں کو امید ہے کہ اس بار اپنی سرزمین پر ٹیم پوڈیم ختم کر سکتی ہے۔ٹھاکر نے کہاکہ سیمی فائنل تک تو ہندوستان کی راہ آسان لگ رہی ہے اور گھریلو میدان پر کھیلنے کا فائدہ بھی مل جائے گا، ٹیم کی تیاری پختہ ہے اور کافی مواقع ملے ہیں۔کوئی مائنس پوائنٹ نظر نہیں آتا رہا تو مجھے نہیں لگتا کہ خطاب تک پہنچنا اتنا مشکل ہونا چاہیے۔وہیں راج پال نے کہاکہ اس بار پوڈیم تک ضرور جا سکتے ہیں، فارمیٹ بھی ایسا ہے کہ اس کا فائدہ ہوسکتاہے،پہلے لیگ، سپر لیگ، سیمی فائنل اور فائنل والے فارمیٹ ہوتے تھے لیکن اب لیگ،کوارٹرفائنل اورفائنل کھیلاجاتاہے، یہ حق میں بھی جا سکتا ہے اور خلاف بھی،دیکھتے ہیں کہ ٹیم کس طرح اس کا فائدہ اٹھاتی ہے۔