جالندھر، یکم جون؍(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)پنجاب میں گزشتہ کچھ وقت سے گینگسٹرسے منسلک واقعات میں بڑی تیزی سے اضافہ ہوا ہے،جس سے پنجاب میں خوف اوردہشت کا ماحول پیدا ہو گیا ہے جسے لے کرپنجاب حکومت بھی فکر مند ہے۔گینگسٹروں سے نمٹنے کے لئے اب ریاستی حکومت نے پولیس کے ساتھ ساتھ قانونی تیاری بھی شروع کر دی ہے۔مہاراشٹر کے مکوکا ایکٹ کے طرز پر اب یہاں پکوکاایکٹ بنانے کی تیاری چل رہی ہے۔اس کو لے کر ریاست کے محکمہ داخلہ نے تجویز بھی تیار کر لی ہے۔پنجاب میں اگر یہ قانون بن جاتا ہے تو گینگسٹروں کو دو سال تک نظربند رکھنے کا حق مل جائے گا، تاکہ وہ عدالتوں سے ضمانت لے کر بھاگ نہ سکے۔دراصل پنجاب میں کئی خطرناک گروہ ہیں اور وہ آئے دن پنپتے جا رہے ہیں۔ایسے گروہ کو بیچ بیچ میں سیاسی شخصیات سے لے کر پولس سے مدد ملنے کی خبر تک آتی رہتی ہے۔یہی وجہ ہے کہ سال 2010سے 2016تک گینگسٹر گروہ سے منسلک تقریباََ55کیس عدالتوں تک پہنچے لیکن ان میں سے ایک کو بھی سزا نہیں ہوئی اور وہ آسانی سے بری ہو گئے۔وہیں سال 1996سے لے کر 2016تک کے یعنی 20سالوں میں ایسے گروہوں کے خلاف105مقدمات عدالتوں میں گئے، جن میں سے صرف 10میں ہی سزا ہوئی جبکہ 95مقدمات میں مجرم بری ہو گئے۔ان گینگسٹروں کے بری ہونے میں پولس تحقیقات ایک بڑی وجہ رہی۔پنجاب کے وزیر داخلہ اور نائب وزیراعلیٰ سکھبیر بادل نے بھی گزشتہ دنوں انکشاف کیاتھاکہ پنجاب میں اس طرح کی کوئی57گروہوں کی شناخت کی گئی ہے جن کے423ممبران ہیں جن میں سے310ریاست کی مختلف جیلوں میں ہیں لیکن آج کی تاریخ میں207گینگسٹر ہی جیل میں ہیں باقی103ضمانت پرباہرہیں۔پنجاب میں اپنے اپنے گروہوں کو آپریٹ کرنے والے گینگسٹروں کے اہم سرغنہ کہے جانے والے زیادہ ترلوگ مالواعلاقے سے متعلق ہیں جبکہ دوابا اور ماجھا میں بھی کچھ گینگ سرگرم ہیں لیکن اہم گینگ کہے جانے والے راکی،بشنوئی،شیراکھببن، جے پال، دودر شوٹر تمام مالوا سے تعلق رکھتے ہیں، ان کا تعلق پنجاب کی اہم سیاسی جماعتوں سے ہے،ساتھ ہی کئی بڑی شخصیات پر بھی پردے کے پیچھے سے اس گروہ کو مدد پہنچانے کا الزام ہے۔