بنگلورو7مارچ(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)ریاستی وزیر برائے بنیادی وثانوی تعلیمات تنویر سیٹھ نے کہاکہ اس بار پی یو سی سال دوم کے سالانہ امتحانات میں کسی بھی طرح کی دھاندلی یا طلبا کیلئے پریشانی نہ ہو اس کیلئے تمام ضروری احتیاطی قدم اٹھائے گئے ہیں۔ آج وزیر اعلیٰ کی ہوم آفس کرشنا میں پی یو سی کالج لکچررس اور ہائی اسکول ٹیچرس اسوسی ایشن کے عہدیداروں کے ساتھ تبادلۂ خیال کے بعد اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ امتحان کے دوران کسی بھی طرح کا مسئلہ یا پریشانی نہ کھڑی ہو اس کیلئے غیر معمولی احتیاطی قدم اٹھائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جہاں بھی امتحانات کیلئے کوڈنگ کی جارہی ہے وہاں سی سی ٹی وی کیمرے نصب کئے جائیں گے۔ امتحانی مرحلے کے بعد جوابی پرچوں کی جانچ کے مرحلے میں بھی سخت نگرانی کی ہدایت دی گئی ہے۔ پی یو سی لکچررس کی طرف سے کی جارہی مانگوں کے متعلق ایک سوال کے جواب میں تنویر سیٹھ نے بتایاکہ اس معاملے میں وزیر اعلیٰ سدرامیا سے مداخلت کیلئے وقت مقرر کیاگیا ہے۔ ساتویں پے کمیشن کے مطابق ان کی تنخواہوں پر نظر ثانی پر بھی حکومت آمادہ ہے، انہوں نے کہاکہ لکچررس کے کسی بھی طبقے سے ناانصافی نہ ہونے پائے ،اس کیلئے حکومت ضروری قدم اٹھانے کی پابندہے۔ تنویر سیٹھ نے کہاکہ امتحان اور پرچوں کی جانچ کے دوران لکچررس کی طرف سے کسی بھی طرح کے احتجاج یا ہڑتال پر پابندی لگانے کیلئے ریاستی حکومت کی طرف سے گزشتہ لیجسلیچر اجلاس میں ایک بل لائی گئی تھی، جسے قانونی شکل دینے کیلئے ایوان کی منظوری درکار تھی، لیکن چند وجوہات کے سبب یہ بل منظور نہیں ہوپائی، دوبارہ یہ بل لائی جائے گی، اور لکچررس یا اساتذہ کی طرف سے امتحان یا جوابی پرچوں کی جانچ کے مرحلے میں اگر کسی طرح کا احتجاج یا ہڑتال کیاگیا تو اس کیلئے ان پر قانونی چارہ جوئی کی گنجائش ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ امتحانی پرچوں کے قبل امتحان ظاہر ہوجانے کے واقعات پر روک لگانے کیلئے محکمۂ بنیادی وثانوی تعلیمات اور پری یونیورسٹی ایگزامنیشن بورڈ کی طرف سے تمام ضروری قدم اٹھائے گئے ہیں۔ اس دوران وزیر اعلیٰ سدرامیا کے ساتھ پی یو سی لکچررس نے تنخواہوں میں عدم توازن کو دور کرنے اور دیگر مطالبات پرتبادلۂ خیال کیا، لیکن یہ میٹنگ ناکام رہی۔ پی یو سی لکچررس نے اپنے مطالبات پر زور دینے کیلئے کل سے ہڑتال پر جانے کا اعلان کیا تھا، تاہم وزیراعلیٰ کی مداخلت کے بعد ان لوگوں نے فیصلہ کیا ہے کہ پی یوسی جوابی پرچوں کی جانچ کے مرحلے تک اگر ان کے مطالبات منظورنہیں کئے گئے تو وہ جوابی پرچوں کی جانچ کا بائیکاٹ کریں گے۔یہ بھی اعلان کیا کہ کل طے شدہ پروگرام کے مطابق وہ اپنا احتجاج شروع کردیں گے۔ میٹنگ کے بعد پی یوسی لکچررس اسوسی ایشن کے صدر تمیا پرلے نے بتایاکہ حکومت کی طرف سے کرائی گئی یقین دہانیاں اطمینان بخش نہیں ہیں اسی لئے کل لکچررس اپنا احتجاج شروع کردیں گے۔ انہوں نے کہاکہ اب تک لکچررس نے اپنے مطالبات پر زور دینے کیلئے تین مرحلوں کا احتجاج کیا ہے، بہت جلد اسوسی ایشن کے ضلعی نمائندوں سے بات چیت کے بعد احتجاج کی حکمت عملی وضع کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ سدرامیا کی طرف سے کسی طرح کی واضح یقین دہانی نہیں ہوئی،البتہ انہوں نے ساتویں پے کمیشن کی سفارشات کے مطابق تنخواہ مقرر کرنے کا وعدہ کیا ہے، لیکن لکچرارس کی مانگ ہے کہ اس سے پہلے تنخواہ میں جو عدم توازن ہے اسے دور کیا جائے، اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ نے کوئی یقین دہانی نہیں کرائی۔ تنویر سیٹھ نے بتایاکہ ہر بار امتحان کے موقع پر اور پھر پرچوں کی جانچ کے مرحلے میں لکچررس کی طرف سے اپنے مطالبات پر زور دے کر طلبا کے مستقبل کو خطرہ میں ڈالنا ان لوگوں کی عادت سی ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ سدرامیا کی قیادت میں آج میٹنگ ہوئی ، لکچررس کا یہ اہم مطالبہ رہا کہ تنخواہوں کے عدم توازن کو دور کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ نے ساتویں پے کمیشن کے مطابق عدم تواز ن کو دور کرنے کا وعدہ کیا ہے اور لکچررس سے گذارش کی ہے کہ احتجاجی روش اختیار نہ کریں۔ انہوں نے کہاکہ پی یو سی نتائج ظاہر ہونے کے بعد حکومت اس مسئلے پر لکچررس سے ایک اور دور کی بات چیت کرنے اور ان کے مسائل کو سنجیدگی سے سلجھانے کیلئے تیار ہے۔