بھٹکل 8/مارچ (ایس او نیوز) جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے درجہ عالیہ رابعہ سے 53 طلبہ اور تخصص فی الفقہ الشافعی سے 7 طلبہ فارغ التحصیل ہونے پر گذشتہ روز طلبا کی الوداعی تقریب منعقد کی گئی جس میں طلبا نے مادر علمی میں گزری خوشگوار یادیں ، باتیں نیز اپنے قلبی احساسات وجذبات کا اظہار کیا۔
طلبائے عالیہ ثالثہ کی طرف سے فارغین جامعہ کے لیے سجائی گئی خوبصورت الوداعی تقریب دو نشستوں میں مکمل ہوئی، پہلی نشست 28 جمادی الثانی 1440ھ شب 9:00 بجے تا 12:15 تک رہی، جب کہ دوسری نشست 29 جمادی الثانی 1440ھ صبح 9:30 بجے شروع ہوکر قریب پونے دو بجے ختم ہوئی
تقریب میں صدر جامعہ مولانا محمد اقبال صاحب ملا ندوی نے فارغین کو مبارکباد دی اور فرمایا کہ اصل خوشی اور اعزاز اس وقت ہوگا جب قیامت کے دن علماء کی فہرست میں نام پکارا جائے گا، صدر جامعہ نے اپنے صدارتی خطاب میں علم دین کی اہمیت، دینی ماحول کے اثرات پر پُرمغز خطاب فرماتے ہوئے موجودہ نصاب تعلیم و نظام تعلیم کے ذریعہ بگڑتے حالات کو اخلاقی گراوٹ کے اسباب و محرکات قرار دیا، نیز مختلف واقعات کی روشنی میں دینی تعلیم کی کمی کے نقصانات بیان کرتے ہوئے علم دین کی نعمت عظیم پر شکر خداوندی بجالانے کی تلقین کی، اور فرمایا کہ اپنے ایمان کو بچانے کے لیے علم دین کا سیکھنا ہر ایک پر ضروری ہے، نیز فرمایا دینی تعلیم اور دنیاوی تعلیم میں وہی نسبت ہے جو دین کو دنیا سے ہے، علم آخرت سمندر ہے اور علم دنیا قطرہ ہے، دونوں یکساں نہیں ہوسکتے۔دنیا ایک ذریعہ ہے اور دین مقصد زندگی۔
مہتمم جامعہ مولانا مقبول احمد صاحب کوبٹے ندوی نے اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے تمام فارغین کو، ان کے سرپرستوں اور رشتہ داروں کو مبارکباد دیتے ہوئے یہ پیغام دیا کہ جو علم اللہ نے آپ کو دیا ہے وہ بہت اونچا ہے، اس کی صحیح قدر کریں، دنیا کی طرف للچائی نظر سے نہ دیکھیں، اپنے علم پر خود اعتمادی کے ساتھ باقی رہیں، سرپرستوں کو متوجہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہماری نیتیں خالص ہو، دنیا کمانا نہ ہو، اگر ہم اپنے بچوں کے دین کی فکر کریں گے، ان کے لیے سہولیات فراہم کریں گے تو اللہ ہمیں دونوں جہاں کی سعادتوں سے نوازے گا، بچوں کے حق میں دعا کرتے رہیں اس لیے کہ بچوں کا مستقبل سرپرستوں کی دعاؤوں سے نکھرتا ہے۔
بعد نماز ظہرمولانا شاہین یس جے ندویؒ پر لکھی گئی کتاب ’’ایک پاک باز نوجوان‘‘اور عدنان احمد بن محمد امین عجائب (سوم عربی/ شعبۂ ثانویہ) کی کتاب ’’سیاحتی سفر‘‘ (عربی و اردو زبان ) کا اجراء صدر جامعہ کے ہاتھوں کیا گیا۔ اخیر میں تمام فارغین علماء و مفتیان کو جامعہ کی طرف سے اعزازیہ عطا کیا گیا۔
مولوی عبداللہ دامدا ابو ندوی کے منظوم تہنیتی الوداعی کلمات نصیر طاہر باپو نے پڑھ کر سنایا، جب کہ مولوی سید سالک احمد برماور ندوی کی فارغین کے نام الوداعی نظم سید نبیغ برماور نے پڑھ کر سنائی۔ کلمات تشکر عبدالحفیظ (عالیہ ثالثہ) نے پیش کیے اور عالیہ ثالثہ کے مختلف طلبہ نے نظامت کے فرائض بحسن و خوبی انجام دئے۔ اس تقریب میں ذمہ داران جامعہ و اساتذہ وسرپرستان طلبہ کے علاوہ شہر و اطراف سے تشریف فرما علماءو عوام الناس کی کثیر تعداد شریک رہی۔