ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / جنوبی کینرا بی جے پی میں بھی چلی مخالفت کی ہوا۔ٹکٹ نہ ملنے پرپالیمار نے لگایا کٹیل پرالزام

جنوبی کینرا بی جے پی میں بھی چلی مخالفت کی ہوا۔ٹکٹ نہ ملنے پرپالیمار نے لگایا کٹیل پرالزام

Sat, 21 Apr 2018 17:41:04  SO Admin   S.O. News Service

منگلورو21؍اپریل (ایس او نیوز) بی جے پی امیدواروں کی دوسری فہرست جاری ہوتے ہی جہاں شمالی کینرا کے کمٹہ میں بغاوت کی ہوا چل پڑی، وہیں پر ضلع جنوبی کینرا میں بھی بے چینی اور مخالفت کے سُر سنائی دینے لگے ہیں۔
منگلورونارتھ میں امیدوار بننے کی آس لگائے بیٹھے سابق وزیرجے کرشناپالیمار کی جگہ بی جے پی نے ڈاکٹر بھرت شیٹی کو اپنا امیدوار بنایا ہے جہاں سے فی الوقت سٹنگ ایم ایل اے محی الدین باوا کانگریسی امیدوار ہیں۔پارٹی کے اس فیصلے پر اپنا اعتراض جتاتے ہوئے مسٹر پالیمار نے کھلے عام رکن پارلیمان نلین کمار کٹیل کو اس کے لئے پوری طرح ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور الزام لگایا ہے کہ انہیں ٹکٹ سے محروم کرنے میں نلین کمار کا ہی ہاتھ ہے۔حد سے زیادہ ناراض پالیمارنے بھرت شیٹی کو بی جے پی امیدوار بنائے جانے کی سخت مخالفت کی۔مسٹر پالیمار نے کہاکہ :’’ بی جے پی کے ریاستی صدریڈی یورپا نے مجھے ٹکٹ دینے کا پورا یقین دلایا تھا اور کہاتھا کہ میں کاغذات نامزدگی داخل کرنے کے لئے تیار بیٹھوں۔لیکن آخری لمحات میں ہمارے اپنے اندر کے کچھ لوگوں کی طرف سے کھیلی گئی گندی سیاسی چال نے مجھے ٹکٹ سے محروم کردیا۔‘‘کرشنا پالیمار کا کہنا تھا کہ خود نلین کمار کٹیل کے پارلیمانی انتخاب کے لئے انہوں نے جی جان سے محنت کی تھی۔ میڈیا کی خبروں سے انہیں پتہ چلا کہ ان کا پتا کاٹنے میں نلین کمار کا ہاتھ ہے۔پتہ نہیں کیوں نلین کمار نے ان کے خلاف پارٹی پر دباؤ بنایا اورامیدوار تبدیل کروالیا۔
انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی پر اقلیتوں کو خوشامد کرنے والی بی جے پی پارٹی نے پورے جنوبی کینرا ضلع کے 8اسمبلی حلقوں میں 6سیٹوں پر اعلیٰ ذات والوں کو ٹکٹ دی ہے اور صرف ایک سیٹ پر پسماندہ طبقے کو دی ہے، جبکہ ایک سیٹ ریزرویشن کے زمرے میں گئی ہے۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا یہی بی جے پی کا سماجی انصاف دلانے کا راستہ ہے؟
مسٹر پالیمار نے ایک بات صاف کردی کہ وہ پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث نہیں ہونگے، کیونکہ وہ دو بار یہاں سے رکن اسمبلی اور ایک بار وزیر رہ چکے ہیں۔ پارٹی کے اندر ان کاایک مقام اور مرتبہ ہے اس لئے پارٹی مخالف کارروائی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
دوسری طرف بی جے پی سے ٹکٹ ملنے کی توقع میں بیٹھے ستیہ جیت سورتکل نے بھی انہیں ٹکٹ نہ ملنے پر اپنی ناراضی جتائی ہے اور اشارہ دیا ہے کہ اپنے حامیوں سے مشورے کے بعد وہ آزاد امیدوار کے طور پر الیکشن لڑ سکتے ہیں، اور اس کا فیصلہ وہ دو دنوں کے اندر کرنے والے ہیں۔


Share: