لکھنؤ،3جون؍(آئی این ایس انڈیا)بہوجن سماج پارٹی(بی ایس پی)کی سربراہ مایاوتی نے متھرا کے جواہر باغ میں خونی ٹکراؤ کے دوران دو پولیس افسران کے قتل سمیت ہوئے جان و مال کے نقصان کو المناک اور اترپردیش کی ایس پی حکومت کے لئے شرمناک بتاتے ہوئے حکومت کے استعفیٰ اور واردات کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔مایاوتی نے آج یہاں ایک بیان میں کہا کہ متھراضلع کے جواہر باغ پارک کی سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضے کو لے کر ہوئے خونی تصادم میں خاص طورپر پولیس سپرنٹنڈنٹ اور تھانہ انچارج سطح کے ایک ایک افسر کی شہادت کے لئے براہ راست طور پر ایس پی حکومت کی مجرمانہ غفلت اورفرقہ ورایت پالیسی ذمہ دارہے۔اس وجہ سے اس معاملے کی گہرائی سے عدالتی تحقیقات ہونی چاہیے تاکہ اس کرب ناک واقعہ کی تہہ میں جاکر سچ کاپتہ چل سکے۔انہوں نے کہا کہ ریاست میں جنگل راج کی عکاسی کرتے اس ناخوشگوار واقعہ کی ذمہ داری لیتے ہوئے ریاست کی اکھلیش یادو حکومت کو فوراََ استعفیٰ دے دینا چاہیے۔بی ایس پی صدر نے کہا کہ ڈھائی سال پہلے جواہر باغ پر قبضہ کرنے والوں کو ایس پی کا پورا تحفظ حاصل تھا اور وہ اس کا استعمال اپنے سیاسی وانتخابی مفاد کی تکمیل کے لیے کرنا چاہتی تھی۔یہ سب مکمل تحقیقات کا موضوع ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ جواہر باغ میں دو سال پہلے غیر قانونی قبضہ کیوں ہونے دیاگیا اورقبضہ کرنے والوں کو اس حد تک چھوٹ کیوں دی گئی کہ وہ غیر قانونی ہتھیار وہاں جمع کرتے گئے اور یہاں تک کہ غیر قانونی ہتھیاربنانے کی فیکٹری تک بنا لی۔انہوں نے کہا کہ سماج وادی پارٹی کے دور حکومت میں پولیس کا حوصلہ ضرورت کے موافق نہیں ہے۔اس کے برعکس وہ سماج دشمن اور جرائم پیشہ عناصر کا حوصلہ اتنا بڑھ گیا ہے کہ وہ پولیس فورس اور تھانوں تک پر حملہ کرنے لگے ہیں۔واضح رہے کہ متھرا میں باغ محکمہ کی املاک جواہر باغ میں سال 2014 سے غیر قانونی طور پر قابض مبینہ ستیہ گرہ کرنے والوں کو عدالت کے حکم پر جمعرات کی شام ہٹانے گئے پولیس اور انتظامی ٹیم پر بموں اور گولیوں سے حملہ کیاگیاتھا۔اس واردات میں پولیس سپرنٹنڈنٹ(شہر)مکل دویدی اور تھانہ انچارج سنتوش یادو شہید ہو گئے تھے جبکہ 22فسادی بھی مارے گئے تھے۔واردات میں 23پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔موقع سے کل47پستول،6 رائفل اور178کارتوس برآمد کئے گئے ہیں۔