آل انڈیا امامس کونسل کی سہ روزہ نیشنل جنرل کونسل کی اہم قرار دادیں
نئی دہلی3جون(آئی این ایس انڈیا)آل انڈیا امامس کونسل کی نیشنل جنرل کونسل کی سہ روزہ میٹنگ مالابار ہاؤس کیرلا میں منعقد ہوگئی۔ جس میں ملک بھر کے تمام ریاستوں کے صدور، سکریٹریز اور سارے آفس بیررز نے حصہ لیا۔پہلے دن کونسل کے قومی صدر مولانا عثمان بیگ رشادی کے افتتاحی خطاب سے نیشنل جنرل کونسل کا آغاز ہوا، اس کے بعد تمام ریاستوں کی کار گزاریاں پیش کی گئیں۔ دوسرے دن تمام شرکاء ائمہ و علماء کرام کو تربیتی کلاس دیے گئے اور تیسرے دن ملک کے موجودہ حالات بالخصوص مودی حکومت کی غیر آئینی اقدامات پر افسوس کا اظہار کیا گیا اور آنے والے دنوں آل انڈیا امامس کونسل کی طرف آئین بیداری پروگرام ، مقاصد شرعیہ نیشنل کانفرنس اور رمضان المبارک سے متعلق گفت و شنید کے بعد چار تجاویز پیش کیے گئے ، جنھیں تمام شرکاء اپنے ہاتھ اُٹھا کر قبولیت کا پروانہ دیا۔ (۱) دوسال میں ہوے فسادات، نا انصافیوں، ناجائز گرفتاریوں، عدالت کے ذریعے دباؤ سے دلائے گئے غلط فیصلوں ، عدم رواداری کے حادثوں اور فسطائی گروہوں کی اندھی پشت پناہیوں کے نتیجوں میں مودی حکومت کو مکمل طور پر ناکام شمار کرتی ہے اور دوسال کی تکمیل پر دیے گئے اشتہارات اور تمام تشہیری مہموں کو غلط پروپیگنڈہ شمار کرتی ہے اور عوام سے اپیل کرتی ہے کہ وہ حکومتوں کی کارگزاریوں کی روشنی میں انھیں حقائق کا راستہ دکھائیں اور مرکزی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ تمام باشندگان کے ساتھ یکسانیت، تحفظ، رواداری اور انصاف کا معاملہ کریں۔ (۲)آل انڈیا امامس کونسل کی نیشنل جنرل کونسل بابری مسجد سے متعلق غیر ذمہ دارانہ سرگرمیوں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتی ہے۔ وشو ہندو پریشد اور آر ایس ایس کی طرف سے غیر قانونی دباؤ اور زبردستی ’’رام مندر‘‘ تعمیر کرنے کی ناجائز کوششوں کی بھر پور مذمت کرتی ہے۔ وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کی جانب سے دی جارہی کھلے عام ہتھیار کی ٹریننگ کو غیر آئینی قرار دیتی ہے اور اس کی تائید کرنے والے یوپی گورنر رام نائک کے عمل کو ملک کے ساتھ غداری تصور کرتی ہے؛ اس لیے یہ کونسل حکومت ہند اور یوپی حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ: وہ ایسے ملک اور امن مخالف عناصر کے خلاف سخت سے سخت قانونی اقدام کرے اور ’’بابری مسجد‘‘ پروپٹی سے متعلق وی ایچ پی اور دوسرے فاشسٹ جماعتوں کی غیر قانونی ، سیاسی سرگرمیوں پر فوری پر پابندی عائد کرے اور انہدامِ کے مجرموں کو قانونی سزا دے اور ’’بابری مسجد‘‘ دوبارہ اسی جگہ تعمیر کر کے مسلمانوں کے حوالے کرے۔ (۳) آل انڈیا امامس کونسل کی نیشنل جنرل کونسل بڑی شدت کے ساتھ یہ احساس کر رہی ہے کہ ملک میں آر ایس ایس کی شہ پر بننے والی بی جے پی حکومت کے حکومت میں آنے کے بعد سے مسلسل علاقوں، زبانوں، خاندانوں، نسلوں اور مذہبوں بالخصوص مسلمانوں میں مسلکوں کے نام پر تفریق پیدا کرنے کے لیے الگ الگ اِشوز پیدا کیے جا رہے ہیں۔ مسلمانوں اور دلتوں کو، خود مسلمانوں کو آپس میں لڑا کر سیاست میں برقرار رہنے کی امیدرکھنے والی بی جے پی حکومت ملک بھر میں مسلم راشٹریہ منچ ، اکھیل بھارتیہ علماء پریشد اور راشٹر مہیلا منچ کو مسلمانوں میں تفریق ڈالنے کے آلہ کے طور پر استعمال کر رہی ہے؛ اس لیے جنرل کونسل مطالبہ کرتی ہے کہ مرکزی اور صوبائی حکومتیں فوری طور پر تفریقی اقدامات پر قدغن لگائے اور تمام ہندستانی شہریوں بالخصوص تمام مسلمانوں کو باہم متحد کرنے کے لیے اقدامات کرے۔تفریق مسلم ہمیں منظور نہیں اور تفریق پیدا کرنے والے کسی بھی نظریے کو قبول کرنے کے لیے ہم تیار نہیں۔ باشندگانِ ملک کو برابری اور حصہ داری چاہیے ، جانب داری یا فرقہ بازی نہیں۔ (۴)حال ہی میں ہوئے پانچ ریاستوں (مغربی بنگال، آسام، کیرلا، تملناڈو اور پدوچیری ) میں ہوے انتخابات کے نتائج ہمیں بتا رہے ہیں کہ لوگوں کے ذہن بدل رہے ہیں۔ سوچ اور فکر میں بڑی تبدیلی آرہی ہے۔ نئی نسلوں میں اہم بیداری دکھائی دے رہی ہے۔ ہر انسان ؛ بلکہ ملک کا بچہ بچہ آج حق اور انصاف کی امید لگائے بیٹھا ہے۔ حق تلفی، ناانصافی اور فسادات اور ظلم و استبداد سے ہر کوئی رنجیدہ اور غم زدہ نظر آرہا ہے؛ اس لیے آنے والی حکومتوں سے آل انڈیا امامس کونسل کی نیشنل جنرل کونسل یہ مطالبہ کرتی ہے کہ ملک اور ریاستوں میں بننے والی حکومتیں دستورِ ہند کی روشنی میں ملک کو آگے بڑھانے اور تمام کمیونٹی کو بلاکسی تعصب اور جانب داری کے سب کی ترقی کے لیے کام کریں؛ نیز ملک کے تمام اہم اداروں (عدلیہ، انتظامیہ، مقننہ اور میڈیا) کو آئین ہند کی روشنی میں بلا کسی دباؤ کے آزادانہ کام کرنے دیا جائے۔ بالخصوص مسلمانوں کی تعلیمی، معاشی، سماجی اور سیاسی پسماندگی کو دور کرنے کے لیے پسماندگی اور پچھڑے پن کی وجہ سے آبادی کے تناسب سے ہر فیلڈ میں ’’ریزرویشن‘‘کا اعلان کریں؛ تاکہ دوسری قوموں کی طرح مسلمان بھی ہر فیلڈ میں ترقی کر سکیں۔ کونسل کے نیشنل جنرل سکریٹری اور قومی ترجمان مفتی حنیف احرار قاسمی نے بتایا کہ : ’’امامس کونسل بہت جلد ملک میں علماء اور ائمہ کی آئینی جانکاری اور اسلامی بیداری پروگرام شروع کرے گی۔ جس کی تمہید ’’مقاصد شرعیہ نیشنل کانفرنس‘‘ ہوگئی‘‘۔ ان شاء اللہ۔