ممبئی،17؍جولائی (ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا )مہاراشٹر حکومت نے اداکار سنجے دت کو 1993کے بم دھماکے کیس میں دی گئی سزا کی مدت سے 8 ماہ قبل رہائی کے اپنے فیصلے کو درست ٹھہراتے ہوئے بمبئی ہائی کورٹ سے کہا کہ ایسا قوانین کے مطابق ہی کیا گیا اور سنجے دت کے ساتھ کوئی خصوصی سلوک نہیں ہوا ہے۔اسلحہ رکھنے کے جرم میں سنجے دت کو پانچ سال کی جیل کی سزا سنائی گئی تھی،یہ ہتھیار 1993کے دھماکوں میں استعمال کئے گئے ہتھیاروں کے ذخیرے کا حصہ تھے۔
اس معاملے میں مقدمے کی سماعت کے دوران ضمانت پر باہر رہے اداکار نے سپریم کورٹ کی طرف سے خود کومجرم ٹھہرائے جانے کے بعد مئی 2013میں خودسپردگی کردی تھی ،سنجے کو پونے کے ییرودا جیل میں رکھا گیا تھا اور اچھے طرز عمل کو دیکھتے ہوئے سزا پوری ہونے سے 8 ماہ قبل ہی فروری 2016میں رہا کر دیا گیا تھا۔حکومت نے جسٹس آرایم ساونت اور جسٹس سادھنا جادھو کی بنچ کو سونپی رپورٹ میں کہا کہ سنجے کو ان کے اچھے اخلاق، نظم و ضبط اور جسمانی مشق، تعلیمی پروگراموں جیسے مختلف ادارہ جاتی سرگرمیوں میں حصہ لینے اور سپردکئے گئے کام کرنے کے لیے سزا میں رعایت دی گئی ہے ، جیل کے دوران سنجے کے کوئی وی آئی پی سلوک نہیں کیا گیا تھا۔یہ رپورٹ پونے کے رہنے والے پردیپ بھالیکر کی درخواست کے جواب میں عدالت کو سونپی گئی۔اس درخواست میں سنجے کو قید کے دوران کئی بار پیرول اور فرلو دئیے جانے پر بھی سوال کیا گیاتھا۔بھالیکر نے درخواست میں الزام لگایا ہے کہ سنجے دت کو سزا میں رعایت دے کر جیل محکمہ نے غیر مناسب فائدہ دیا ۔ہائی کورٹ نے رپورٹ کے جائزہ کے بعد اس درخواست پر آگے کی سماعت دو ہفتے بعد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔