(دمشق،4دسمبر(ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا)حکومتی اتحادی افواج جن میں لبنانی، عراقی اور ایرانی فوجی شامل ہیں اپنی تمام تر توجہ شمال مشرقی علاقے پر مرکوز کیے ہوئے ہیںشام کی فوج کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ مشرقی حلب میں باغیوں کے زیر قصبہ علاقوں میں سے نصف پر شامی افواج نے کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔جنرل سمیر سلمان کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے کے اندر حلب پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کا امکان ہے۔شامی فوج کے ترجمان کا یہ بیان ایسے وقت پر آیا ہے جب شامی افواج نے حلب کے ایک اور ضلعے طارق الباب کو اپنے میں کنٹرول لیا ہے۔ باغیوں کو مشرقی علاقے کے مرکزی حصے تک محدود کر دیا گیا ہے۔ حکومتی اتحادی افواج جن میں لبنانی، عراقی اور ایرانی فوجی شامل ہیں اپنی تمام تر توجہ شمال مشرقی علاقے پر مرکوز کیے ہوئے ہیں۔اس سے پہلے آنے والی اطلاعات کے مطابق باغیوں کے زیر قصبہ دو تہائی علاقے پر حکومتی افواج نے کنٹرول حاصل کر لیا تھا۔
اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ مشرقی حلب میں حالات بہت خراب ہیں اور ہسپتالوں میں آپریشن بے ہوشی کے ڈاکٹر کے بغیر ہی کیے جا رہے ہیں۔سیئرین آوبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق تقریباً ساڑھے چار سال کے بعد طارق الباب کا علاقہ باغیوں سے خالی کروایا گیا ہے۔اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ سٹیفن او برائن کا کہنا تھا کہ شہر کے محاصرہ کے بعد خدشہ ہے کہ کہیں وہ ایک بڑی قبر نہ بن جائے۔انھوں نے کہا کہ حزبِ مخالف کے زیر کنٹرول علاقوں میں موجود لوگوں کو خوراک دستیاب نہیں ہے اور وہ کوڑے میں سے خوراک ڈھونڈنے پر مجبور ہیں۔
اس سے پہلے صدر بشار الاسد کے اتحادی روس نے انسانی ہمددری کی بنیاد پر رسائی دینے کے لیے چار راستے کھولنے کے لیے بات چیت میں دلچسپی ظاہر کی تھی۔مغربی حلب میں موجود بی بی سی کی چیف انٹرنیشنل نامہ نگار لیز ڈوسیٹ کا کہنا ہے کہ طارق الباب فتح کرنے کا مطلب ہے کہ باغیوں کے زیرِ اثر علاقوں کا 60فیصد اب حکومتی کنٹرول میں ہے۔اُن کا کہنا ہے کہ حلب کے اطراف میں دھماکے اور شیلنگ کی آوازین سنائی دے رہی ہیں اور شامی افواج کے جنگی جہاز مشرقی علاقوں کے جانب جا رہے ہیں۔لیز ڈوسیٹ کا کہنا ہے کہ حکومتی افواج اور اُن کے اتحادی زمین پر پیش قدمی کر رہے ہیں اور 'جنرل سلیمان نے مجھے بتایا ہے کہ انھیں کچھ دنوں میں 60فیصد علاقے پر کنٹرول حاصل کرنے کی امید ہے۔