میرٹھ،24اگست(ایس او نیوز/آئی این ایس انڈیا)ایک ساتھ مسلسل تین بار طلاق بول کر بیوی کو چھوڑنے والی رسم کو سپریم کورٹ کی طرف سے غلط، غیر قانونی اور غیر آئینی بتائے جانے کے اگلے ہی روز اتر پردیش کے میرٹھ میں ایک شخص نے اپنی حاملہ بیوی کو ’طلاق، طلاق، طلاق“بول کر اس کو زندگی سے باہر کر نے کی واردات پیش آئی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ متاثرہ کی جانب سے جہیز کے لئے ہراساں کرکے گھر سے نکالنے، مارپیٹ کی وجہ سے اسقاط حمل ہونے اور تین طلاق دینے کی شکایت ملنے پر سات افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔حاصل شکایت کی بنیاد پر پولیس نے بتایا کہ میرٹھ کے کمرہ نوابان محلہ رہائشی صابرین نے چھ سال پہلے اپنی بیٹی ارشندا کا نکاح محلے کے ہی سراج خان کے ساتھ کیا تھا۔نکاح کے بعد سے ہی ارشندا کے سسرال والے اس کو جہیز کے لئے ہراساں کیا کرتے تھے۔اس دوران اس نے تین بچوں زبیر(4) ، زینب(3) اور رحمت (1)کو جنم دیا۔شکایت میں الزام لگایا گیا ہے کہ سسرال والوں نے جہیز میں سینٹرو کار اور ایک لاکھ روپے نقد کا مطالبہ پورا نہ ہونے پر اس کے ساتھ مارپیٹ کی اور اس کو گھر سے نکال دیا۔اس حملے کی وجہ سے اس کااسقاط حمل ہوگیا۔
بتایا گیا ہے کہ اس معاملے کو لے کر منگل کو دونوں خاندانوں کے درمیان بات چیت ہو رہی تھی۔اسی دوران ارشندا کے شوہر سراج خان نے ”طلاق طلاق طلاق“ بول کر اس کے ساتھ رشتہ ہی ختم کر لیا، جب لوگوں نے اُسے عدالت کے فیصلے کا حوالہ دیا تو اُس نے اُسے قبول کرنے سے انکار کردیا۔ متاثرہ سے ملی شکایت کی بنیاد پر پولیس نے ملزم سراج خاں، سسر ریاض خاں، ساس معینہ، نند زینت، درخشاں ، رضوانہ اور چچا سسر سلیم کے خلاف دفعہ 498اے، 322، 504، 506، 316اور 3/4جہیز ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کرلیا ہے۔تھانہ انچارج دھرمیندر سنگھ راٹھور کا کہنا ہے کہ چونکہ اب تین طلاق کو لے کر قانون کی کوئی دفعہ نہیں ہے،لہذااسے جہیز ہراساں ہی ماناجائے گا۔