نئی دہلی،26نومبر( ایس او نیوزآئی این ایس انڈیا) چیف جسٹس تیرتھ سنگھ ٹھاکر نے آج خبردار کیا کہ حکومت کے کسی بھی حصہ کو لکشمن ریکھا پار نہیں کرنی چاہئے۔انہوں نے زوردے کر کہا کہ عدلیہ کو یہ دیکھنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ تمام اعضاء اپنی حد میں رہیں۔چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے احاطے میں یومِ آئین، جسے پہلے لاء ڈے کہا جاتا تھا، تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کی طرف سے بنائے گئے کسی بھی قانون کو منسوخ کرنے کا عدلیہ کو حق ہے اگر وہ آئین کے خلاف ہے یا پھر قانون کی کتاب میں مقرردائرے سے باہر ہے۔جسٹس ٹھاکر نے کہاکہ آئین ہمیں بتاتا ہے کہ حکومت کی طرف سے کئے جانے والے کام کیاہیں۔اس نے عدلیہ، عاملہ اور مقننہ کی ذمہ داری اور ذمہ داری کا تعین کیا ہے۔اس نے ہی ان حدوداور لکشمن ریکھا بھی مقررکئے ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ عدلیہ کویہ یقینی بنانے کی ذمہ داری تفویض کی گئی ہے کہ کوئی بھی اس حد کی خلاف ورزی نہیں کرے۔اگر پارلیمنٹ کو قانون بنانے کا حق ہے تو اسے آئین میں فراہم کردہ حد کے اندر ہی اسے بناناچاہئے۔اگرحکومت کو قانون بنانے کا حق ہے، تو اسے آئین کے تحت مقررہ دائرے میں ہی ایساکرناچاہیے۔انہوں نے کہاکہ اگر وہ ایسا قانون بناتے ہیں جو آئین کے تحت فراہم کردہ حد کے باہر یا بنیادی حقوق کے خلاف ہے تو عدلیہ کو یہ کہنے کاپورا حق ہے کہ یہ غلط ہے۔کوئی بھی حکم کو آئین کے خلاف ہے، تو قانون کی حکمرانی برقرار رکھنے کیلئے عدلیہ اسے کالعدم کر سکتی ہے۔