پٹنہ:3دسمبر(ایساونیوز/ آئی این ایس انڈیا)گذشتہ دنوں مولانا مظہر الحق عربی فارسی یونیورسیٹی کے زیر اہتمام دوروزہ بین الاقوامی سیمینار ومشاعرہ کاانعقاد عمل میں آیا جس کا افتتاح بہارکے گورنر عزت مآب رام ناتھ کووند نے اے این سنہا انسٹی چیوٹ میں شام ساڑھے چاربجے کیا،اس موقع پر انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ عربی فارسی اور اردو کے درمیان اسلوب اور متن دونوں ہی سطحوں پر آدان پردان کا سلسلہ بہت قدیم ہے،اس کے نتیجہ میں خاص طورپر اردو ادب ہندوستان کی مشترکہ وراثت کا بہترین آئینہ ہے،،سیمینار کے منتظم اور مولانا مظہر الحق عربی وفارسی یونیورسیٹی کے وائس چانسلر پروفیسر اعجاز علی ارشد نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ وراثت کو لفظوں سے زیادہ جذبوں میں تلاش کرنے کی ضرورت ہے،اگر ہم اردو،عربی اور فارسی کے ساتھ ہندی زبان کو شامل کر لیں تو وسط ایشیا کی وہ تمام روایتیں ہمارے سامنے آجاتی ہیں،جو اپنے آپ میں ایک نمائندہ کلچر پیش کرتی ہیں،،اس موقع پر پروفیسر خواجہ اکرام الدیں،افروز عالم،سلطان اختر،شفیع مشہدی،مشتاق نوری،پروفیسر توقیر عالم وغیرہ موجود تھے،دوسرے دن کے سیمینار کا انعقاد بہار اردو اکیڈمی کے کانفرنس ہال میں ہواجس میں ملک وبیرون ملک سے تشریف لائے مقالہ نگاروں اور مہمانوں نے شرکت اور اہم ترین مقالات پیش کئے گئے دوسرے روز کے پہلے سیشن میں سات اور دوسرے سیشن میں آٹھ مقالے پڑھے گئے،پہلے سیشن کی صدارت پروفیسر خواجہ اکرام الدین نے کی اور دوسرے سیشن کی صدارت پروفیسر علیم اللہ حالی نے،،موضوع کا تعارف ڈاکٹر زر نگار یاسمین نے پیش کیا متعلقہ موضوع پر دانشوروں اور ماہرین نے اردو،عربی اور فارسی میں مشترک وراثت کے اہم پہلوں اور نکتوں کو بیان کیا،،اور تینوں زبانوں مشترک عناصر پر اپنے گراں قدر مقالے پیش کئے،،مقالہ نگار میں ثاقب ہارونی نیپال،افروز عالم کویت،سعید روشن کویت،ڈاکٹر شہاب ظفراعظمی،ڈاکٹرجاوید حیات،ڈاکٹر اسرائیل رضا،صفدر امام قادری،مولانا شکیل قاسمی،مولانا شمیم منعمی،مولانا سرور عالم ندوی،ڈاکٹر انعام ظفر،نورالسلام ندوی،ڈاکٹر صوفیہ پروین،محمدمنہاج الدین،ڈاکٹر اختر حسین وغیرہ کے نام شامل ہیں۔پروگرام کی نظامت ڈاکٹر اعجاز عالم نے کی۔سمینار اپنے موضوع اور مقصدکے لحاظ سے نہایت کامیاب رہا،اس سیمینارمیں مختلف شخصیات کو مومنٹو اور توصیفی سند سے بھی نواز اگیا۔