شریعت پرمکمل عمل نہ کرنے اورعدم معلومات کے سبب غلط فہمی پیداہوئی:مولاناخالدرشیدفرنگی محلی
لکھنؤ4جون(آئی این ایس انڈیا)آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈکے ایک سینئر رکن نے شرعی قوانین خاص طورپرمسلم خواتین سے متعلق مسائل کو لے کر ملک میں بڑھتی ہوئی غفلت کے لئے معلومات اور مناسب عمل کے فقدان کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا ہے کہ ملک کی زیادہ تر خواتین شریعت سے پوری طرح مطمئن ہیں اوراس پرمناسب عمل نہیں ہونے سے مسائل پیداہورہے ہیں۔بورڈ کے رکن اورلکھنؤکے قاضی شہرمولاناخالدرشیدفرنگی محلی نے آج یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ اسلامی قانون ایسا نہیں ہے جو وقت اورحالات کے حساب سے بدل جائے۔مسلمان اس پر صحیح طریقے سے عمل نہیں کر رہے ہیں، اس لئے مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شریعت میں کسی بھی طرح کی تبدیلی برداشت نہیں کی جائے گی۔بورڈ کی خواتین ارکان کی ذمہ داری ہے کہ اسلامی شریعت کی صحیح باتیں عورتوں تک لے جائیں۔مولانا رشید نے کہا کہ تین طلاق کاجومعاملہ اچھالا جا رہا ہے، وہ دراصل خواتین کو اسلام میں دیئے گئے اپنے حقوق کے بارے میں معلومات نہ ہونے کی وجہ سے اٹھ رہا ہے۔اسلام نے خواتین کو جتنے زیادہ حقوق دیئے ہیں، اتنے کسی اور مذہب میں نہیں ملے ہیں۔اسلام نے کئی معاملات میں تو عورتوں کو مردو سے زیادہ حق دیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی 20کروڑ آبادی میں شامل تقریباََ10کروڑ خواتین میں سے 99فیصد خواتین مسلم پرسنل لاء سے خوش ہیں۔شریعت کسی کے ساتھ ناانصافی نہیں کرتی۔اسلام میں شادی ایک معاہدہ ہے جو دونوں فریقوں کی مرضی سے ہوتا ہے۔معلوم ہو کہ حالیہ دنوں میں تین طلاق کولے کر کچھ عدالتی مداخلت کے بعد شریعت میں خواتین کے حقوق کو لے کر ملک میں نئے سرے سے بحث شروع ہو گئی تھی۔