ساحل آن لائن - سچائی کا آیئنہ

Header
collapse
...
Home / ملکی خبریں / مسلم پرسنل لاء کے خلاف آواز اُٹھانے والے اپنا متبادل تلاش کریں، پرسنل لاء میں تبدیلی ناقابل قبول

مسلم پرسنل لاء کے خلاف آواز اُٹھانے والے اپنا متبادل تلاش کریں، پرسنل لاء میں تبدیلی ناقابل قبول

Tue, 07 Jun 2016 12:54:02  SO Admin   S.O. News Service

اسلامی تعلیمات کے تئیں غلط فہمی کوفروغ دینے والوں کے خلاف کارروائی کی ضرورت، اسلام مخالف عناصرناخواندہ عورتوں کووَرْغلا رہے ہیں: آل انڈیا امامس کونسل  نئی دہلی6جون(آئی این ایس انڈیا)’’گزشتہ کچھ دنوں سے فسطائی جماعتیں اسلام کی مخالفت پر کمر کس چکی ہیں اور وہ ہر چہار جانب سے اسلام پر حملے کر رہی ہیں۔ اس کے لیے آر ایس ایس اور بی جے پی منظم طریقے پر کام کر رہی ہیں۔ مسلم مہیلا منچ آر ایس ایس کی عورتوں کی تنظیم ہے جس طرح مسلم راشٹریہ منچ کے نام سے آر ایس ایس مردوں میں کام کر رہی ہے۔ آج جو عورتیں خواہ وہ پچاس ہزار ہوں یا ایک لاکھ، اسلامی اصول اور قوانین کے خلاف آواز اُٹھا رہی ہیں ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ جن کو اسلامی قوانین پسند نہیں ان کے لیے دوسرے راستے کھلے ہیں‘‘۔ ان باتوں کا اظہار ایک پریس نوٹ جاری کرتے ہوے آل انڈیا امامس کونسل کے قومی صدر مولانا عثمان بیگ رشادی نے کیا۔قومی صدر مولانا رشادی نے کہا کہ: ’’کسی بھی قیمت پر پرسنل میں تبدیلی یا کمی اورزیادتی نا قابل قبول ہے۔ جو بھی اس کی بات کرتے ہیں ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایسے عناصر سے مسلمانوں کوخبردار رہنے کی ضرورت ہے‘‘۔ آل انڈیا امامس کونسل کے قومی ناظم عمومی مفتی حنیف احرارؔ سوپولوی نے کہا کہ : ’’اسلام اورمذاہب کی طرح انسانوں کے گھڑے ہوے قاعدے اور اصولوں پر قائم نہیں ہے جس میں تبدیلی ممکن ہو۔ یہ خالق کائنات کا اُتارا ہوا ضابطہء حیات اور قانونِ کائنات ہیں۔ اس پر انگشت نمائی یا اس کے خلاف ہرزہ سرائی کسی بھی مسلمان کے لیے ناقابل برداشت ہے‘‘۔ مفتی احرارؔ نے مزید کہا کہ : ’’جو لوگ یکساں سول کوڈ کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ انھیں ہندستان چھوڑکر کسی اور ملک میں چلانا جانا چاہیے؛ کیوں کہ ہندستان ایک جمہوری ملک ہے ، یہاں جمہوری طریقہء زندگی اورجمہوری قانونِ مملکت ہی رہے گا‘ ‘۔کونسل کے نیشنل جنرل سکریٹری اور قومی ترجمان نے بتایا کہ :’’آل انڈیا امامس کونسل مطالبہ کرتی ہے کہ : ’’مذہب اسلام کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والوں اور اسلامی احکامات کے خلاف بدگمانیاں پھیلانے والوں کے خلاف حکومت سخت سے سخت کاروائی کرے‘‘۔


Share: