نئی دہلی، 14؍مارچ(ایس ا ونیوز/آئی این ایس انڈیا )کانگریس نے گوا اور منی پور اسمبلی انتخابات میں سب سے بڑی پارٹی ہونے کے باوجود اسے حکومت بنانے کا موقع نہیں دئیے جانے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے منگل کو ایک بار پھر ان دونوں ریاستوں میں بی جے پی کی طرف سے گورنروں کے غلط استعمال کا الزام لگایا ہے۔کانگریس کے مطابق ،گورنر دونوں ریاستوں میں کانگریس کے لیے حکومت بنانے کے لیے الگ الگ معیار اپنا رہے ہیں۔کانگریس کے ترجمان ابھیشیک منو سنگھوی نے منگل کو پریس کانفرنس میں کہا کہ بی جے پی نے اپنے سینئر لیڈر منوہر پاریکر کو گوا میں وزیر اعلی کی کرسی سونپ کر انہیں دو دن کا’سلطان ‘بنا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گوا اسمبلی میں بی جے پی کے پاس اکثریت ثابت کرنے کے لیے پورے ممبر اسمبلی نہیں ہیں، اس لیے پاریکر ایوان میں اکثریت حاصل نہیں کر پائیں گے۔سنگھوی نے کہا کہ گوا کے گورنر مردلا سنہا نے سب سے بڑی پارٹی کو مدعو کرنے کے بجائے بی جے پی کو حکومت تشکیل کرنے کی دعوت دی اور سپریم کورٹ نے ان کے اس حکم کی اہمیت کو آج آدھا کر دیا۔عدالت نے پاریکر کو 16؍مارچ کو ایوان میں اکثریت ثابت کرنے کو کہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی پارٹی کے لیڈر کو حکومت بنانے کے لیے گورنر کا اطمینان ضروری ہے لیکن انہیں سمجھ میں نہیں آ رہا ہے کہ گوا میں گورنر کس بنیاد پر مطمئن ہوئیں۔انہوں نے بتایاکہ گورنرکوآرٹیکل33کے تحت آئینی اطمینان کرنا پڑتا ہے لیکن منی پور کی گورنر نے عوام کے ذریعہ منتخب کردہ سب سے بڑی پارٹی سے ایک بارپوچھا تک نہیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے دوپہر میں ہی بی جے پی کی حکومت بنانے کا اعلان کر دیا ، جبکہ بی جے پی نے اپنے لیڈر کا انتخاب شام کو کیا۔وہیں گوا میں ٹھیک اس کے برعکس ہوا۔گوا کے لیفٹیننٹ گورنر نے کانگریس کے لیڈر منتخب نہ ہونے کے عوض میں حکومت بنانے کا موقع نہیں دیا ۔انہوں نے سوال کیا کہ لیفٹیننٹ گورنروں کا دونوں ریاستوں میں آخریہ دوہرامعیارکیوں؟۔ انہوں نے کہا کانگریس کا سپریم کورٹ کے فیصلے پر مکمل اعتماد ہے، ہو سکتا ہے کہ دو دن بعد بھی پاریکروزیراعلیٰ بنے رہیں گے یا یہ بھی ہو سکتا ہے کہ فلور ٹیسٹ میں کانگریس اکثریت ثابت کر دے، اس کے بعد پریکر کو استعفیٰ دیناپڑ سکتا ہے۔