نئی دہلی،26نومبر(ایس او نیوزآئی/ این ایس انڈیا) دہلی ہائی کورٹ سے مودی حکومت کو راحت ملی، جس نے مرکز کی نوٹ بندی پالیسی کے مسئلے پر غور کرنے اور بینکوں سے روزانہ نکالنے کی حد ختم کرنے کے لئے کوئی ہدایت دینے سے انکار کر دیا۔چیف جسٹس جسٹس جی روہنی اور جسٹس وی کے راؤ کی بنچ نے کہا کہ بالواسطہ طور پر اس رٹ پٹیشن کے ذریعے آپ نوٹ بندی پر نوٹیفکیشن کو چیلنج دے رہے ہیں، ہم اس میں نہیں جا سکتے، کیونکہ سپریم کورٹ پہلے ہی اسے دیکھ رہا ہے۔درخواست گزار نے پیسہ نکالنے کی حد طے کرنے سے متعلق مرکز کے نوٹیفکیشن کی شق کو منسوخ کرنے کی مانگ کی تھی۔حکم کو اس لئے اہم سمجھا جا رہا ہے کیونکہ عدالت عظمی نے گذشتہ دو سماعتوں میں ملک بھر کے ہائی کورٹس کو نوٹ بندی فیصلے کے خلاف عرضی کوغوروفکرکرنے کیلئے قبول کرنے سے روکنے سے انکار کر دیا تھا۔عدالت عظمی نے کہا تھا کہ لوگ ان سے فوری امداد حاصل کر سکتے ہیں۔عدالت عظمی نے مرکز کی منتقلی کی درخواست اور نوٹ بندی سے منسلک دیگر معاملات پر دو دسمبر کو سماعت کرنے کی درخواست پر رضامندی ظاہر کی۔عدالت نے اشوک شرما کی پٹیشن نمٹائی جنہوں نے اس بنیاد پر راحت کی بات کی ہے کہ مرکز کی طرف سے ہفتے میں رقم نکالنے کی حد 24ہزار روپے رکھے جانے سے بڑے پیمانے پر لوگوں کی معیار زندگی پر اثرت پڑ رہا ہے۔