اسلام آباد، 7 /دسمبر(ایس او نیوز) چترال سے اسلام آباد جانے والا پی آئی اے کا مسافر بردار طیارہ ایبٹ آباد میں حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہوگیا جس میں 47 افراد جاں بحق ہونے کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ مرنے والوں میں معروف نعت خواں جنید جمشید، ان کی اہلیہ، ڈپٹی کمشنر چترال، ان کی اہلیہ، بیٹی اور3 غیرملکی شامل ہیں۔ مختلف ذرائع سے ملنے والی خبروں کے مطابق چترال سے اسلام آباد جانے والا پی آئی اے کا مسافر طیارہ اے ٹی آر42 شام 3 بج کر 30 منٹ پر چترال سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوا تھا۔
خبروں کے مطابق طیارے کے انجن میں خرابی کے باعث حادثہ پیش آیا، طیارے میں مجموعی طور پر 31 مرد، 9 خواتین اور 2 بچے بھی سوار تھے جن میں معروف نعت خواں جنید جمشید بھی اہلیہ کے ہمراہ تھے جب کہ ڈپٹی کمشنر چترال ان کی اہلیہ اور بیٹی بھی شامل تھی۔ چیئرمین پی آئی اے اعظم سہگل نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تمام مسافروں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی اور کہا ہے کہ تمام لاشوں کو پمز اسپتال اسلام آباد منتقل کیا جائے گا جہاں ان کی شناخت کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ طیارہ اڑنے کے قابل تھا جسے 2007 میں فلائٹ آپریشن میں شامل کیا گیا تھا۔
بتایا گیا ہے کہ طیارہ صبح اسلام آباد سے مسافروں کو لے کر چترال گیا تھا جب کہ طیارے کو شام 4 بج کر 45 منٹ پر اسلام آباد پہنچنا تھا تاہم لینڈنگ سے کچھ ہی دیر پہلے طیارے کا ریڈار سے رابطہ منقطع ہوگیا تھا، اس سے قبل پائلٹ نے مدد کے لیے ایمرجنسی کال کی تھی جس میں انہوں نے کہا کہ طیارے کا ایک انجن بند ہوگیا ہے جس کی وجہ سے انہیں پرواز میں مشکلات کا سامنا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق طیارے کو پہاڑ سے ٹکرانے کے بعد گرتے ہوئے دیکھا گیا جس کے بعد آگ کے شعلے بلند ہوئے اور طیارہ مکمل طور پر جل کر راکھ ہوگیا۔
حادثے کے فوری بعد لوگوں کی بڑی تعداد جائے وقوعہ پر پہنچ گئی جب کہ امدادی کاموں میں آرمی ہیلی کاپٹر اور فوجی دستے نے بھی حصہ لیا اور 36 سوختہ لاشیں ایبٹ آباد کے ایوب میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیں۔
معروف نعت خواہ جنید جمشید بھی چل بسے: حادثے میں پاکستان کے معروف نعت خواں اور ماضی کے مقبول گلوکار جنید جمشید بھی اہلیہ کے ہمراہ سوار تھے جو حادثے کے نتیجے میں جاں بحق ہوگئے۔ جنید جمشید دعوت تبلیغ کے سلسلے میں چترال گئے تھے جبکہ انہیں جمعہ کو پارلیمنٹ ہاؤس کی مسجد میں بھی خطاب کرنا تھا، جنید جمشید کے بھائی نے بھی تصدیق کی ہے کہ جنید جمشید بھی اسی طیارے میں تھے۔
خیال رہے کہ ماضی کے پاپ گلوکار جنید جمشید نے میوزک بینڈ وائٹل سائنز سے شہرت حاصل کی تھی۔ وہ لاہور میں واقع یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے فارغ التحصیل تھے۔ سن 1987 میں ان کے گیت 'دل دل پاکستان' نے انھیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا تھا اور ان کے بینڈ کو پاکستانی 'پنک فلوائڈ' کے نام سے بھی یاد کیا جاتا تھا۔ تاہم 2000 کے عشرے میں جنید جمشید نے گلوکاری کو خیرباد کہہ دیا اور مذہب اسلام کی تبلیغ میں لگ گئے اور حمد و نعت کے ذریعے بھی معروف ہوئے۔ ان کے انتقال پر دنیا بھر کے مسلمانوں نے سخت صدمے کا اظہار کیا ہے اور ان کے حق میں مغفرت کی دعائیں کی ہیں۔