نئی دہلی، 29/نومبر (ایس او نیوز آئی این ایس انڈیا) دہلی میں فضائی آلودگی کی تشویش ناک صورتحال کے درمیان مرکزی حکومت نے آج بتایا کہ ایسی کوئی فیصلہ کن تحقیق دستیاب نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہو کہ پنجاب اور ہریانہ جیسی ریاستوں میں دھان کی پرالی جلانے سے دہلی میں ہوا کا معیار متاثر ہوتا ہے۔تاہم مرکزی حکومت نے یہ بھی واضح کیا کہ پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور راجستھان میں پرالی جلانے پر پابندی ہے۔ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کے وزیر انل مادھو دوے نے لوک سبھا میں آج ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ معلومات دی۔انہوں نے جنک رام، جوس کے منی، رام چرتر نشاد اور کئی دیگر ارکان کے سوالوں کے جواب میں بتایا کہ ایسا کوئی فیصلہ کن جائزہ دستیاب نہیں ہے کہ پنجاب اور ہریانہ جیسی ریاستوں میں دھان کی پرالی جلانے سے راجستھان، دہلی وغیرہ میں ہوا کا معیار ہمیشہ متاثر ہوتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ آئی آئی ٹی کانپور کی رپورٹ کے مطابق، بینک ٹراجیکٹری تجزیہ سے پتہ چلتا ہے کہ پرالی جلانے سے نکلنے والا دھواں اور دیگر بایو ماس اخراج دہلی کی جانب آنے والی ہوا کے ذریعے دہلی میں آ جاتے ہیں۔دوے نے ساتھ ہی بتایا کہ پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور راجستھان میں پرالی جلانے پر پابندی ہے، انہوں نے بتایا کہ سیٹلائٹ تصاویر سے یہ پتہ چلتا ہے کہ پنجاب، ہریانہ اور اتر پردیش کے علاقوں میں کھیتوں میں دھان کی پرالی جلانے پر لگائی گئی پابندی پر پوری طرح عمل نہیں کیا گیا ہے اور کافی مقدار میں پرالی جلائی جا رہی ہے۔انہوں نے بتایا کہ پرالی جلانے کے معاملے میں پچھلی فصل کٹائی کے بعد سے اضافہ ہوا ہے کیونکہ کسان اپنے کھیتوں کو بوائی کے آئندہ موسم کے لیے تیار کرتے ہیں۔دوے نے بتایا کہ پرالی جلانے پر لگائی گئی پابندیوں کی خلاف ورزی کی خبریں ریاستی حکومتوں سے حاصل ہوئی ہیں اور مرکز نے ان سے درخواست کی ہے کہ وہ اس پابندی کو نافذ کریں۔