کراچی،30اگست(ایس او نیوز؍آئی این ایس انڈیا)پاکستان کرکٹ بورڈ نے پاکستان سپر لیگ میں سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں ملوث کرکٹر شرجیل خان پر کرکٹ سے متعلق کسی بھی قسم کی سرگرمی میں حصہ لینے پر پانچ سال کی پابندی عائد کر دی ہے۔پی سی بی کے وکیل تفضل رضوی کے مطابق شرجیل خان کو پانچ میں سے ڈھائی برس کی معطلی کی سزا لازماً کاٹنا ہو گی۔پی سی بی کے حکام کے مطابق اس ڈھائی برس کے عرصے میں اگر شرجیل کا رویہ اور سرگرمیاں مثبت رہیں تو بقیہ سزا معطل کی جا سکتی ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اس سزا کا اطلاق اس دن سے ہوگا جب شرجیل خان کو معطل کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ شرجیل خان کو رواں برس دس فروری کو معطل کیا گیا تھا۔شرجیل خان پر یہ پابندی پاکستان کرکٹ بورڈ کے تین رکنی ٹریبونل نے عائد کی ہے جس کے سربراہ جسٹس (ریٹائرڈ )اصغر حیدر ہیں اور اس کے ارکان میں لیفٹننٹ جنرل (ریٹائرڈ)توقیر ضیا اور وسیم باری شامل تھے۔ شرجیل خان پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن ضابطہ اخلاق کی پانچ شقوں کی خلاف ورزی کا الزام تھا جن کا تعلق مشکوک افراد سے ملنے، اس بارے میں پاکستان کرکٹ بورڈ کو مطلع نہ کرنے اور مشکوک افراد کی خراب کارکردگی کے لیے پیشکش قبول کرنے سے ہے۔
شرجیل خان پر الزام تھا کہ انہوں نے پاکستان سپر لیگ کے پہلے میچ میں مبینہ طور پر دو ڈاٹ گیندیں کھیلنے کی بک میکر کی پیشکش قبول کی اور اس پر عمل بھی کیا۔28سالہ شرجیل خان نے ایک ٹیسٹ، 25ون ڈے اور 15ٹی20 انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کی نمائندگی کی ہے۔
فیصلے کے بعد شرجیل خان کے وکیل شیغان اعجاز کا کہنا ہے کہ وہ پابندی کے فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔شیغان اعجاز نے بی بی سی اردو کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ ٹریبونل نے ابھی مختصر فیصلہ سنایا ہے تفصیلی فیصلہ عید کے بعد سامنے آئے گا تاہم یہ بات طے ہے کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔شیغان اعجاز نے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے قانون میں موجودہ شق کے تحت یہ اپیل چودہ روز میں ایک آزاد منصف سے کی جائے گی لیکن اگر فیصلہ ہمارے حق میں نہ آیا تو اس کے بعد عدالت سے بھی رجوع کیا جائے گا۔شیغان اعجاز کا کہنا ہے کہ انہیں فیصلے سے اختلاف ضرور ہے لیکن ٹریبونل کی کارروائی سے کوئی شکایت نہیں۔شیغان اعجاز کا کہنا ہے کہ پہلے دن سے ان کا موقف واضح ہے کہ شرجیل خان کو کسی شخص سے ملوایا گیا اور یہ بات ملاقات کے دوران پتہ چلی کہ وہ شخص بک میکر ہے لیکن یہ بات واضح ہے کہ شرجیل خان نے کسی قسم کی پیشکش قبول نہیں کی اور نہ ہی اس پر عمل کیا۔
یاد رہے کہ اس سال فروری میں پاکستان سپر لیگ کے آغاز میں سپاٹ فکسنگ سکینڈل سامنے آیا تھا جس میں متعدد پاکستانی کرکٹرز مبینہ طور پر ملوث پائے گئے تھے جن میں سے دو کرکٹرز شرجیل خان اور خالد لطیف کو فوری طور پر معطل کر دیا گیا تھا۔
یہ دونوں پاکستان سپر لیگ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کر رہے تھے۔خالد لطیف کے بارے میں فریقین نے اپنی حتمی دلائل ٹریبونل کے سامنے پیش کر دیے ہیں جس کے بعد ان کے بارے میں ٹریبونل ایک ماہ کے اندر اپنا فیصلہ سنائے گا۔سپاٹ فکسنگ سکینڈل میں ملوث اسلام آباد یونائیٹڈ کے ایک اور کھلاڑی فاسٹ بولر محمد عرفان کو پہلے ہی چھ ماہ پابندی کی سزا سنائی جا چکی ہے جبکہ شاہ زیب حسن اور ناصر جمشید کے معاملات ٹریبونل میں زیرِ سماعت ہیں۔شرجیل خان اور خالد لطیف پر الزام تھا کہ انہوں نے مبینہ طور پر پاکستان سپر لیگ شروع ہونے سے پہلے دبئی میں مشکوک افراد سے ملاقات کی تھی جہاں ان کے درمیان ایک ڈیل ہوئی تھی ۔اس ڈیل میں مبینہ بک میکر یوسف انور اور کرکٹر ناصرجمشید کے نام سامنے آئے تھے۔
برطانوی کرائم ایجنسی نے ناصر جمشید کو حراست میں لیتے ہوئے ان کا پاسپورٹ اپنی تحویل میں لے لیا تھا بعد میں انہیں ضمانت پر رہائی مل گئی تھی۔یوسف انور کو بھی پولیس نے حراست میں لیا تھا انہیں بھی بعد میں ضمانت مل گئی تھی۔پاکستان کرکٹ بورڈ کے تین رکنی ٹریبونل کی کارروائی تقریباً پانچ ماہ جاری رہی جس کے سامنے آئی سی سی کے انٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ سر رونی فلینیگن بھی پیش ہوئے تھے اور اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا۔کہا جاتا ہے کہ اس پورے معاملے میں آئی سی سی نے برطانوی کرائم ایجنسی سے ملنے والی معلومات سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو آگاہ کیا تھا جن کی بنیاد پر پاکستان کرکٹ بورڈ کے انٹی کرپشن یونٹ نے ان کرکٹرز کے خلاف کارروائی کی تھی۔